’’ دین کے مسائل ‘‘(part 01 a)

01) وضو کا طریقہ

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ‏قیامت کے دن میری اُمّت کو اِس حال میں بلایا جائے گا کہ وضو کی وجہ سے ان کے ہاتھ، منہ اور پاؤں وغیرہ چمک رہے ہوں گے۔(بخاری، کتاب الوضو، ۱/۷۱، حدیث: ۱۳۶)

اعلیٰ حضرت کے اس فرمان میں،اخلاقیات وباطنی بیماریوں کے کُل24 موضوعات بیان ہوئے:

(۱)تَوَکُّل(اللہ پاک پر بھروسہ اور یقین)(۲)حِرص وطَمَع(لالچ) (۳)قَنَاعَت(جو ملا اُ س پر خوش رہنا) (۴)حُبِّ دُنْیَا(دنیا کی محبّت) (۵)زُہَد(دنیا سے دوری) (۶)حُبِّ جَاہ(عزّت حاصل کرنے کی خواہش) (۷)اِخْلَاص(نیک کام، اللہ کے لیے) (۸)رِیَا(اپنی عزّت بڑھانے یا لوگوں سے پیسے وغیرہ لینے کے لیے نیک کام کرنا) (۹)اَمَانَت (۱۰)عُجُب (اپنی خوبیوں کو اپنا کمال سمجھنا)(۱۱)صِدْق(سچائ) (۱۲)تَکَبُّر(دوسرے کو گھٹیا سمجھنا) (۱۳)عَدَل (انصاف)(۱۴)خِیَانَت(اجازت کے بغیر، امانت استعمال کرنا) (۱۵)حَیَا(دین کے حکم کے مُطابق شرم) (۱۶)کِذْب(جھوٹ)(۱۷)سَلَامَتِ صُدُور(صاف دل ہونا) (۱۸) ظُلْم (۱۹) سَلاَمَتِ ِلِسَان (زبان کاصحیح استعمال) (۲۰)فُحَش(بے شرمی کی باتیں کرنا) (۲۱)تَواضُع(عاجزی)(۲۲)غِیْبَت (۲۳)حَسَد (۲۴)کِینْہ(دل میں نفرت ہونا)۔

حکایت: سونے کے سکّے (coins)کے بدلے مسواک خریدی ایک بار حضرت ابو بکر شبلی بغدادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو وُضو کے وَقت مِسواک کی ضَرورت ہوئی، ڈھونڈی(تلاش ) کی مگر نہ ملی،لہٰذا ایک دینار (یعنی ایک سونے کے(coin میں مِسواک خرید کر استعمال فرمائی۔ بعض لوگوں نے کہا : یہ تو آپ نے بہت زیادہ خرچ کر ڈالا! کیا اتنی مہنگی بھی مِسواک لی جاتی ہے؟ فرمایا :بیشک یہ دنیا اور اس کی تمام چیزیں اللہ پاک کے سامنےمچھر کے پر(mosquito wings) برابر بھی نہیں ،اگر قیامت کے دن اللہ پاک نے مجھ سے یہ پوچھ لیا کہ ’’ تو نے میرے پیارے حبیب( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ )کی سنّت (مِسواک) کیوں نہ کی ؟ جو مال و دولت (پیسہ)میں نے تجھے دیاتھا وہ تو میرے(یعنی اللہ پاک کے) نزدیک مچھر کے پر برابر بھی نہیں تھا،تو ا س دولت کے لیےتم نے مسواک کی سنّت کیوں چھوڑی ؟‘‘تو کیا جواب دوں گا! (مُلَخَّص اَزلواقح الانوار ص ۳۸)

(1) والدین کو چاہیے کہ خود بھی پڑہیں اور اگر صلاحیت ہو تو اپنے بچوں کو پڑھائیں ورنہ کسی سُنی عالم/ سُنی عالمہ کے ذریعے پڑھوائیں (بھلے انہیں fees دینی پڑے لیکن عام قاری صاحبان کے ذریعے نہ پڑھوائیں کہ دینی مسائل سیکھانے میں غلطیاں نہ ہوں) مگر اس صورت میں بھی سبق نمبر49 اور 50، والدین خود بچوں کو سمجھائیں۔

وضو کا عملی طریقہ (حنفی):

01 وضو سے پہلے اس طرح نیّت کیجئے کہ میں اللہ پاک کاحُکم ماننے اور پاکی حاصل کرنے کیلئے وُضو کر رہا ہوں اور بِسْمِ اللہِ وَالحمدُ لِلّٰہ کہہ لیجئے۔
02 کم از کم تین تین بار سیدھی طرف، اُلٹی طرف اُوپر نیچے کے دانتوں میں مِسواک کیجئے
03 وضو میں جسم کے جو حصّے دھوئے جاتے ہیں، ان پر پانی چُپَڑ لیجئے (یعنی اچھی طرح مل لیں)۔خُصوصاً سردیوں میں
04 اب دونوں ہاتھ تین تین بارپَہنچوں (یعنی کلائی) تک دھوئیے، (نل بند کرکے ) دونوں ہاتھوں کی اُ نگلیوں کا خِلال بھی کیجئے(یعنی انگلیوں میں انگلیاں ڈالیں) ۔
05 اب سیدھے ہاتھ کے تین چُلّو (ہاتھ کی مُٹھی میں)پانی لے کر( ہر بار نل بند کرکے) اس طرح تین کُلّیاں کیجئے کہ ہر بارمُنہ کے ہرحصّے میں (حلق کے کَنارے یعنی edge تک ) پانی بہ جائے ،اگر روزہ نہ ہو تو غَرغَرہ بھی کرلیجئے۔
06 اب سیدھے ہی ہاتھ کے تین چُلّو (اب ہر بار آدھا چُلّو پانی کافی ہے ) سے ( ہر بار نل بند کرکے) تین بار ناک میں نرم گوشت تک پانی اس احتیاط کے ساتھ چڑھائیے کہ دماغ تک نہ چڑھے اور اگر روزہ نہ ہو تو ناک کی جڑ تک پانی پہنچائیے، اب(نل بند کرکے) اُلٹے ہاتھ سے ناک صاف کرلیجئے اور چھوٹی اُنگلی ناک کے سُوراخوں میں ڈالئے ۔ (اگر ناک سے میل وغیرہ نکلا تو ناک میں دوبارہ پانی چڑھائیں)
07 اب تین بار سارا چِہرہ اِس طرح دھوئیے کہ جہاں سے عادَتاً(عموماً)سر کے بال اُگنا شروع ہوتے ہیں وہاں سے لیکرٹھوڑی(chin) کے نیچے تک اور ایک کان کی لَو(earlobe) سے دوسرے کان کی لَو تک ہر جگہ ہر کم از کم دو قطرےپانی(ہر مرتبہ) بہ جائے ۔
08 اب پہلے سیدھا ہاتھ اُنگلیوں کے سرے سے دھونا شروع کر کے کہنیوں (elbows) کے ساتھ بلکہ آدھے بازو تک تین بار دھوئیے ۔اِسی طرح پھر اُلٹا ہاتھ دھولیجئے(ٹوٹی کے نیچے اتنی دیر ہاتھ رکھا کہ کہ جتنی دیر میں تین مرتبہ دُھل جائے، تو اس سے بھی تین مرتبہ دھونے کی سنّت ادا ہو جائے گی)۔(غسل کا طریقہ ص۱۱ ماخوذاً) ۔
09 اب ہاتھ دھونے کے فوراً بعد(نل بند کرکے) ، جسم کے کسی حصّے کو touchکیے بغیراس طرح سر کا مسح کیجئے (یعنی گیلا ہاتھ پھیریے)کہ دونوں اَنگوٹھوں اور کلمے کی اُنگلیوں کو چھوڑ کر دونوں ہاتھ کی تین تین اُنگلیوں کے سِرے ایک دوسرے سے مِلا لیجئے اور پیشانی (سر کے آگے کے حصّے) کے بال یا کھال پر رکھ کر کھینچتے ہوئے گُدّی تک اِس طرح لے جائیے کہ ہتھیلیاں سَر سے الگ ر ہیں ، پھر گدّی سے ہتھیلیاں کھینچتے ہوئے پیشانی(forehead) تک لے آئیے پھر کلمے کی اُنگلیوں سے کانوں کی اندرونی سَطح کا اور اَنگوٹھوں سے کانوں کی باہَری سَطح کا مَسح کیجئے اورچُھنگلیاں (یعنی چھوٹی انگلیاں ) کانوں کے سُوراخوں میں داخِل کیجئے اور اُنگلیوں کی پُشت (back)سے گردن کے پچھلے حصّے کامَسح کیجئے۔ ۔
10 اب پہلے سیدھا پھر اُلٹا پاؤں اُنگلیوں سے شُروع کرکےٹخنوں (ankles) کے او پر تک بلکہ مستحَب ہے (یعنی زیادہ ثواب اس میں ہے)کہ آدھی پِنڈلی(shin) تک تین تین باردھولیجئے(ٹوٹی کے نیچے اتنی دیر پاؤں رکھا کہ جتنی دیر میں تین مرتبہ دُھل جائے، تو اس سے بھی تین مرتبہ دھونے کی سنّت ادا ہو جائے گی مگر ہر جگہ اچھی طرح پانی پہنچائیں) (غسل کا طریقہ ص۱۱ ماخوذاً) ۔اب (نَل بند کر کہ) دونوں پاؤں کی اُنگلیوں کا خِلال اس طرح کریں کہ اُلٹے ہاتھ کی چھنگلی(left-hand little finger)سے سیدھے پاؤں کی چھنگلیا کا خِلا ل شروع کر کے اَنگوٹھے(thumb) پر ختم کیجئے اور اُلٹے ہی ہاتھ کی چھنگلی سے اُلٹے پاؤں کے انگوٹھے کا خلال کریں پھر اسی طرح چھنگلیوں پر ختم کرلیجئے۔
11 وضو کے بعد یہ دُعا پڑھ اَللّٰھُمّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ

2) جواب دیجئے: س۱) وضو کا طریقہ بیان کریں۔

02) مسواک اور سر کا مسح کا طریقہ

حضرتابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : کھانے کے بعد مِسواک کرنا دانتوں کا پیلاپن(yellowness) دور کرتا ہے۔ (الکامل فی ضعفاء الرجال ج۴ص۱۲۳)

حضرتِ عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَافرماتی ہیں کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے انتقال کے وقت میں نے پوچھا کہ کیا آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے لیے مِسواک لے آؤں ؟ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اپنےمُبارک سرکے اِشارے سے فرمایا:’’ہاں ‘‘تو میں نے(اپنے سگے بھائی) حضرت ِعبدالرحمن رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مسواک لے کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کوپیش کی۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اِستعمال کرنا چاہی لیکن مِسواک سخت تھی، اس لیے میں نے عرض کی: نرم کردوں ؟ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے سر مبارک کے اِشارے سے فرمایا: ’’ ہاں‘‘ تو میں نے دانتوں سے چبا کرنرم کرکے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کو پیش کردی۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اُس کو دانتوں پر پھیرنا شروع کر دی ۔(بخاری ج۱،۳ص۳۰۸،۱۵۷حدیث۸۹۰ ،۴۴۴۹ ملخّصاً)

