دین کے مسائل(part 01b)

13 (a) ’’ بچوں اوراسلامی بھائیوں کی دو(2) رکعت نَمازپڑھنے کا طریقہ‘‘

اللہ کے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ایک مرتبہ اپنے صحابہ سے پوچھا: یہ بتاؤ! اگر کسی کے گھر کے دروازے کے قریب ہی نہر (canal)ہو اور وہ روزانہ پانچ( 5 )بار اس نہر میں نہایاکرے تو کیا اس کے جسم پر گندگی باقی رہے گی؟ عرض کی گئی: جی نہیں۔ یہ سن کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: یہی مثال دن بھر کی پانچ( 5 ) نمازوں کی ہے کہ ان کے ذریعے اللہ پاک گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (مسلم، کتاب المساجد…الخ، ص ۲۶۳، حديث:۱۵۲۲)

حکایت: نمازی غلام آزاد کر دیا حضرت مُعاذ رَضِیَ اللہُ عَنْہنماز کے لئے تشریف لے گئے اورغلاموں کواپنے پیچھے نمازپڑھتے دیکھا( پہلے ایک انسان دوسرے کا مالک بن جاتا تھا، مالک کو جو ملا وہ غلام ہوا، آج کل غلام نہیں ہوتے )۔ تو غلاموں سے پوچھا: تم کس کے لئے نماز پڑھ رہے ہو؟ بولے: اللہ پاک کے لئے۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا: ’’جاؤ! میں تم سب کو اللہ پاک کی رضا (یعنی خوشی پانے ) کے لئے آزادکرتا ہوں۔‘‘ (اللہ والوں کی باتیں ج ۱ص۴۲۱)

تکبیر تحریمہ کے6 پوائنٹس:

01 دونوں پاؤں کے درمیان 4اُنگَل(یعنی انگلیوں کی موٹائی کے برابر) کا فاصلہ رکھنا۔
02 نِگاہ اُس جگہ رکھنا کہ جہاں سجدہ کرتے ہیں۔
03 کان کی لَو (یعنی کان کے آخر کے نرم حصّے) تک ہاتھ اٹھانا۔
04 ہاتھ کھول کرانگلیوں کو اپنے حال پر (normal) چھوڑنا، ہتھیلیوں اور انگلیوں کا پیٹ قبلہ رُخ ہونا۔
05 سرجُھکا ہوا نہ ہونا
06 دل کے پکّے ارادے کے ساتھ زبان سے نیّت (مثلاً میں نے آج ظہر کی چار رکعت نماز فرض کی نیّت کی، یہ کہنے) کے بعد، ’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے ہاتھ چھوڑنا۔

قیام کے2 پوائنٹس:

01 اُلٹے ہاتھ کی کلائی (wrist) پر سیدھے ہاتھ کی تین انگلیاں (رکھنا) اورچھوٹی انگلی اورانگوٹھا کلائی کےاوپر،نیچے رکھنا۔
02 جو پڑھنے کا حکم ہے وہ پڑھنا(یعنی پہلی رکعت میں’’ سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ‘‘،’’اَ عُوْذُ بِاللّٰہِ ‘‘اور ہر رکعت میں’’ بِسْمِ اللہِ‘‘،’’اَلحَمْدُ لِلّٰہ‘‘(سب مکمل) پڑھنا اور سورت ملانا) ۔

رکوع کے5 پوائنٹس:

01 ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے رکوع میں جانا کہ’’ الف ‘‘ سے حرکت شروع ہو اور’’اکْبَر‘‘کی راء پر ختم۔
02 پیٹھ(back) اچھی طرح بچھی ہوئی ہونا۔
03 گھٹنوں(knees) کو ہاتھوں سے پکڑنا اور انگلیاں پھیلی ہوئی (یعنی الگ الگ)رکھنا۔
04 سَر پیٹھ(back) کی سیدھ میں ہونا(اونچا نیچا نہ ہونا)، قدموں پرنظر ہونا، ٹانگیں سیدھی ہونا۔
05 تین بار ’’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْعَظِیْم‘‘ کہنا۔

قومہ کے2 پوائنٹس:

01 ’’سَمِعَ اللہ لِمَنْ حَمِدَہ‘‘ اس طرح کہتے ہوئے کھڑے ہونا کہ جب اُٹھیں تو ’’سین ‘‘ شروع ہو اور جب کھڑے ہو جائیں تو ’’حَمِدَہ ‘‘کی’’ہ‘‘ ختم ہو اورہاتھ لٹکانا۔
02 مکمل کھڑے ہونے کے بعد’’اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد‘‘ کہنا اور ہاتھ لٹکا دینا۔

سجدے کے7 پوائنٹس:

01 ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے سجد ے میں جانا کہ’’ الف ‘‘ سے حرکت شروع ہو اور’’اَکْبَر‘‘ کی راء پر ختم۔
02 پہلے دونوں گھٹنے ایک ساتھ زمین پر رکھنا پھر ہاتھ، اس کے بعد دونوں ہاتھوں کے بیچ میں ناک اور پھر پیشانی (forehead)رکھنا۔
03 ہتھیلیاں زمین پراس طرح رکھنا کہ انگلیاں ملی ہوئی اورقبلہ رُخ ہوں۔
04 پنڈلیاں(calves)رانوں(thighs) سے، رانیں پیٹ(belly) سے، کلائیاں(wrists) زمین سے، بازو (arms) کروٹوں (sides) سے جدا ہوں ۔
05 سجدے (prostration) میں پیشانی اورناک کی ہڈّی (nasal bone) جمانا کہ زمین کی سختی محسوس ہو اورنظرناک پر رکھنا۔
06 پاؤں کی دسوں انگلیوں کا پیٹ (یعنی اُنگلی کا وہ اُبھرا ہوا حصہ جو چلنے میں زمین پر لگتا ہے) قبلہ رُخ (towards qiblah) زمین پر لگانا۔
07 3 بار ’’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْاَعْلٰی‘‘ کہنا۔

جلسے کے5 پوائنٹس:

01 تکبیر( یعنی ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘)کہتے ہوئے جلسے میں جانا۔
02 پہلے پیشانی پھر ناک اور پھر ہاتھ اٹھانا۔
03 جلسہ کرنا یعنی سیدھا قدم کھڑا کر کہ الٹا قدم بچھا کراس پر بیٹھنا، سیدھا ہاتھ سیدھی ران (right thigh)پر اور اُلٹا ہاتھ، اُلٹی ران (left thigh)پر گُھٹنوں (knees)کے پاس رکھنا۔
04 سیدھے پاؤں کی انگلیاں قبلہ رُخ ہونا، دونوں ہاتھ رانوں(thighs) پر رکھنا،نظر گود (lap) میں رکھنا۔
05 مکمل بیٹھنے کے بعد’’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ‘‘ کہنا پھر دوسرا سجدہ کرنا۔ دوسری رکعت کے لئے اٹھنے کے2 پوائنٹس:

دوسری رکعت کے لئے اٹھنے کے2 پوائنٹس:

01 ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘کہتے ہوئے پہلے پیشانی (forehead)پھر ناک اور پھر ہاتھ اٹھانا پھر گُھٹنے اُٹھا کرپنجوں (toes) کے بَل گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہونا۔
02 قعدۂ اخیرہ (آخری مرتبہ بیٹھنے)تک بقیہ نماز مکمّل کرنا۔

قعدہ کے2 پوائنٹس:

01 جلسے کی طرح بیٹھنا۔
02 اَلتَّحِیَّات پڑھنا اورشہادت کااشارہ کرنا یعنی ’’اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہ‘‘ میں ’’لَا‘‘ سے پہلے چھنگلیا (little finger) اورپاس والی کوبند کرنا، انگوٹھے (thumb) اوربیچ کی انگلی (middle finger) کا حلقہ(circle) بنانا، ’’لَا‘‘ پر کلمے کی انگلی اٹھانا اور ’’اِلَّا‘‘ پر گِرانا اورسب انگلیاں سیدھی کردینا۔ نوٹ: نفل نماز اور سنّت غیر مؤکدّہ نمازیں(جیسے عصر اور عشاء کی فرض نمازسے پہلے کی سنتیں) جب چار(۴)رکعت `ہوں تو دوسری رکعت کے قعدے میں اَلتَّحِیَّات کے بعد درود شریف اور دعا بھی پڑھیں اور تیسری رکعت کے شروع میں سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ اوراَ عُوْذُ بِاللّٰہِ بھی پڑھیں۔