مسواک کرنے کا طریقہ:

مِسواک سیدھے ہاتھ میں اِس طرح لیجئے کہ چُھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی اس کے نیچے اور بیچ کی 3 اُنگلیاں اُوپر اور انگوٹھا سِرے پر ہو۔

اب مِسواک دھو لیجئے ۔

پہلے سیدھی طرف اوپر کے دانتوں کی چوڑائی (widht)سے مسواک کرنا شروع کریں اور اُلٹی طرف اوپر کے دانتوں کے آخر تک اس طرح لے جائیں کہ رگڑ رگڑ کر(scrub) مسواک کریں پھر سیدھی طرف نیچے کے دانتوں کی چوڑائی (widht)سے مسواک کرنا شروع کریں اور اُلٹی طرف نیچے کے دانتوں کے آخر تک اس طرح لے جائیں کہ رگڑ رگڑ کر مسواک کریں۔

دوبارہ مسواک دھو لیجئے۔

اب ایک بار پھر پہلے کی طرح سب جگہ چَوڑائی میں رگڑ رگڑ کر مسواک کیجئے۔

ایک بار پھر مسواک دھو لیجئے۔

اب پھر پہلے کی طرح سب جگہ چَوڑائی میں رگڑ رگڑ کر مسواک کیجئے

نوٹ: مُٹّھی باندھ کرمِسواک کرنے سے بواسیر (piles)ہونے کا خطرہ ہے۔ وضاحت( explanation ): ’’ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت‘‘ میں ہے : ’’عورَتوں کے لیے مِسواک کرنا اُمُّ الْمُؤمنین حضرت ِعائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کی سُنَّت ہے لیکن اگر وہ نہ کریں تب بھی صحیح ہے۔ان کے دانت اورمسوڑھے مردوں کے مقابلے میں(compared to men) کمزور ہوتے ہیں ،(ان کیلئے) مسّی )یعنی دَنداسہ( کافی ہے۔‘‘ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص ۳۵۷)

وضو میں سر کامسح کرنے(یعنی گیلا ہاتھ پھیرنے) کے دو طریقے:

پہلا طریقہ: {1}دونوں ہاتھ پانی سے تر کریں (wet with water) اور جسم کے کسی حصّے پر استعمال نہ کریں(اور ٹوٹی اچھی طرح بند کر لیں)۔ {2}اب دونوں ہاتھوں کے اَنگوٹھوں(thumbs) اور کلمے کی اُنگلیوں(index fingers) کو چھوڑ کر دونوں ہاتھ کی تین تین اُنگلیوں کے سِرے(finger tips) ایک دوسرے سے مِلا لیجئے۔ {3}اب پیشانی کے بال یا کھال پر رکھ کر کھینچتے ہوئے گُدّی(back of the neck) تک اِس طرح لے جائیے کہ ہتھیلیاں(اُنگلیوں کے نیچے، ہاتھ کے اندر کا حصّہ) سَر سے الگ ر ہیں ۔ {4}پھر گدّی سے ہتھیلیاں (palms) کھینچتے ہوئے پیشانی (forehead)تک لے آئیے، کلمے کی اُنگلیاں اور اَنگوٹھے سَر پر باِلکل مَس(touch) نہیں کیجئے۔ {5} اب کلمے کی اُنگلیوں سے کانوں کی اندرونی سَطح کا اور اَنگوٹھوں سے کانوں کی باہَری سَطح کا مَسح کیجئے اورچُھنگلیاں (یعنی چھوٹی انگلیاں ) کانوں کے سُوراخوں میں داخِل کیجئے اور اُنگلیوں کی پُشت (back)سے گردن کے پچھلے حصّے(back) کامَسح کیجئے۔ نوٹ: بعض لوگ گلے کا اور دھلے ہوئے ہاتھوں کی کہنیوں(elbows) اور کلائیوں (wrists) کا مَسْح کرتے ہیں یہ سنّت نہیں ہے۔ (وضو کا طریقہ، ص۱۰-۱۱ مُلخصاً)

دوسرا طریقہ: (اِس میں با لخصوص اسلامی بہنوں کیلئے زیادہ آسانی ہے) {1}دونوں ہاتھ پانی سے تر (wet with water) کریں اور جسم کے کسی حصّے پر استعمال نہ کریں۔ {2}اب دونوں ہاتھوں کی (تین)انگلیاں سر کے اگلے حصّے(front part) پر رکھے اور ہتھیلیاں(اُنگلیوں کے نیچے، ہاتھ کے اندر کا حصّہ) سر کی کروٹوں(sides) پر اور ہاتھ جما کر گُدّی تک کھینچتا لے جائے۔ (فتاویٰ رضویہ، ۴ / ۶۲۱، ملخصاً) نوٹ:اس طرح مسح کرنے میں بھی تین انگلیوں کا استعمال کریں گے اور دونوں ہاتھوں کے اَنگوٹھوں(thumbs) اور کلمے کی اُنگلیوں(index fingers) کو سر پر نہیں لگائیں گے۔(فتاوی مصطفویہ ص۱۳۸،۱۳۹مُلخصاً) {2} اب کلمے کی اُنگلیوں سے کانوں کی اندرونی سَطح کا اور اَنگوٹھوں سے کانوں کی باہَری سَطح کا مَسح کیجئے اورچُھنگلیاں (یعنی چھوٹی انگلیاں ) کانوں کے سُوراخوں میں داخِل کیجئے اور اُنگلیوں کی پُشت (back)سے گردن کے پچھلے حصّے(back) کامَسح کیجئے۔( )

(3) جواب دیجئے: س۱) جب مسواک کرتے ہیں تو اس کو کتنی مرتبہ اور کب کب دھوتے ہیں؟ س۲) سر کے مسح کے کتنے اور کون کون سے طریقے ہیں؟

03) ’’ وضو کے فرائض اور سنّتیں ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : جو فرض نماز کے لیے اپنے گھر سے وُضو کرکے نکلے تو اس کا ثواب اِحرام باندھنے والے حاجی کی طر ح ہے (حج یا عمرے کی نیّت کر کے لیے لَبَّیْکَ ط اَللّٰھُمَّ لَبَّیْک۔۔۔۔ پڑھنے کو اَحرام باندھنا کہتے ہیں۔اسی طرح بغیر سِلی چادروں کو بھی لوگ اِحرام کہتے ہیں (رفیق الحرمین ص۴۹،مُلخصاً))۔ (ابو داؤد ج۱ ص۲۳۱حدیث ۵۵۸) کیونکہ حاجی کعبے میں جاتا ہے اور یہ(یعنی نماز پڑھنے والا) مسجِد میں، یہ دونوں اللہ پاک کے گھر ہیں۔حاجی حج کا اِحرام باندھتا ہے اور یہ نماز کی نیّت سے گھر سے نکلتا ہے۔حج خاص تاریخوں میں ہوتا ہے مگر حاجی گھر سے نکلنے سے لوٹنے تک ہروقت ثواب پاتا ہے،ایسے ہی نماز کی جماعت خاص وقت میں ہوتی ہے مگر نمازی، مسجد جانے سے واپس آنے تک اللہ پاک کی رَحمت میں ہی رہتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح ج۱ ص۴۴۹) (فیضانِ نمازص183)

(فرضی)حکایت: اسٹام(stamp)
ایک نیک بندے کو،ایک شخص اپنی پریشانیاں بتاتے ہوئے کہنے لگا: میں جو کام کرتا ہوں وہ الٹا ہو جاتا ہے۔ نیک آدمی نے پوچھا : کیا تم نے اِسٹام (stamp)دیکھی ہے؟ بولا: دیکھی ہے۔ پوچھا: کیا یہ جانتے ہو کہ اِسٹام (stamp)پر لکھائی کیسے ہوتی ہے ....؟کہنے لگا: اُس پر الٹی لکھا ئی ہوتی ہے۔ نیک آدمی نے کہا: کیا یہ بتا سکتے ہووہ سیدھی کیسے ہوتی ہے ؟جواب دیا: جب اِسٹام (stamp)کاغذ پر لگتی ہے تو الفاظ سیدھے ہو جاتے ہیں۔ نیک آدمی کہنے لگے: جس طرح اِسٹام(stamp) کی پیشانی(front) کاغذ پر لگتی ہے تواُلٹے الفاظ سیدھے ہوجاتے ہیں، اِسی طرح تم بھی وضوکرو، مسجد جا ؤاور اللہ پاک کے سامنے سجدہ کر کے اپنی پیشانی زمین پر لگاؤ۔اِنْ شَاءَ اللہ! تمھارے اُلٹے کام سیدھے ہو جائیں گے۔( فیضانِ نماز ص ۲۵۸ مُلخصاً)

وضو کے چار (4)فرائض ہیں: {1}چہرہ (جہاں سے عموماًسر کے بال اُگنا شروع (grow up) ہوتے ہیں وہاں سے لیکرٹھوڑی(chin) کے نیچے تک اور ایک کان کی لَو (earlobe) سے دوسرے کان کی لَو تک)دھونا {2} کہنیوں (elbows) کے ساتھ دونوں ہاتھ دھونا{3}چوتھائی(25 %) سر کا مسح کرنا {4}ٹخنوں(ankles) کے ساتھ دونوں پاؤں دھونا۔ (عالَمگیری ج۱ص۳،۴،۵،بہارِ شریعت ج ۱ ص ۲۸۸ ) نوٹ: کوئی بھی فرض رہ گیا تو وضو نہیں ہوگا۔