قعدۂ اخیرہ کے2 پوائنٹس:

01 اَلتَّحِیَّات کے بعد دُرود شریف۔
02 اس کے بعد دُعاپڑھنا۔

سلام پھیرنے کے2 پوائنٹس:

01 پہلے سیدھی طرف گردن پھیرنا اورنظر کندھوں کی طرف کر کہ (فرشتوں کو سلام کرنے کی نیّت کے ساتھ) ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہ‘‘ کہنا۔
02 پھر اُلٹی طرف گردن پھیرنا اورنظر کندھوں کی طرف کر کہ (فرشتوں کو سلام کرنےکی نیّت کے ساتھ) ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہ‘‘ کہنا۔ نوٹ: نما ز کے اس طریقےمیں بعض با تیں فرض ہیں کہ اس کے بغیر نما ز ہوگی ہی نہیں،بعض واجب کہ اس کا جان بوجھ کرچھوڑنا گناہ ہے اورتوبہ کرنا بھی لازم ہے ا ور اکثر جگہ نما ز دوبارہ پڑھنا واجب اور بھول کر چھٹنے سے سجدۂ سہوواجب اوربعض سنّتِ مُؤکَّدہ ہیں کہ جس کا ایک آدھ بار چھوڑنا بُرا اور چھوڑنے کی عا دت گناہ اور بعض مستحب کہ کریں تو ثواب، نہ کریں تو گناہ نہیں۔ (ماخوذ اَزبہارِ شریعت ج۱ ص۵۰۷ وغیرہ)ان سب کی کچھ تفصیل آپ اگلے ٹوپکس (topics)میں پڑھ سکیں گے(اِنْ شَاءَ اللہ !)۔

(2) جواب دیجئے: س۱) بچّوں کی نماز کا مکمل طریقہ بیان کریں۔

13 (b) ’’ بچیوں اوراسلامی بہنوں کی دو(2) رکعت نَمازپڑھنے کا طریقہ‘‘

ایک شخص نے ہمارے آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں عرض کی: یَارسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ! اسلام کی کیا چیز اللہ پاک کو سب سے زیادہ پسند ہے؟ ارشاد فرمایا: نَماز وقت پر ادا کرنا۔ (شعب الایمان ، باب فی الصلوات،۳/۳۹، حدیث: ۲۸۰۷) امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب نمازی نماز کے دوران اَلتَّحِیَّات(اَتْ۔تَ۔حِیّات) میں اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَ یُّہَا النَّبِیُّ کہے تو اس طرح تصور کرے کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمتشریف فرما ہیں پھر عرض کرے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَ یُّہَا النَّبِیُّ ۔ یعنی اے نبی! آپ پر سلام ہو۔(احیاء العلوم ج۱ص۲۲۹مُلخصاًمع کنز العمال،الحدیث:۱۸۹۰۸،ج۴،ص ۱۱۷مُلخصاً)

حکایت: گویا آپ ہمیں جانتے بھی نہ تھے اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں: سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہم سے باتیں کر رہے ہوتے اور نماز کا وقت ہوتا تو گویا(ہم ایسے ہوجاتے جیسے کہ)آپ ہمیں نہیں پہچانتے اور ہم آپ کو نہیں پہچانتے ۔ (احیاء العلوم ج۱ص ۲۰۵ )

تکبیر تحریمہ کے6 پوائنٹس:

01 دونوں پاؤں کے درمیان 4اُنگَل(یعنی انگلیوں کی موٹائی کے برابر) کا فاصلہ رکھنا۔
02 نِگاہ اُس جگہ رکھنا کہ جہاں سجدہ کرتے ہیں۔
03 چادر کے اندر سے دونوں ہاتھ کندھوں تک اُٹھانا اور ہاتھ چادر سے باہر نہ نکالنا۔
04 انگلیوں کو اپنے حال پر (normal) چھوڑنا، ہتھیلیوں اور انگلیوں کا پیٹ قبلہ رُخ ہونا۔
05 سرجُھکا ہوا نہ ہونا۔
06 دل کے پکّے ارادے کے ساتھ زبان سے نیّت (مثلاً میں نے آج ظہر کی چار رکعت نماز فرض کی نیّت کی، یہ کہنے) کے بعد، ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے ہاتھ چھوڑنا۔

قیام کے2 پوائنٹس:

01 اُلٹی ہتھیلی سینے پرچھاتی کے نیچے رکھ کر اسکے اُوپرسیدھی ہتھیلی رکھنا۔
02 جو پڑھنے کا حکم ہے وہ پڑھنا(پہلی رکعت میں’’ سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ‘‘،’’اَ عُوْذُ بِاللّٰہ ‘‘اور ہر رکعت میں ’’بِسْمِ اللہِ،اَلحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ (سب مکمل) پڑھنا اور سورت ملانا) ۔

رکوع کے5 پوائنٹس:

01 ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے رکوع میں جانا کہ ’’ الف ‘‘ سے حرکت شروع ہو اور ’’اَکْبَر ‘‘کی ’’راء‘‘ پر ختم۔
02 تھوڑا جُھکنا کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں۔
03 گھٹنوں(knees) پر ہاتھ رکھنااور انگلیاں ملی ہوئی رکھنا۔
04 قدموں پرنظر ہونا، ٹانگیں جھکی ہوئی رکھنا یعنی سیدھی نہ رکھنا۔
05 تین بار ’’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْعَظِیْم‘‘ کہنا۔

قومہ کے2 پوائنٹس:

01 ’’سَمِعَ اللہ لِمَنْ حَمِدَہ‘‘ اس طرح کہتے ہوئے کھڑے ہونا کہ جب اُٹھیں تو ’’سین‘‘ شروع ہو اور جب کھڑی ہو جائیں تو ’’حَمِدَہ‘‘کی’’ہ‘‘ ختم ہو اورہاتھ لٹکانا
02 مکمل کھڑی ہوکر ’’اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد‘‘ کہنا۔

سجدے کے7 پوائنٹس:

01 ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے سجد ے میں جانا کہ’’ الف‘‘سے حرکت شروع ہو اور’’اَکْبَر ‘‘کی ’’راء‘‘ پر ختم۔
02 پہلے دونوں گھٹنے ایک ساتھ رکھنا پھر کندھوں کی سیدھ میں ہاتھ پھر ناک اور پھر پیشانی (forehead)رکھنا۔
03 ہتھیلیاں زمین پر رکھنا کہ انگلیاں ملی ہوئی اورقبلہ رُخ ہوں۔
04 بازو (arms) کروٹوں (sides) سے، کلائیاں(wrists) زمین سے،پیٹ(belly) رانوں(thighs) سے،ران(thighs) پنڈلیوں(calves)سےاور پنڈلیاں(calves) زمین سے ملانا۔
05 سجدے (prostration) میں پیشانی اورناک کی ہڈّی (nasal bone) جمانا کہ زمین کی سختی محسوس ہو اورنظرناک پر رکھنا۔
06 دونوں پا ؤں سیدھی طرف نکالنا۔
07 3 بار ’’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْاَعْلٰی‘‘ کہنا۔

جلسے کے4 پوائنٹس:

01 تکبیر کہتے ہوئے جلسے میں جانا۔
02 پہلے پیشانی پھر ناک اور پھر ہاتھ اٹھانا۔
03 دونوں پا ؤں سیدھی طرف نکال کر الٹی سرین پر بیٹھنا اور سیدھا ہاتھ، سیدھی ران (right thight)کے بیچ میں اور اُلٹاہاتھ ،اُلٹی ران (left thight) کے بیچ میں رکھنا۔
04 مکمل بیٹھنے کے بعد ’’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ‘‘ کہنا پھر دوسرا سجدہ کرنا۔