جسم کے کسی حصّے کودھونے کا مطلب : {}کسی عُضو(یعنی جسم کے حصّے کے) دھونے کے یہ معنیٰ ہیں کہ اُس عُضْوْ کے ہر حصّے پر کم از کم دو(2) قطرے پانی بہ جائے۔ صرف بھیگ جانے یا پانی کو تیل کی طرح چپڑ لینے یا ایک قَطرہ بہ جانے کو دھونا نہیں کہیں گے ۔ اِس طرح دھونے سے وُضو یا غسل ادا نہیں ہو گا۔(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱ص۲۱۸،بہارِ شریعت ج۱ص۲۸۸) وضو کی سنتیں: {1}نِیّت(یعنی دل میں وضو کا پکا ارادہ ) کرنا {2} بِسْمِ اللہِ پڑھنا) اگر وُضو سے قبل بسمِ اللہ وَالْحَمْدُ لِلّٰہ کہہ لیں تو جب تک باوُ ضو رہیں گے فرِشتے نیکیاں لکھتے رہیں گے( {3} دونوں ہاتھ پہنچوں (یعنی کلائی) تک تین(3) بار دھونا {4} تین (3) بار مِسواک کرنا {5} تین (3) چُلّو (ہاتھ کی مُٹھی )سے تین(3) بار کُلّی کرنا{6} روزہ نہ ہو تو غر غرہ (gargle)کرنا(یعنی حلق میں پانی ڈال کر واپس نکالنا) {7} تین(3) چُلّو سے تین(3) بار ناک میں پانی چڑھانا {8} ہاتھ اور{9} پاؤں کی اُنگلیوں کاخِلال کرنا (یعنی اُنگلیوں میں اُنگلیاں ڈالنا){10} پورے سر کا ایک ہی بار مَسح کرنا (یعنی گیلا ہاتھ پھیرنا){11} کانوں کا مَسح کرنا {12} فرائض میں ترتیب(sequence) قائم رکھنا (یعنی پہلے منہ پھر ہاتھ کہنیوں(elbows) کے ساتھ دھونا پھر سرکا مسح کرنا اورپھر پاؤں دھونا ) اور {13} پے در پے وُضو کرنا( یعنی جسم کی ایک جگہ سوکھنے سے پہلے دوسری دھو لینا )۔(بہارِ شریعت ج ۱ص۲۹۳،۲۹۴مُلَخَّصاً) ( )

(4) جواب دیجئے: س۱) وضو کے کتنے اور کون کون سے فرائض ہیں؟ س۲) وضو کی 08 سنتیں بتائیں؟

04 ) ’’ وُضو توڑنے والی کچھ چیزیں ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تم میں سے کسی کا وضو ٹوٹ جائے تو جب تک وضو نہیں کرے گا اس کا نَماز پڑھنا جائز نہیں ہوگا۔ (مسلم، کتاب الطہارۃ، ص۱۱۵، حدیث:۵۳۷)

حکایت: پاگلوں کا ڈاکٹر ایک صاحِب کہتے ہیں : میں فرانس میں ایک جگہ وُضُو کررہا تھا توایک شخص مجھے بڑے غور سے دیکھتا رہا!جب میں فارِغ ہوا تو اُس نے مجھ سے پوچھا:آپ کون اور آپ کہاں رہتے ہیں ؟ میں نے جواب دیا :میں پاکستانی مسلما ن ہوں۔اُس نے ایک عجیب سا سوال پوچھا: پاکستان میں کتنے پاگل خانے ہیں ؟ تو میں نے کہہ دیا:دوچار ہوں گے۔ پوچھا: ابھی تم نے کیا کیا؟ میں نے کہا:”وُضُو“۔ کہنے لگا: کیا آپ روزانہ”وُضُو“ کرتے ہیں؟ میں نے کہا: ہاں ، بلکہ ایک دن میں پانچ مرتبہ۔ وہ بڑا حیران ہوا اور بولا: میں mental hospitalمیں ڈاکٹر ہوں، میری تَحقیق (research)یہ ہے کہ دِماغ سے سارے بدن میں سِگنَل(signal) جاتے ہیں تو سارا جسم کام کرتا ہے۔دماغ سے رگیں(veins) سارے جسم کو جاتی ہیں۔ اگر گردن کی پُشْتْ(back) خشک(dry) رہے تو دِماغ کے لیے خطرہ رہتا ہے اور انسان پاگل بھی ہو سکتا ہے لہٰذا میں کہتا ہوں کہ گردن کی پُشْت(back) کو دن میں دوچار بار ضَرور گیلا(wet) کیا جائے۔ ابھی میں نے دیکھا کہ ہاتھ منہ دھونے کے ساتھ ساتھ ،گردن کے پیچھے بھی آپ نے گیلا ہاتھ (wet hand)پھیرا ہے، واقِعی آپ لوگ پاگل نہیں ہوسکتے۔(وضو اور سائنس ص۱۵،۱۶ مُلخصاً) اِن چیزوں کی وجہ سے وُضو ٹوٹ جاتا ہے اورنَماز پڑھنے یا قرآن کریم چھونے کی اِجازت نہیں ہوتی۔

نمبر شمار وُضو توڑنے والی چیز
01 پیشاب کرنا۔
02 پاخانہ کرنا۔
03 پیچھے کے مقام سے ہَوا نکلنا۔
04 بَدَن کی کسی جگہ سے خون یا پیپ کا نکل کر بہہ جانا (آنکھ یا کان کے اندر دانہ وغیرہ پھٹا اور پیپ باہر نہ نکلی تو وضو نہیں ٹوٹے گا)۔
05 خون یا پیپ وغیرہ کی ایسی اُلٹی (vomit)ہونا جسے کوشش کے بغیرروکا نہیں جاسکتا
06 بیماری یا کسی اور وجہ سے بیہوش (unconscious)ہوجانا۔
07 رکوع و سجدے والی نَماز میں قہقہہ مار کر ہنسنا(laugh out loud)۔
08 درد یا بیماری کی وجہ سے آنکھ سے آنسو بہنا۔
09 منہ سے ایسا تھوک نکلنا جو خون کی وجہ سے لال رنگ کا ہوگیا ہو
10 انجکشن / ڈرپ لگوانے کی صورت میں بہتی مقدار میں خون نکلنا (عموماً انجکشن / ڈرپ لگانے میں پہلے کچھ خون نکالتے ہیں جو اتنا ہوتا ہے کہ اگر جسم پر نکلتا تو بہہ جاتا یعنی اپنی جگہ چھوڑ کر جسم کی دوسری جگہ پر پہنچ جاتا، اگر ایسا ہے تو وضو ٹوٹ گیا)۔
11 خون کا ٹیسٹ کروانا (خون ٹیسٹ کے لئے عموماً اتنا خون نکالتے ہیں کہ اگرجسم پر نکلتا تو بہہ جاتا، اگر ایسا ہے تو وضو ٹوٹ گیا)۔
12 چھالے سے پانی بہنا (آنکھ یا کان کےا ندر چھالاہوا اور پانی باہر نہ نکلا تو وضو نہیں ٹوٹا)۔
13 غفلت کی نیند سے(یعنی) اِس طرح سونا کہ (آس پاس والوں کی زیادہ باتیں سمجھ نہ سکے)دونوں سُرین (buttocks)جمے ہوئے نہ ہوں۔( )

نوٹ: جس کا وضو نہیں ہوتا، اُسےنَماز پڑھنے یا قرآن کریم چھونے کی اِجازت نہیں ہوتی۔

(5) جواب دیجئے: س۱) وضو توڑنے والی دس باتیں بتائیں۔

05) ’’ وضو کے مکروہات اور مستعمل پانی ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وضو کے لئے ایک شیطان ہے جس کانام ''وَلَہَان'' ہے توتم پانی کے وسوسوں(شیطانی خیالات) سے بچنے کی کوشش کرو (یعنی پانی کے بارے میں شیطان کے وسوسوں سے بچو جیسے ہاتھ مکمل دُھل گیایا نہیں؟ایک بار دُھلاہے یازیادہ بار؟ وغیرہ) ۔(سُنَنِ اِبْنِ مَاجَہ حدیث ۴۲۱ ج۱ ص۲۵۲ مع فیض القدیرج۲ص۶۳۸ )

حضرتِ عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے ایک(1) بار ایک مقام پر پہنچ کر پانی منگوایا اور وضو کیا پھرمُسکرانے لگے اور فرما یا: جانتے ہو میں کیوں مسکرایا ؟ پھرخود ہی اِس سُوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: میں نے دیکھا سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے وُضو فرمایا تھا اور وضو کے بعد مسکرائے تھے اورصَحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ سے پوچھا تھا :جانتے ہو میں کیوں مسکرایا ؟پھر پیارے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے خود ہی فرمایا: جب آدمی وُضو کرتا ہے توچہرہ دھونے سے چِہرے کے اور ہاتھ دھونے سے ہاتھوں کے او ر سر کا مَسح کرنے (یعنی گیلا ہاتھ پھیرنے)سے سر کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ (مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۱ص۱۳۰حدیث۴۱۵ مُلخصاً) وضو کے مکروہات: {1}وُضوکیلئے ناپاک جگہ پر بیٹھنا {2} ناپاک جگہ وُضو کا پانی گرانا {3} وضو کرتے ہوئے لوٹے وغیرہ میں قَطرے ٹپکانا (منہ دھوتے وقت بھرے ہوئے چُلّو(ہاتھ کی مُٹھی ) میں عُمُوماًچِہرے سے پانی کے قطرے گرتے ہیں اس کا خیال رکھئے) {4}قِبلے کی طرف تھوک(spit) یا بلغم ڈالنا یاکُلّی کرنا{5}بے ضرورت دنیا کی بات کرنا {6} زِیادَہ پانی خرچ کرنا {7}اتنا کم پانی خرچ کرنا کہ سنّت ادا نہ ہو ( ٹونٹی نہ اتنی زِیادہ کھولیں کہ پانی ضرورت سے زیادہ گرے نہ اتنی کم کھولیں کہ سنّت بھی ادا نہ ہو بلکہ normalہو) {8}منہ پر پانی مارنا(یعنی دور ہی سے پانی پھینک دینا) {9} منہ پر پانی ڈالتے وَقت پھونکنا(یعنی منہ سے ہوا باہر نکالنا) {10} ایک ہاتھ سے منہ دھونا {11}گلے کا مَسح کرنا {12} اُلٹے ہاتھ سے کُلّی کرنا یا ناک میں پانی چڑھانا {13} سیدھے ہاتھ سے ناک صاف کرنا {14}تین (3)بار پانی لے کر، تین(3) بار سر کامَسح کرنا {15} دھوپ کے گرم پانی سے وُضو کرنا(اگر وُضو یا غُسل کر لیا تو ہو جائے گا مگر اس طرح وضو وغیرہ کرنامکروہ ہے) {16}ہونٹ یا آنکھیں زور سے بند کرنا۔ اگر کوئی حصّہ سُو کھا رَ ہ گیاتو وُضو ہی نہ ہو گا۔ وُضو کی ہر سنّت کو چھوڑنا مکروہ ہے اِسی طرح ہر مکروہ کام سے بچنا سنّت ہے ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۳۰۰۔۳۰۱) مستعمل(یعنی استعمال شدہ) پانی : اگر بے وُضو شخص کا ہاتھ یا اُنگلی کا پَورا (یعنی اُنگلی کے تین(3) حصّوں میں سے اوپر کا حصّہ)یا ناخُن یا بدن کا کوئی ٹکڑا جو وُضو میں دھویا جاتاہو (بغیر دھوئے) جان بوجھ کریا بھول کردَہ در دَہ (225 square feet)سے کم پانی (مَثَلاً پانی سے بھری ہوئی بالٹی یا لوٹے وغیرہ ) میں پڑجائے تو پانی مُسْتَعمَل(یعنی استعمال) ہو گیا اوراب اس سے وُضو اور غسل نہیں کر سکتے ۔اِسی طرح جس پرغُسل فرض ہو اس کے جسم کا کوئی بے دُھلا ہو ا حصّہ پانی سے چُھو جائے تو اُس پانی سے بھی وُضو اور غُسل نہیں کر سکتے {}ہاں اگر دُھلا ہاتھ یا دُھلے ہوئے بدن کا کوئی حصّہ اتنے پانی میں لگ جائے تو بھی اس سے وضو اور غسل کر سکتے ہیں۔(بہارِ شریعت ج۱ص۳۳۳ مُلخصاً) مستعمل پانی پاک ہے ، کپڑوں کو لگ جائے تو وہ بھی پاک رہیں گے۔( )