دوسری رکعت کے لئے اٹھنے کے2 پوائنٹس:

01 ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے پہلے پیشانی(forehead) پھر ناک اور پھر ہاتھ اٹھانا پھر گُھٹنے اُٹھا کرپنجوں (toes) کے بَل گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہونا۔
02 قعدۂ اخیرہ (آخری مرتبہ بیٹھنے)تک بقیہ نماز مکمّل کرنا۔

قعدہ کے2 پوائنٹس:

01 جلسے کی طرح بیٹھنا۔
02 اَلتَّحِیَّات پڑھنا اورشہادت کااشارہ کرنا یعنی ’’اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہ‘‘ میں ’’لَا‘‘ سے پہلے چھنگلیا (little finger) اورپاس والی کوبند کرنا، انگوٹھے (thumb) اوربیچ کی انگلی (middle finger) کا حلقہ بنانا، ’’لَا‘‘ پر کلمے کی انگلی اٹھانا اور ’’اِلَّا‘‘ پر گِرانا اورسب انگلیاں سیدھی کردینا۔ نوٹ: نفل نماز اور سنّت غیر مؤکدّہ نمازیں(جیسے عصر اور عشاء کی فرض نمازسے پہلے کی سنتیں) جب چار(۴)رکعت ہوں تو دوسری رکعت کے قعدے میں اَلتَّحِیَّات کے بعد درود شریف اور دعا بھی پڑھیں اور تیسری رکعت کے شروع میں سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ اوراَ عُوْذُ بِاللّٰہِ بھی پڑھیں۔

قعدۂ اخیرہ کے2 پوائنٹس:

01 اَلتَّحِیَّات کے بعد دُرود شریف۔
02 اس کے بعد دُعاپڑھنا۔

سلام پھیرنے کے2 پوائنٹس:

01 پہلے سیدھی طرف گردن پھیرنا اورنظر کندھوں کی طرف کر کہ (فرشتوں کو سلام کرنے کی نیّت کے ساتھ) ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ ‘‘ کہنا۔
02 پھر اُلٹی طرف گردن پھیرنا اورنظر کندھوں کی طرف کر کہ (فرشتوں کو سلام کرنےکی نیّت کے ساتھ) ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ ‘‘ کہنا۔

نوٹ: بچیوں اوراسلامی بہنوں کو امام صاحب کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی ہوتی۔ نوٹ: نما ز کے اس طریقےمیں بعض با تیں فرض ہیں کہ اس کے بغیر نما ز ہوگی ہی نہیں،بعض واجب کہ اس کا جان بوجھ کرچھوڑنا گناہ ہے اورتوبہ کرنا بھی لازم ہے ا ور اکثر جگہ نما ز دوبارہ پڑھنا واجب اور بھول کر چھٹنے سے سجدۂ سہوواجب اوربعض سنّتِ مُؤکَّدہ ہیں کہ جس کا ایک آدھ بار چھوڑنا بُرا اور چھوڑنے کی عا دت گناہ اور بعض مستحب کہ کریں تو ثواب، نہ کریں تو گناہ نہیں۔ (ماخوذ اَزبہارِ شریعت ج۱ ص۵۰۷ وغیرہ)ان سب کی کچھ تفصیل آپ اگلے ٹوپکس (topics)میں پڑھ سکیں گے(اِنْ شَاءَ اللہ!)۔

(3) جواب دیجئے: س۱) بچیّوں کی نماز کا مکمل طریقہ بیان کریں۔

14)’’ نمازکی رکعتیں ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قيامت کے دن بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کے بارے ميں حساب ليا جائے گا اگروہ صحيح ہوئی تو وہ کامياب ہو گيا اور نجات پاگيااور اگروہ صحيح نہ ہوئی تو وہ خائب و خاسر ہو گيا(یعنی ثواب سےمحروم رہ گیا اور عذاب میں گرفتار ہوکر نقصان اٹھا گیا)۔(ترمذی، کتاب الصلاۃ ،۱ /۴۲۱، حدیث: ۴۱۳)