06) ’’ وضواور نمازکے بعض مسئلے ‘‘

حضرت عبدُ اللہ بن مسعودرَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: جو شخص اچھی طرح طہارت (یعنی وضو وغیرہ) کرے پھرمسجد کو جائے تو جو قدم چلتا ہے، ہر قدم کے بدلے اللہ پاک نیکی لکھتا ہے اور درجہ بلند کرتا ہے اور گناہ مٹا دیتا ہے۔ (مسلم ص۲۵۷حدیث ۱۴۸۸)

ایک مرتبہ امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جامِع مسجِد کوفہ کے وُضو خانے میں تشریف لے گئے توایک نوجوان کو وُضوکرتے ہوئے دیکھا ،اُس سے وضو(میں استعمال شدہ پانی )کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آپ نے ارشاد فرمایا :اے بیٹے! ماں باپ کی نافرمانی سے توبہ کرلے۔اُس نے فوراً عرض کی: میں نے توبہ کی۔ایک اورشخص کے وُضو(میں اِستِعمال ہونے والے پانی )کے قطرے ٹپکتے دیکھے ،آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اُس شخص سے ارشاد فرمایا : اے میرے بھائی! تو فلاں ( مثلاً گالی دینے کے ) گناہ سے توبہ کرلے۔ اس نے عرض کی: میں نے توبہ کی۔ایک اورشخص کے وُضوکے قطرات ٹپکتے دیکھے تواسے فرمایا:شراب پینے اور گانے باجے سننے سے توبہ کر لے ۔ اس نے عرض کی: میں نے توبہ کی۔ امامِ اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اللہ پاک کے بہت بڑے ولی اور بہت بڑے عالم تھے ، اُن کو چھپی ہوئی باتیں نظر آ جاتیں لہٰذا ٓپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اللہ پاک سے یہ چیزیں نظر نہ آنے کی کی دُعامانگی تاکہ لوگوں کے گناہ اُن کے سامنے نہ آجائیں : اللہ پاک نے دُعاقَبول فرمالی جس سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو وُضو کرنے والوں کے گناہ جھڑتے ہوئے نظر آنا بند ہوگئے ۔(اَلمِیزانُ الْکُبریٰ ج۱، ص۱۳۰مُلخصاً)

{1}وضو اور نماز میں ہنسنے کے مسائل: (۱)رُکوع و سُجُود والی نَماز میں بالِغ (grown-up)( )نے قَہقَہہ لگا دیا (laugh out loud)یعنی اتنی آواز سے ہنسا کہ آس پاس والوں نے سنا تو وُضو بھی ٹوٹ گیا اورنَماز بھی ٹوٹ گئی(۲)اگر اتنی آواز سے ہنسا کہ صِرف خود سنا تونَمازٹوٹ گئی وُضوباقی ہے(۳)مُسکرانے سے نہ نماز ٹوٹے گی اور نہ وُضو ٹوٹے گا۔ مُسکرانے میں آواز باِلکل نہیں ہوتی صرف دانت ظاہِر ہوتے ہیں (مَراقِی الْفَلاح ص ۶۴ ) (۴)بالِغ نے نَمازِ جنازہ میں قَہقَہہ لگایا تو نَماز ٹوٹ گئی وُضو باقی ہے۔(اَیْضاً ) (۵)نَماز کے علاوہ قَہقَہہ لگانے سے وُضو نہیں ٹوٹتا مگر دو بارہ کر لینا مُستحب( بہتر) ہے۔ (مَراقِی الْفَلاح ص۶۰) (۶)ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے کبھی بھی قَہقَہہ نہیں لگایا لہٰذا ہمیں بھی کوشِش کرنی چاہیے کہ ہم بھی زور زور سے نہ ہنسیں ۔ فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ :‏ اَلقَہْقَہَۃُ مِنَ الشّیطٰن وَالتَّبَسُّمُ مِنَ اللہِ تَعالٰی یعنی قَہقَہہ شیطا ن کی طر ف سے ہے اور مُسکرانا اللہ پاک کی طرف سے ہے ۔ (اَلْمُعْجَمُ الصَّغِیر لِلطَّبَرَانِیّ ج۲ص۱۰۴) {2} وضو کرنے کے بعد کپڑے بدلنا: عوام میں مشہور ہے کہ گُھٹنا یا ستر(یعنی پردے کی جگہ) کُھلنے یا اپنا یا پرایا سَتْر دیکھنے سے وُضو ٹوٹ جاتا ہے یہ باِلکل غَلَط ہے۔ ہاں !وُضو کے آداب سے ہے کہ ناف (پیٹ کے سوراخ) سے لے کر دونوں گُھٹنوں (knees) سَمیت (یعنی مکمل گھٹنوں کے ساتھ)سب سَتْر چُھپا ہو بلکہ اِستِنجا (پشاب وغیرہ ) کے بعد ( پانی استعمال کر کہ) فوراً ہی(washroom میں ہی جسم) چُھپا لینا چاہئے کہ بغیر ضَرورت سَتْر (یعنی چھپانے والی جگہوں کو)کُھلا رکھنا مَنْع اور دوسروں کے سامنے سَتْر کھولنا حرام ہے۔(بہارِشریعت ج۱ص۳۰۹) {3} کیا غسل کرنے کے بعد بھی وضو کرنا ہوگا؟ غسل کے لیے جو وُضو کیا تھا وُہی کافی ہے خواہ لباس اتار کر نہایا ہو۔ اب غسل کے بعد دوبارہ وُضو کرنا ضَروری نہیں بلکہ اگر وُضو نہ بھی کیا ہو تو غسل کر لینے سے اَعضائے وُضو(یعنی bodyکے وہ حصّے، جنہیں وضو میں دھویا جاتا ہے ) پر بھی پانی بہ جاتا ہے لہٰذا وُضو بھی ہو گیا ۔ {4} قے(vomit)سے وضو کب ٹوٹتا ہے؟ منہ بھر قے کھانے، پانی یا پیلے رنگ کے کڑوےپانی کی ہو تو وُضو توڑ دیتی ہے ۔ جو قَے تَکَلُّف ( یعنی کوشش)کے بِغیر نہ روکی جا سکے اسے منہ بھر کہتے ہیں۔ منہ بھر قَے پیشاب کی طرح ناپاک ہوتی ہے اسکے چھینٹوں (splashes) سے اپنے کپڑے اور بدن کو بچانا ضَروری ہے۔ (ماخوذ ازبہارِشریعت ج۱ص۳۰۶،۳۹۰ وغیرہ)

(8) جواب دیجئے: س۱) رکوع اور سجدے والی نماز میں ہنسا کیسا؟ س۲)vomitingسے وضو کب ٹوٹتا ہے؟

07)’’وضو وغیرہ میں اسراف ‘‘

حضرتِ اَنَس رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے رِوایت ہے : وُضُو میں بَہُت ساپانی بہانے میں کچھ خیر (بھلائی )نہیں اور وہ کام شیطان کی طرف سے ہے ۔ (کَنْزُ الْعُمّال ج۹ص۱۴۴حدیث۲۶۲۵۵ )

اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حضرتِ سَعد رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے پاس سے گزرے تووہ وضو کررہے تھے۔ ارشاد فرمایا:یہ اِسراف کیسا؟ عرض کی:کیا وُضو میں بھی اِسراف ہوتا ہے ؟ فرمایا:ہاں اگرچہ تم جاری نَہر (canal with streamflow)پر(وضو کررہے ) ہو۔(سُنَنِ اِبن ماجہ ، ج۱،ص۲۵۴حدیث۴۲۵) اسراف: {1} آج تک جتنا بھی ناجائز اِسراف کیا ہے ،اُس سے توبہ کرکے آئندہ (next time)بچنے کی بھرپور کوشش شروع کیجئے ۔ {2}غور وفکر(یعنی سوچ) کرکے کوئی ایسی صورت بنالیں کہ وُضو اور غسل بھی سنّت کے مطابِق ہو اور پانی بھی کم سے کم خرچ ہو ۔ {3} وُضو کرتے وقت نل(tap) احتِیاط سے کھولئے ،دَورانِ وُضو مُمکن ہو تو ایک ہاتھ نل پر رکھئے اور ضَرورت پوری ہونے پر بار بار نل بند کرتے رہئے ۔ {4} مِسواک ،کُلّی ،غَرغَرہ (gargle)،ناک کی صفائی،داڑھی اور ہاتھ پاؤں کی اُنگلیوں کا خِلال اور مسح کرتے (یعنی گیلا ہاتھ پھیرتے) وقت ایک بھی قطرہ(drop) نہ ٹپکتا ہو یوں اچّھی طرح نل بند کرنے کی عادت بنائیے ۔ {5} باِلخصوص سردیوں میں وُضو یاغسل کرنے نیز برتن اور کپڑے وغیرہ دھونے کیلئے گرم پانی کے حُصُول کی خاطِر نل کھول کر پائپ میں جمع ٹھنڈاپانی یوں ہی پھینک د ینے کے بجائے کسی برتن میں پہلے نکال لینے کی ترکیب بنائیے۔ {6} ہاتھ یا منہ دھونے کیلئے صابون کا جھاگ بنانے میں بھی پانی احتیاط سے خرچ کیجئے ۔ مَثَلاً ہاتھ دھونے کیلئے چُلّو میں ( یعنی ہاتھ کو کھول کر پیالا بنا کر) پانی کے تھوڑے قطرے ڈال کر(نل بند کر کے) صابون لیکر جھاگ بنایا جاسکتا ہے اگر پہلے سے صابون ہاتھ میں لے کر پانی ڈالیں گے تو پانی زِیادہ خرچ ہوسکتا ہے۔ {7} اکثرمسجدوں، گھروں، دفتروں ، دوکانوں وغیرہ میں بغیر کسی ضرورت کے دن رات بتّیاں جلتی A.C اور پنکھے چلتے رہتے ہیں ، ضَرور ت پوری ہوجانے کے بعدبتّیاں(lights)، پنکھے اورA.C. اور کمپیوٹر وغیرہ بند کردینے کی عادت بنائیے ،ہم سبھی کو آخرت کے حساب سے ڈرنا اور ہر معامَلے میں اِسراف( یعنی ناجائز خرچ) سے بچتے رہنا چاہئے۔ {8}نل سے قطرے ٹپکتے رہتے ہوں تو فوراً اِسکا حل نکالئے ورنہ پانی ضائع(waste) ہوتا رہے گا۔ {9}صرف دو(2) صورتوں میں اِسراف ناجائز و گناہ ہوتا ہے ایک(1st ) یہ کہ کسی گناہ میں صَرف و استعمال کریں، دوسرے(2nd ) بیکار محض(یعنی فضول) مال ضائع کریں۔ (فتاوٰی رضویہ ج۱ جزب ص۹۴۰ تا ۹۴۲) ( )

08(a) ’’ وضو میں ہونے والی بعض غلطیاں ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : جو شخص اچھی طرح وُضو کرے، پھر نماز کے لیے کھڑا ہو،اس کے رُکُوع، سجدے اور قراءت کو مکمل کرے تو نماز دعا کرتی ہے، اللہ پاک تیری حِفاظت کرے جس طرح تو نے میری حفاظت کی۔ پھر اس نماز کو آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے اور اس کے لیے چمک اور نور ہوتا ہے۔ تو اُس (نماز)کے لیے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں یہاں تک کہ اُسے اللہ پاک کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور وہ نماز اُس نمازی کی شفاعت (یعنی سفارش)کرتی ہے۔ (کنز العُمّال ج۷،ص۱۲۹،حدیث ۱۹۰۴۹مُلخصاً)

حضرتِ عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اپنے ایک غلام سے وُضو کے لیے پانی مانگا ( پہلے ایک انسان دوسرے کا مالک بن جاتا تھا، مالک کو جو ملا وہ غلام ہوا، آج کل غلام نہیں ہوتے ) ۔ سردی کی رات میں باہر جانا چاہتے تھے غلام کہتے ہیں : میں پانی لایا، انہوں نے منہ ہاتھ دھوئے تو میں نےکہا: رات تو بَہُت ٹھنڈی ہے۔ اس پر فرمایا کہ: میں نے اللہ پاک کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے سنا ہے کہ:جو بندہ مکمل وضو کرتا ہے اللہ پاک اُس کے اگلے پچھلے گناہ مُعاف فرما دیتا ہے۔ (مسندِ بزار ج۲ص۷۵حدیث۴۲۲، بہارِ شریعت ج۱ ص ۲۸۵مُلخصاً) غلط اور صحیح طریقے:: (1)غلط طریقہ: وضو خانے پر بیٹھتے ہی نَل کھول دینا ۔ صحیح طریقہ: نیّت کرنے، دعائیں وغیرہ پڑھنے اورآستینیں(sleeves) اوپر کرنے کے بعد نَل کھولتے ہی وضو شروع کر لینا کہ ایک قطرہ پانی (drop)بھی ضائع (waste) نہ ہو۔ (2)غلط طریقہ: مُٹھی بند کر کہ صرف سامنے کے دانتوں میں ایک(1) مرتبہ مسواک کرنا۔ صحیح طریقہ: مسواک سیدھے ہاتھ میں اس طرح لینا کہ چھوٹی انگلی اسکے نیچے، بیچ کی تین(3) انگلیاں اوپر اور انگوٹھا سِرے پر) یعنی اوپر کی طرف) ہو۔ کم از کم تین(3) تین بار سیدھی طرف، اُلٹی طرف اُوپر نیچے کے دانتوں میں مِسواک کرنا۔ (عورتیں اگر مسواک نہ کریں تو کوئی گناہ نہیں۔ان کے دانت مردوں کے دانتوں سے کمزور ہوتے ہیں)۔ (3)غلط طریقہ: اُلٹے ہاتھ سے اِس طرح کُلیّاں کرنا کہ بیچ میں نَل بند نہ کرنا اور جلدی جلدی تھوڑا سا پانی منہ میں لے کر باہر نکال دینا۔ صحیح طریقہ: سیدھے ہاتھ کے تین(3) چُلّو( یعنی ہاتھ کو کھول کر پیالا بنا کر) پانی سے( ہر بار نل بند کرکے) اس طرح تین (3)کُلّیاں کرناکہ ہر بارمُنہ کے ہر حصّے پر (حلق کےابتدائی کَنارے یعنی edge تک ) پانی بہ جائے ،اگر روزہ نہ ہو تو غَرغَرہ(gargle) بھی کرنا۔ (4)غلط طریقہ: ناک صاف کرنے کے لیے پورے پورے چلو پانی لینا یا پانی لیتے وقت بیچ میں نَل بند نہ کرنایا جلدی جلدی صرف ناک کی نوک پرپانی لگالنا۔ صحیح طریقہ: سیدھے ہی ہاتھ کے تین(3) چُلّو (اب ہر بار آدھا چُلّو پانی کافی ہے ) سے ( ہر بار نل بند کرکے) تین(3) بار ناک میں نرم گوشت تک پانی چڑھانااور اگر روزہ نہ ہو تو ناک کی جڑ (یعنی اوپر )تک پانی پہنچانا، اب(نل بند کرکے) چھوٹی اُنگلی ناک کے سُوراخوں میں ڈال کراُلٹے ہاتھ سے ناک صاف کرنا ۔ (5)غلط طریقہ: ایک مرتبہ اس طرح منہ دھونا کہ پانی منہ پر ڈالنا اور پیشانی (forehead)کے اوپر کے حصّے میں صرف گیلے ہاتھ(soaked in water) پھیرنا۔ صحیح طریقہ: تین بار (3)سارا چِہرہ اِس طرح دھوناکہ جہاں سے عادَتاً(عموماً)سر کے بال اُگنا شروع ہوتے ہیں وہاں سے لیکرٹھوڑی(chin) کے نیچے تک اور ایک کان کی لَو(earlobe) سے دوسرے کان کی لَو تک ہر جگہ کم از کم دو(2) قطرےپانی(ہر مرتبہ) بہ جائے ۔ (6)غلط طریقہ: جلدی سے ہاتھ دھونا کہ پَہنچے (یعنی کلائیاں) اور کہُنیاں مکمل صحیح طرح نہ دھلیں اور جلدی کی وجہ سے ٹوٹی کے نیچے اتنی دیر ہاتھ نہ رکھا کہ کہ جتنی دیر میں تین (3)مرتبہ ہاتھ دُھل جائیں یا کہنیوں(elbows) کو ٹوٹی کے نیچے نہ رکھنا اور صرف گھیلے ہاتھ کہنیوں پر پھیرنا۔ صحیح طریقہ: پہلے سیدھا ہاتھ اُنگلیوں کے سرے سے دھونا شروع کر کے کہنیوں (elbows) سمیت(یعنی مکمل کہنیوں کے ساتھ) بلکہ آدھے بازو(arm) تک تین(3) بار دھونا ۔اِسی طرح پھر اُلٹا ہاتھ دھونا(ٹوٹی کے نیچے اتنی دیر ہاتھ رکھا کہ کہ جتنی دیر میں تین مرتبہ دُھل جائے، تو اس سے بھی تین مرتبہ دھونے کی سنّت ادا ہو جائے گی(غسل کا طریقہ ص۱۱ ماخوذاً))۔ (7)غلط طریقہ: ہاتھ دھونے کے باوجود چُلّو میں پانی لیکر پہنچے سے تین(3) بار چھوڑ ناکہ کہنی(elbow) تک بہتا چلا جائے۔ صحیح طریقہ: ہاتھ دھونے کے فوراً بعد ، جسم کے کسی حصّے کو ہاتھ لگائے( touchکیے) بغیرسر کا مسح کرنا(یعنی گیلا ہاتھ پھیرنا)۔ نوٹ: وضومیں ہونے والی جن غلطیوں کو بتایاگیاہے،وہ ساری ایسی نہیں کہ ان غلطیوں کے ساتھ وضو ہی نہ ہوں یا ایسی غلطی کی عادت بنا لینے سے وہ گناہ گار ہو ۔البتہ ان غلطیوں میں اس قسم کی غلطیاں بھی شامل ہیں۔( )

08(b) ’’ وضو میں ہونے والی بعض غلطیاں ‘‘

حدیثِ پاک میں ہے: جس نے اچّھی طرح وُضو کیا اور پھر آسمان کی طرف نگاہ(یعنی نظر) اُٹھائی اورکَلِمۂ شہادت پڑھا اُس کے لئے جنّت کے آٹھوں درواز ے کھول دیئے جاتے ہیں جس سے چاہے اندر داخِل ہو۔ (سُنَنِ دارمی ج ۱ ص ۱۹۶حدیث ۷۱۶)