حکایت: ۴۰۰ رکعتیں پڑھنےوالے بزرگحکایت: ۴۰۰ رکعتیں پڑھنےوالے بزرگ دوشخص حضرت ابومسلم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے ملاقات کے لئے ان کے گھر گئے، گھر والوں نے بتایاکہ حضرت مسجدمیں ہیں۔ یہ دونوں مسجد میں آئے تو حضرت نماز پڑھ رہے تھے،اب یہ اُن کی نماز ختم ہونے کا انتظار کرنے لگے۔ دونوں نے حضرت کی رکعتیں گننی (count کرنی)شروع کر دیں ، ایک نے 300(تک گنتی کی)جب کہ دوسرے نے 400رکعتیں شمار(count) کیں(یعنی آپ نے چار سو(400) رکعت نفل نماز پڑھی )۔ (اللہ والوں کی باتیں ج۲ ،ص ۲۰۲مُلخصاً) 5 نمازوں کی فرض، واجب سنّت مؤکّدہ، سنت غیر مؤکّدہ اور نفل رکعتیں: نمبر شمار نماز فرض رکعتیں سنت مؤکدہ سنت غیر مؤکدہ نفل واجب ٹوٹل 01 فجر 2 فرض سے پہلے 2 ۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔ 4 02 ظہر 4 فرض سے پہلے 4 اور بعد میں 2 ۔۔۔ 2 (آخر میں) ۔۔۔ 12 03 عصر 4 ۔۔۔ فرض سے پہلے 4 ۔۔ ۔۔۔ 8 04 مغرب 3 فرض کے بعد 2 ۔۔۔ 2 (آخر میں) ۔۔۔ 7 05 عشا 4 فرض کے بعد 2 فرض سے پہلے 4 4 (2وتر سے پہلے،2 بعد) 3(وِتْر) 17 (ماخوذ از ہمارا اسلام، ص۲۶۔۲۷) نوٹ: جمعہ کی نماز میں دو(2 )فرض سے پہلے چار( 4 ) سنّت مؤکدّہ اور بعد میں چار( 4 ) سنّت مؤکدّہ ہیں۔ان کے بعد2سنّت اور2نفل ہیں۔ یادرہے! فرض اور واجب سب سے اَہَم نمازیں ہیں، جن پر نماز فرض ہے، انہیں چھوڑنے کی اجازت نہیں۔اسی طرح سنّتِ مؤکّدہ پڑھنا بھی ضروری ہے۔( )

(4) جواب دیجئے: س۱) ہر نماز کی سنت مؤکدّہ بیان فرمائیں اور یہ بھی بتائیں کہ کونسی فرض سے پہلے پڑھیں گے اور کونسی بعد میں؟ س۲) ہر نماز کی فرض اور واجب رکعتیں بتائیں۔

15)’’ نماز کی شرائط ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قیامت قریب ہونے کی ايك نشانی یہ بھی ہے کہ تم لوگوں کو نماز ضائع کرتا ہوا دیکھوگے۔ (کنز العمال،۷/۲۴۳،جزء۱۴،حدیث:۳۹۶۳۲،ملتقطا) علماء فرماتے ہیں: نماز ضائِع کرنے سے مراد یہ ہے کہ لوگ یا تو بالکل نماز ہی نہیں پڑھیں گے یا پڑھیں گے مگراس کا کوئی فرض یا واجب چھوڑدیں گےیا پھر نماز کو اس کی شرائط کے ساتھ ادا نہیں کریں گے۔ (الاشاعة لاشراط الساعة، ص۱۲۳، ملتقطاً)