حکایت: جب نماز کا وقت آتا حضرت حاتِمِ اَصَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا گیا کہ آپ نماز کس طرح پڑھتے ہیں ؟ تو فرمایا: جب نماز کا وقت ہوجاتا ہے تو میں پورا وضوکرتا ہوں ، پھر نماز کی جگہ آ کربیٹھ جاتاہوں ، پھر نماز کے لئے کھڑا ہوتاہوں اور کعبۂ شریف کو اَبرووں (eyebrows)کے سامنے اور پُل صراط کو قدموں کے نیچے خیال کرتا ہوں (پُل صراط جو کہ جہنّم پر بنا ہوا پُل(bridge) ہے کہ جس پر سے سب کو گزرنا ہے۔ نیک گزر کر جنّت میں چلے چائیں گے اور جن سے اللہ پاک ناراض ہوگا وہ سب اس سے نیچے گر کر جہنّم میں چلے جائیں گے)۔اسی طرح جنّت کو سیدھے ہاتھ کی طرف اور جہنَّم کو الٹے ہاتھ کی طرف ، مَلَکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنے پیچھے خیال کرتاہوں اور اس نماز کو اپنی آخری نماز سمجھتاہوں ۔ پھر اللہ پاک کی رحمت کی اُمیداور اللہ پاک کےعذاب کے خوف کا خیال کر کہ تکبیر تحریمہ (یعنی’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ )کہتا ہوں، قراٰنِ کریم ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا ہوں۔نرمی اور عاجزی کے ساتھ رُکوع اور سجدہ کرتاہوں۔ اللہ پا ک ہی کے لیے نماز پڑھنے کی مکمل کوشش کرتا ہوں پھر بھی یہی ڈر ہو تا ہےکہ نہ جانے میری نماز قبول ہوئی ہوگی یا نہیں! (احیاء العلوم ج۱ص۲۰۶) غلط اور صحیح طریقے:: (1)غلط طریقہ: ٹوٹی سے ہاتھ گیلے کرنے کے بعد ، بغیر ٹوٹی بند کیے سر کا اس طرح مسح کرنا (یعنی گیلا ہاتھ پھیرنا) کہ پہلے انگلیاں چومنا پھرصرف اُنگلیوں کی نوک، سَر کے بیچ پر لگانا اور ہتھلیوں(palms) کے کنارے(sides)،کان کے اوپر سے گزارنا یاہاتھ کے سامنے والےحصّے (front)سےگردن کا مسح کرنا۔ صحیح طریقہ: ٹوپی وغیرہ اتارنے کے بعد ہاتھ گیلے کر کہ (نل بند کر نےکے بعد ہاتھوں کو جسم کے کسی حصّے پر لگائے بغیر) سر کا مسح اِس طرح کرناکہ دونوں اَنگوٹھوں اور کلمے کی اُنگلیوں کو چھوڑ کر دونوں ہاتھ کی تین تین(3) اُنگلیوں کے سِرے ایک دوسرے سے مِلا نا اور پیشانی (forehead)کے بال یا کھال پر رکھ کر کھینچتے ہوئے گُدّی (گردن کی back)تک اِس طرح لے جانا کہ ہتھیلیاں (palms)سَر سے الگ ر ہیں ، پھر گدّی سے ہتھیلیاں کھینچتے ہوئے پیشانی تک لانا پھر کلمے کی اُنگلیوں سے کانوں کے اندر کا اور اَنگوٹھوں سے کانوں کے باہر کا مَسح کرنا اورچُھنگلیاں (یعنی چھوٹی انگلیاں ) کانوں کے سُوراخوں میں ڈالنا اور اُنگلیوں کے پچھلے حصّے (back) سے گردن کے پچھلے حصّے کامَسح کرنا۔ (2)غلط طریقہ: گلے کا اور دھلے ہوئے ہاتھوں کی کہنیوں(elbows) اور کلائیوں کا مَسْح کرنا ۔ صحیح طریقہ: سر کے مسح کے بعد پیر دھونا،گلے وغیرہ کا مسح نہ کرنا۔ (3)غلط طریقہ: جلدی سے پاؤں دھونا کہ ٹخنوں (ankles) مکمل صحیح طرح نہ دھلیں اور جلدی کی وجہ سے ٹوٹی کے نیچے اتنی دیر پاؤں نہ رکھا کہ کہ جتنی دیر میں تین (3)مرتبہ دُھل جائیں۔ صحیح طریقہ: اب پہلے سیدھا پھر اُلٹا پاؤں اُنگلیوں سے شُروع کرکےٹخنوں (ankles) کے او پر تک بلکہ آدھی پِنڈلی(shin) تک تین (3)تین باردھونا(ٹوٹی کے نیچے اتنی دیر پاؤں رکھا کہ جتنی دیر میں تین(3) مرتبہ دُھل جائیں، تو اِس سے بھی تین(3) مرتبہ دھونے کی سنّت ادا ہو جائے گی) (غسل کا طریقہ ص۱۱ ماخوذاً) (4)غلط طریقہ: کھلی ہوئی ٹوٹی کے نیچے، پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا ۔ صحیح طریقہ: پاؤں دھونے کے بعد،ٹوٹی بند کر کہ پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا ۔ (5)غلط طریقہ: وضو کے بعد آسمان کی طرف اُنگلی اُٹھا کر کلمہ شھادت پڑھنا۔ صحیح طریقہ: وضو کے بعد یہ دعا پڑھنا: اَللّٰھُمّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ اورآسمان کی طرف منہ کر کہ کلمہ شھادت پڑھنا۔ نوٹ: وضومیں ہونے والی جن غلطیاں کو بتایا گیاہے،وہ ساری ایسی نہیں کہ ان غلطیوں کے ساتھ وضو ہی نہ ہوں یا ایسی غلطی کی عادت بنا لینے سے وہ گناہ گار ہو ۔البتہ ان غلطیوں میں اس قسم کی غلطیاں بھی شامل ہیں۔( )

(11) جواب دیجئے: س۱) وضو کی کچھ ایسی غلطیاں بتائیں کہ جن سے وضو نہیں ہوتا؟

09)’’ غسل کا طریقہ ‘‘

احادیث مبارکہ:احادیث مبارکہ: (1) فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ :‏فرشتے اس گھر میں نہیں آتے جس میں کوئی جنبی (یعنی ایسا شخص جس پر غسل کرنا فرض ہو) موجود ہو۔ (ابو داود، کتاب الطہارۃ، ۱/۱۰۹، حدیث:۲۲۷ ملتقطاً) (2)ایک مرتبہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جس نے فرض غسل کرتے ہوئے ایک(1) بال کے برابر جسم کا کوئی حصّہ نہ دھویا اسے آگ کا عذاب دیا جائے گا۔ (ابو داود، کتاب الطہارۃ، ۱/۱۱۷، حدیث:۲۴۹)

اللہ پاک کے نبی، حضرتِ سلیمان عَلَیْہِ السَّلَامجنّوں سے بیت المقدس بنوا رہے تھے (’’ بَیْتُ الْمَقْدِس‘‘ فلسطین میں موجود ’’ مسجدِ اقصیٰ ‘‘ ہےکہ جس طرف منہ کر کہ پہلے نماز پڑھی جاتی تھی مگر اب قیامت تک کعبہ شریف کی طرف ہی نماز پڑھی جائے گی)اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا انداز یہ تھا کہ خود کھڑے ہو کر کام لیتے تھے، اگر آپ وہاں نہ ہوتے تو بنانے والے غلطیاں کرتے تھے ۔ اللہ پاک کے دیے ہوئےعلم سے آپ کو پتا چل گیا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے انتقال کا وقت آگیا ہے اور ابھی ایک(1) سال کا کام باقی تھا ۔ آپ نے غسل فرمایا، نئےکپڑے پہنے ، خوشبو لگائی اور عصا(stick) کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا انتقال ہوگیا ۔جنّ یہ دیکھ رہے تھے کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کھڑے ہیں تو وہ کام کرتے رہے ۔ پہلے تو جنّوں کو رات میں چھٹی مل بھی جاتی تھی مگر اب دن رات کام کرنا پڑرہا تھا (کیونکہ ان کے سامنے یہ تھا کہ آج کل ،دن رات حضرت سلمان عَلَیْہِ السَّلَام عبادت فرما رہے ہیں تو وہ جب تک مسجد میں ہیں، ہمیں کام کرنا ہے)اور ایک(1) سال تک یہ کام کرتے رہے۔یاد رہے! انبیاء کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامکےجسم، انتقال کے بعد بھی ویسے ہی رہتے ہیں جیسے اُن کی زندگی میں ہوتے ہیں، اُن کے برکت والے جسموں میں کوئی فرق نہیں آتا۔ سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام کا جسم مُبارک بھی اسی طرح رہا۔ جب کام پورا ہوگیا تو اللہ پاک کی طرف سے دیمک(termites) کو حکم ہوا ،اس نے آپ کے عصا(stick) کو کھانا شروع کیا، جب آپ کی لاٹھی(stick) کمزور (weak)ہوگئی تو آپ نیچے تشریف لائے ۔ اب جنّوں کو پتا چلا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام انتقال فرما چکے ہیں ۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ص۵۲۹ماخوذاً) غسل کے فرائض: نہانے کے دوران ان تین( 3 )چیزوں کا کرنا ضروری ہے، ورنہ غسل نہیں ہوگا۔ 01 کُلّی کرنا 02 ناک میں پانی چڑھانا 03 تمام بَدَن پر پانی بَہانا کُلّی کرنے کا طریقہ: سیدھے ہاتھ میں پانی لے کر منہ میں ڈالئے اور اچّھی طرح منہ کے اوپر، نیچے، سیدھی طرف اور اُلٹی طرف گھما کرحَلْق (throat)کے شروع تک پانی پہنچا کر پھینک دیجئے۔ یہ کام تین (3) مرتبہ کیجئے، تاکہ منہ کے اندر کا ہر حصّہ حَلْق تک اچّھی طرح دُھل جائے اور دانتوں میں جو چیز پَھنسی ہو نکل جائے۔روزہ نہ ہو تو غرغرہ(gargle)بھی کیجئے۔ ناک میں پانی چڑھانے کا طریقہ: غُسل میں ناک کے اندر کا نرْم حصّہ سخت ہڈّی تک دھونا ضروری ہے، اِس کے لئے سیدھے ہاتھ میں پانی لے کر ناک کے قریب لائیے اورآہستہ سے پانی سونگھ کر ناک کی نرم ہڈّی تک پانی چڑھائیے۔ یہ کام تین ( 3 ) مرتبہ کیجئے، تاکہ ناک اچّھی طرح دُھل جائے اور رینٹھ (میل)وغیرہ سب نکل جائے۔ ناک کے بال دُھلنا بھی ضروری ہے۔ یاد رہے! اگر ناک میں میل جما ہوا ہو تو اُسے نکال کر پانی چڑھانا لازم ہے۔ روزہ نہ ہو تو ناک کی جڑ (یعنی اوپر)تک پانی چڑھائیں ۔ تمام بدن پر پانی بہانے کا طریقہ: سَر کے بالوں سے پاؤں کے تلوؤں تک( یعنی پورے) جسم کے ہر(ظاہری) حصّے، کھال اور ہر بال پر پانی بہانا ضروری ہے(آنکھ کے اندر پانی نہیں ڈالیں گے)۔ سردی کا موسم ہو تو پہلے پانی مَل لیجئے ، پھر پانی بہائیے، تاکہ جسم کا کوئی حصّہ خشک(dry) نہ رہ جائے۔ یاد رہے! بال برابر بھی جسم کا کوئی حصّہ دھلنے سے رہ گیا تو غسل نہیں ہوگا۔ بالخصوص یہ احتیاطیں ضرور کیجئے: {} کانوں کے پیچھے کے بال ہٹا کر، ٹَھوڑی(chin) اورگلے کاجوڑ اُٹھا کر، پیٹ کی بلٹیں اُٹھاکر اور ہا تھوں کو اُٹھاکر بغلیں(کندھوں کے نیچےarmpit ) دھوئیے {} ناف(پیٹ کے سوراخ) میں بھی پانی ڈالئے {}جسم کاہر بال جڑ سے نوک تک دھوئیے {} بَھنووں(fryآنکھ کے اوپر کے بال)،مُونچھوں، داڑھی اور کان کاہرحصّہ اچّھی طرح دھوئیے {}مَردسرکے بال کھول کرجڑ سے نوک تک پانی بہائے (ماخوذ ازغسل کاطریقہ، ص ۳تا ۶) {}لمبے ناخنوں میں میل نہ ہو تووضو و غسل کرتے ہوئےان کے نیچے پانی بہانا ضروری ہے(فتح القدیر جلد۱، ص ۱۳) ، اگر ناخن لمبے ہونے کی وجہ سے ان کے نیچے پانی نہ بہا تو وضو نہیں ہو گا البتہ ناخنوں میں میل ہوتومیل ہٹانا ضروری نہیں ، میل کے اوپر سے پانی بہہ جائے(چلا جائے) ،تب بھی وضو وغسل ہو جائے گا۔)فتاوی رضویہ، ج۱،حصہ ب،ص۵۹۸،۶۰۲ مع بہار شریعت،ج۱،ص۲۹۰ ماخوذاً ( بچیوں اوراسلامی بہنوں کیلئے غسل کی چند مزیداحتیاطیں {} اگراسلامی بہن کے سرکے بال گُندھے(یعنی آپس میں بندھے )ہوئے ہوں توصِرف جڑ(root) تر کرلینا (یعنی پانی ڈالنا)ضَروری ہے کھولنا ضَروری نہیں۔ہاں اگرچوٹی(plait) اتنی سخت گُندھی ہوئی ہوکہ بے کھولے جڑیں(roots) ترنہ ہوں گی (یعنی پانی نہ جائے گا) توکھولناضَروری ہے {} اگر کانوں میں بالی (earring) یا ناک میں نَتھ کا چھَید (سُورا خhole ) ہواوروہ بندنہ ہوتو اس میں پانی بہانا فرض ہے۔ وُضومیں صِرف ناک کے نَتھ کے چھَید (hole) میں اورغسل میں اگرکان اورناک دونوں میں چھَید (holes) ہوں تو دو نو ں میں پانی بہائيے {} اگرنَیل پالِش ناخنوں پرلگی ہوئی ہے تواس کابھی چھُڑانافرض ہے ورنہ وُضووغسل نہیں ہو گا ، ہاں مہندی کے رنگ لگا سکتے ہیں۔ یاد رہے! اب بعض مہندیاں ایسی ہوتی ہیں کہ ان کا جرم(body)یا تہ(lair) باقی رہتی ہے،اُس ختم کرنا ضروری ہے(مزید نکات پڑھنے کے لیے اسلامی بہنوں کی نماز ص۵۲-۵۴ پڑھ لیں)۔ ( )

10 )’’ غسل میں پانی استعمال کرنے کی احتیاطیں ‘‘

حدیث مبارک: اُمُّ المُومِنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ: نبیِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غُسل کے بعد وُضو نہیں فرماتے تھے۔ (جامع الترمذي، أبواب الطھارۃ، باب ماجاء فی الوضوء بعد الغسل، الحدیث: ۱۰۷، ج۱، ص۱۶۱)

حکایت: غسل کےبعد دعا کی اللہ پاک کے نبی ،حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامسےآپ کے ساتھ رہنے والے حواریوں(disciples) نے عرض کیا کہ اگر ہمارے لیے آسمان سے کھانے کا دستر خوان آئے تو ہم اس سے برکت حاصل کریں اور ہماراایمان (faith)و یقین پکا ہو جائے گا۔ ہم اللہ پاک کی قدرت اور طاقت کی نشانی اور ثبوت(evidence) دیکھ لیں(یعنی ہمیں اللہ پاک کی قدرت میں شک (doubt)نہیں ہے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ایمان اور مضبوط(strong) ہو جائے)۔حواریوں کی اِس گزارش پر حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامنے انہیں تیس(30) روزے رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ جب تم یہ روزے رکھ لو گے تو پھر تم لوگ اللہ پاک سے جو دعا کرو گے، وہ قبول ہوگی۔ انہوں نے روزے رکھ لیے۔ اُس وقت حضرت عیسیٰعَلَیْہِ السَّلَامنے غسل فرمایا ، موٹا لباس پہنا، دو (2)رکعت نماز ادا کی اور سرِ مبارک جھکایا اور رو کر یہ دعا کی(خازن، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۱۲، ۱ / ۵۳۹مُلخصاً):اے اللہ! اے ہمارے ربّ! ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اُتار دے جو ہمارے لئے اور ہمارے بعد میں آنے والوں کے لئے عید اور تیری طرف سے ایک نشانی ہوجائے اور ہمیں رزق عطا فرما اور تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔ (پ۷، سورۃ المائدہ، آیت۱۱۴) (ترجمہ کنز العرفان) حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی دعا کے بعد اللہ پاک نے فرمایا کہ میں وہ دسترخوان اتارتا ہوں لیکن اس کے نازل ہونے کے بعدجو کفر (یعنی اسلام کا انکار)کرے گا تو بیشک میں اُسے وہ عذاب دوں گا کہ سارے جہان میں کسی کو نہ دوں گا۔اب آسمان سے کھانا اُترا ،اس کے بعد جنہوں نے کفر کیا، تو اُن کی صورتیں بدل گئیں اور وہ خنزیر(pigs) بنادیئے گئے اور تین روز میں سب مرگئے۔(صراط الجنان ج۳،ص۵۳تا۵۶ مُلخصاً)

بہتے پانی میں غُسل کاطریقہ: {}بہتے پانی میں غُسل کاطریقہ: اگربہتے پانی )مثلاً نَل یا شاور کے نیچے) غسل کیا اور اتنی دیر تک نہایا کہ جتنی دیر میں تین (3)مرتبہ سارا جسم دھل جائے ، تو اِس سے بھی تین(3) مرتبہ دھونے کی،ترتیب کی اوروُضو کی یہ سب سنّتیں ادا ہو جائیں گئیں۔اس کی بھی ضَرورت نہیں کہ جسم کو تین (3) بار حَرَکت دی جائے(یعنی جسم کو ہلانے کی بھی ضرورت نہیں)۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص۳۲۰ مع فتاویٰ اہلسنّت ماخوذاً) یاد رہے! جسم کے کسی حصّے کو دھونے کے یہ معنیٰ ہیں کہ اُس حصّے کی ہر جگہ پر کم از کم دو (2)قطرے پانی بہ جائے۔ صرف بھیگ جانے یا پانی کو تیل کی طرح مل لینے یا ایک(1) قَطرہ گزر جانے کو دھونا نہیں کہیں گے نہ اِس طرح وُضو یا غسل ادا ہو گا۔(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱ص۲۱۸،بہارِ شریعت ج۱ص۲۸۸) مزید یہ بھی یاد رہے کہ! اس طرح غسل کرنے میں بھی کُلّی کرنا اور ناک میں پانی چڑھاناہوگا۔ {}فَوّارے اور W.C.کا رُخ : اگرآپ کے غسل خانے (bathroom) میں فَوّارہ(shower)ہوتواسے اچھّی طرح دیکھ لیجئے کہ اُس کی طرف مُنہ کرکے بغیر لباس نہانے میں مُنہ یاپیٹھ(back) قبلے شریف کی طرف تو نہیں ہو رہی ۔ استنجاخانے(toilet) کو بھی چیک کر لیں۔قبلے کی طرف منہ یاپیٹھ (back) ہو نے کا مطلب یہ ہے کہ مکمل قبلہ رُخ (net Qibla direction) سےپینتالیں ڈگری( degree 45 ) تک ہوناہے۔ مہربانی فرماکراپنے گھروغیرہ کے ڈبلیو۔سی اور فَوّارے w.c and shower)) کارُخ اگرغَلَط ہوتواس کی اِصلاح(reform) فرمالیجئے۔زِیادہ احتیاط اِس میں ہے کہ w.cقبلے سے degree 90 پر یعنی نَماز پڑھنے میں سلام پھیرتے وقت منہ جس طرح کندھے(shoulder) کی طرف کرتے ہیں، اس رُخ (direction) پر بنالیں۔

11) ’’ بے وضو اور بے غسل کو قراٰنِ پاک پڑھنے یا چھونے کے مسائل ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : جو جمعہ کو آئے اسے چاہیے کہ نہالے۔ (صحیح البخاري،کتاب الجمعۃ، الحدیث: ۸۹۴، ج۱، ص۳۰۹)

ہجرت کے دسویں سال(یعنی ۱۰ ہجری) کو ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے حج فرمایا۔ اس حج کو ''حِجَّۃُ الْوَدَاع'' کہتے ہیں ۔ یہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا آخری حج تھا اور ہجرت کے بعد یہی آپ کا پہلا حج تھا۔ ذوقعدہ ۱۰ھ؁ (یعنی حج جس مہینے میں ہوتا ہے، اُس سے پہلے والے(previous) مہینے )میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے حج کے لئے جانے کا اعلان فرمایا۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ذوقعدہ کی آخری تاریخ ، جمعرات کے دن مدینہ پاک میں غسل فرما یا، چادر پہنی اور ظہر کی نماز مدینے پاک کی مسجد (یعنی مسجدِنبوی شریف )میں ادا فرمائی پھر مدینہ پاک سے تمام اُمّہاتُ المؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُنَّ کے ساتھ حج کے لیےچلے گئے۔ مدینے شریف سے چھ میل(six miles) دور(ایک جگہ) ''ذوالحلیفہ'' پہنچ کر، رات رُکے پھر دوبارہ (second time)غسل فرمایا ، احرام باندھااور دو (2)رکعت نماز ادا فرمائی(حج یا عمرے کی نیّت کر کے لیے لَبَّیْکَ ط اَللّٰھُمَّ لَبَّیْک۔۔۔۔ پڑھنے کو اَحرام باندھنا کہتے ہیں۔اسی طرح بغیر سِلی چادروں کو بھی لوگ اِحرام کہتے ہیں (رفیق الحرمین ص۴۹،مُلخصاً))۔اب اپنی اونٹنی ''قصواء'' پر بیٹھ کر حج کے لیے تشریف لے گئے ۔ حضرت جابر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کہتے ہیں کہ میں نے نظر اُٹھا کر دیکھا تو آگے پیچھے، ہر طرف آدمی ہی آدمی تھے۔بعضوں نے کہا کہ ایک لاکھ چودہ ہزار اور دوسروں نے کہا کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار مسلمان حجۃ الوداع میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے ساتھ تھے۔ (زرقانی ج۳ص۱۰۶ و مدارج ج۲ص ۳۸۷مُلخصاً) بے وضو اور بے غسل شخص کے مسائل : {۱}جس پرغُسل فرض ہواُس کو مسجِدمیں جانا،طواف کرنا (یعنی عبادت کی نیّت سے کعبہ شریف کے چکر لگانا) ،قراٰنِ پاک پکڑنا یا ہاتھ لگانا، بغیر ہاتھ لگائے زَبانی پڑھنا،کسی آیت کالکھنا، ایسے تعویذپر ہاتھ لگانا یا، یاایسی انگوٹھی پکڑنایا پہننا جس پرآیت لکھی ہوحرام ہے ( بہارِ شریعت ج۱ ص۳۲۶ مُلخصاً) جو تعویذموم جامے سے لپیٹا (pack) ہو پھر اُس پر پلاسٹک لگا کر کپڑے یا چمڑے وغیرہ میں سی دیا گیا (sewn) ہو تو بے غسل شخص بھی اُسے پہن سکتایا ہاتھ لگا سکتا ہے ۔ {۲} جس پر غسل لازم ہے، اسے قراٰنِ پاک کی وہ آیتیں کہ جن میں دُعا یا شکر ادا کرنے کی نِیّت کی جاسکتی ہو (مثلاً اَلحَمْدُ لِلّٰہ رَبِّ الْعٰلَمِینَۙ) یاتَبَرُّک کی نیّت کی جاسکتی ہو ( مَثَلاًبسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم )یاکسی مسلمان کی موت یا کسی قسم کے نقصان کی خبر دی جاسکتی ہو(مثلاً اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاالیہ رٰجِعُونَۙ ) پڑھنا اُس صورت میں جائز ہے جبکہ قر اٰ ن پڑھنے کی نِیّت نہ ہو(بلکہ دُعا یا شکر یاَتبَرُّک وغیرہ ہی کی نیّت ہو) ۔ {۳}تینوں قُل( یعنی۔۔۔قُلْ ہُوَ اللہُ اَحَدٌ ۚ﴿۱﴾ ۔۔۔۔قُلْ اَعُوۡذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ۙ﴿۱﴾۔۔۔۔۔۔قُلْ اَعُوۡذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۙ﴿۱﴾۔۔۔) بِغیرلفظِ قُل( یعنی۔۔۔ہُوَ اللہُ اَحَدٌ ۚ﴿۱﴾ ۔۔۔۔اَعُوۡذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ۙ﴿۱﴾۔۔۔۔۔۔ اَعُوۡذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۙ﴿۱﴾۔۔۔) اللہ پاک کی حمد اور تعریف کی نیّت کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔ ( بہارِ شریعت ج۱ ص۳۲۶ مُلخصاً) {۴}جن پرغُسل فرض ہواُن کو دُرُودشریف اوردُعائیں پڑھنے میں حَرَج نہیں مگربہتریہ ہے کہ وُضو یاکُلّی کرکے پڑھیں۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص۳۲۷) اذا ن کاجواب دینابھی اُنکوجائزہے۔(عالمگیری ج۱ص۳۸) {۵}اگرقرآنِ پاک جُزدان(یعنی وہ تھیلی یا کپڑا کہ جس میں کتاب رکھی جائے،اُس) میں ہوتوبے وُضویا بے غُسل لوگ جُزدان کے ساتھ قرآنِ پاک کو پکڑ سکتے ہیں۔ {۶}اسی طرح(بے وُضویا بے غُسل شخص کا) کسی ایسے کپڑے یارُومال وغیرہ سے قراٰنِ پاک پکڑناجائزہے جونہ اپنے تابِع ہونہ قراٰنِ پاک کے (یعنی نہ خودپہنے یا اوڑھے ہوئے ہو اور نہ قرآنِ پاک پر وہ کپڑا سیّا ہوا(stitched) ہو)۔ ( بہارِ شریعت ج۱ ص۳۲۶ ) {۷}جس کا وضو نہ ہو یا جس پر غسل کرنا فرض(یعنی ضروری ) ہو، ایسا شخص کے کُرتے کی آستین(shirt sleeve)،یا دوپٹے کے کونےسے یہاں تک کہ چادر کاایک کونا (side)کندھے (shoulder) پرہے توچادرکے دوسرے کونے سے قراٰنِ پاک کو پکڑنا یا ہاتھ لگاناحرام ہے۔اگر چادر اتنی لمبی ہے کہ چادر کا ایک کونا(edge) آپ کی گردن پر ہے اور دوسرا کونا(edge) آپ کے اُٹھنے بیٹھنے پر بھی نہیں ہلتا تو اب ایسی چادر آپ کی گردن پر ہو اور آپ کا وضو یاغسل نہ ہو تب بھی اس چادر سے قرآنِ پاک چھو سکتے ہیں۔(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجَہ ج۴ ص ۷۲۴،۷۲۵ماخوذاً) {۸}جس برتن یا کٹورے پرسورۃ یاقُراٰنی آیت لکھی ہوبے وُضواوربے غُسل شخص کواس کاچُھونا یا اُٹھاناحرام ہے۔ (َ ص۳۲۷) {۹}قراٰنِ پاک کاترجَمہ فارسی یااُردُویاکسی دوسری زَبان میں ہواُس کوبھی پڑھنے یاچُھونے میں قرانِ پاک کو پڑھنے یا چُھونے کاحُکم ہے(یعنی جس طرح بے وضو اور بے غسل قرآنِ پاک پکڑ نہیں سکتے، اسی طرح صرف ترجمہ بھی نہیں پکڑ سکتے)۔ {۱۰} بے وُضُویاوہ جس پرغُسل فرض ہوان کوفِقہ(یعنی دینی اورشرعی مسائل) کی کتابیں،قرآنِ پاک کی تفسیراورحدیث کی کتابوں کا چُھونا مَکرُوہ (یعنی ناپسندیدہ)ہے۔ہاں ان کوکسی کپڑے سے پکڑ سکتے ہیں چاہے ان کپڑوں کو پہنے یااوڑھے ہوئے ہوں۔ مگر قراٰنی آیت یااس کے تَرجَمے پر ان کتابوں میں بھی ہاتھ رکھناحرام ہے۔بے وُضواسلامی کتابیں پڑھنے والے بلکہ اخبارات چھونے والے بھی احتیاط فرمایاکریں کہ عُمُوماًان میں قرآنی آیتیں اورتَرجَمے شامِل ہوتے ہیں ۔ {۱۱}بے وُضوکو قراٰن شریف یاکسی آیت کاچُھونا تو حرام ہے مگربِغیرچُھوئے زَبا نی یادیکھ کرپڑھ سکتا ہے۔ ( بہارِ شریعت ج۱ ص۳۲۶ ) ( )

(15) جواب دیجئے: س۱) جس پر غسل فرض ہو ،کیا وہ قرآنِ پاک بغیر چھوئے زبانی پڑھ سکتا ہے؟ س۲) بے وضو شخص قرآنِ پاک کس طرح پکڑ سکتا ہے؟

12 ’’ کپڑے پاک کرنے کے طریقے ‘‘

اللہ پاک کا ارشاد: (ترجمہTranslation:) اور اپنے کپڑے پاک رکھو۔ (ترجمۂ کنز العرفان) (پ۲۹، سورۃُالمدثر، آیت ۴) علماء فرماتے ہیں : اپنے کپڑے ہر طرح کی نجاست (یعنی گندگی)سے پاک رکھیں، کیونکہ نَماز کے لئے طَہارت (یعنی جسم ، کپڑوں اور جس جگہ نماز پڑھنی ہے سب کا پاک ہونا) ضروری ہے اور نَماز کے علاوہ بھی کپڑے پاک رکھنا بہتر ہے۔ (صراط الجنان، ۱۰/۴۳۰، مُلخصاً) بعض بُزرگوں نے فرمایا: پاک کپڑوں میں رہنا، پاک بستر پرسونا (اور) ہمیشہ باوُضو رہنا دِل کی صفائی کا ذریعہ ہے۔ (مراٰۃ المناجیح،۱/ ۴۶۸ مُلخصاً)

حکایت: کپڑے پاک رکھو حضرت جابر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کہتے ہیں کہ اللہ پاک کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے غارِ حراء(cave) میں ایک مہینے(one month)عبادت فرمائی۔ جب ایک مہینا عبادت مکمل کر لی تو آپ غار(cave) سے نیچے تشریف لائے۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں کہ: مجھے کسی نےآواز دی تومیں نے اپنے سیدھی طرف دیکھا تو کچھ نظر نہ آیا پھر میں نے اپنے اُلٹی طرف دیکھا تو بھی کچھ نظر نہ آیا ، اب میں نے اپنے پیچھے دیکھا تب بھی کچھ نظر نہ آیا پھر میں نے اپنا سر اٹھایا تو ایک شخص کو دیکھا(یعنی وہی فرشتہ جس نے مجھے پُکارا تھا)کہ آسمان اور زمین کے درمیان بیٹھا ہے پھر میں (حضرت) خدیجہ (رَضِیَ اللہُ عَنْہَا )کے پاس آیا میں نے کہا: مجھے اُڑھاؤ انہوں نے(کپڑا وغیرہ) اُڑھادیا اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالا ۔ تب یہ آیتیں اتری (ترجمہ (Translation): اے چادر اوڑھنے والے ۔ کھڑے ہوجاؤ پھر ڈر سناؤ۔ اور اپنے ربّ ہی کی بڑائی(یعنی خوبیاں) بیان کرو۔اور اپنے کپڑے پاک رکھو۔ (پ ۲۹، سورۃ المدثر، آیت ۱ تا۴) (ترجمہ کنز العرفان))(مسلم،بخاری،مشکوۃ حدیث۱۰۹،مراۃ جلد۸،ص۱۰۹ مع مدارک، المدثر، تحت الآیۃ: ۱، ص۱۲۹۶مُلخصاً) کپڑا پاک کرنے کاطریقہ: گاڑھی ناپاکی ہو، جیسے: پاخانہ، گوبَر اور خون وغیرہ۔یا پتلی ناپاکیہو، جیسے: پیشاب وغیرہ۔ دونوں صورتوں میں کپڑا اِتنا دھوئیے کہ گندَگی کا اثَر(effect)یعنی رنگ(color)، بو(smell)،ذائقہ(taste) وغیرہ ختم ہوجائے۔ اگر ایک(1) بار دھونے میں ہی گندگی صاف ہوجائے تو دو( 2 )مرتبہ مزید دھولیجئے۔ (کپڑے پاک کرنے کا طریقہ مع نجاستوں کا بیان،ص ۲۵تا۲۷) نل کے نیچے کپڑے پاک کرنے کا طریقہ: {1}نل (tap)کے نیچے ہاتھ میں کپڑاپکڑ کر )مَثَلاً رومال ناپاک ہوگیا، توبیسَن(hand wash) میں نل کے نیچے رکھ کر( نل کھول دیں۔ {2}اتنی دیر تک پانی بہائیے کہ خیال مضبوط ہوجائے کہ پانی ناپاکی کو بہا کر لے گیا ہو گا تو کپڑا پاک ہو جائے گا ۔ نوٹ: {1}بڑا کپڑا یا اس کا ناپاک حصّہ بھی اسی طریقے پرپاک کیا جاسکتا ہے ۔ {2}یہ احتیاط ضَروری ہے کہ ناپاک پانی کے چھینٹوں (splashes) سے آپ کے کپڑے ، بدن اور دوسری جگہ ناپاک نہ ہو جائے۔( )

(15) جواب دیجئے: س۱) کپڑے پاک کرنے کا آسان طریقہ بیان فرمائیں۔

(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)