حکایت: گورنروں کے پاس فرمان بھیجا حضرتِ نافِع رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں کہ امیرُالْمُؤ منین ، حضر ت عُمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اپنے صوبوں(provinces) کے گورنروں (governors)کو یہ خط(letter) بھیجا کہ تمہارے سب کاموں سے اَہَمّ میرے نزدیک نماز ہے ،جس نے اس کی ’’حفاظت‘‘ کی(یعنی جس طرح پڑھنے کا حکم ہے، اس طرح پڑھتا رہا) تواس نے اپنا دین بچا لیا اور جس نے اسے ضائع کیا وہ دوسروں کو اس سے زیادہ ضائع کردے گا۔ (مؤطا امام مالک ج۱ص۳۵حدیث ۶)یعنی ملکی انتظام اور سب کام نماز کے بعدہیں،جب نمازکا وقت آجائے توسارے کام ویسے ہی چھوڑ دو اور نماز پڑھو۔ بڑوں کو سنبھالو چھوٹے خود سنبھل جائیں گے۔ (مراٰۃ،ج۱، ص۳۷۶مُلخصاً) نَماز پڑھنےسے پہلے اِن چھ( 6) چیزوں کا پورا ہونا ضروری ہے:
نمبر شمار شرط تفصیل
01 طہارت نَماز پڑھنے والے کا (1) بدن (2)لباس اور (3) نَماز پڑھنے کی جگہ ناپاکی (ایسی گندگی کہ جو نماز کے لیے رکاوٹ بنے) سےپاک ہو۔ نَماز پڑھنے والے پر غسل فرض نہ ہو اور وہ باوضو ہو۔
02 سَتر عورت مَرد کا ناف کے نیچےسےگھٹنے سمیت سارا حصہ اور عورت کا ہتھیلیوں، پاؤں کے تلووں اور چہرے کے علاوہ اپنا سارا جسم چھپانا۔ (عورت کے ہاتھ کلائیوں(wrists) تک اور پیر ٹخنوں(ankles) تک ظاہر ہوں تب بھی نماز ہوجائے گی)۔
03 اِستقبالِ قبلہ نَماز میں خانۂ کعبہ کی طرف سینہ کرکے کھڑا ہونا۔
04 وقت جو نَماز پڑھنی ہے اس کا وقت ہونا ضروری ہے۔ اگر وقت سے پہلے نَماز پڑھی تو ادا نہیں ہوگی بلکہ وقت میں دوبارہ پڑھنی ہوگی۔ نمازِ فجر کو وقت کے اندر مکمل کرنا بھی ضروری ہے۔ جان بوجھ کر نَماز کا وقت گزار دینا اور نَماز ادا نہ کرنا سخت گناہ ہے۔
05 نیّت ’’نیّت‘‘ دل کے پکے ارادے کو کہتے ہیں۔ کسی بھی نَماز کو ادا کرنے کےلئے پہلے اس نَماز کا دل میں پکا ارادہ کرنا ضروری ہے۔اگر زبان سے بھی کہہ لےکہ مثلاً: ’’آج کی فجر کی2رکعت فرض نَماز ادا کرنے کی نیت کرتا ہوں‘‘ تو زیادہ اچھا ہے۔
06 تکبیرِ تحریمہ یعنی نماز شروع کرنا، ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر نَماز شروع کریں ۔

نوٹ: یہ نماز کے شرائط ہیں کہ اس کے بغیر نما ز شروع ہی نہیں ہوگی۔

(5) جواب دیجئے: س۱) نماز کی شرائط کتنی اور کون کون سی ہیں؟ س۲) نماز کی ایک شرط ‘طہارت ’ہے، اس کی وضاحت کریں۔ س۳) مرد و عورت کے سَترِ عورت میں کیا فرق ہے؟

16 ’’ نماز میں کتنےفرض ہیں؟‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قیامت کے قریب ہونے کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ پچاس(50) لوگ نماز پڑھیں گے مگر ان میں سے کسی کی بھی نماز قبول نہیں ہوگی۔(جامع صغیر، ص ۱۵۰، حدیث:۲۴۸۱) علماء فرماتے ہیں: اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نماز کے شرائط و اَرکان پورے نہیں کریں گے جس کے سبب ان کی نماز صحیح نہیں ہوگی اور اِسی وجہ سے ان کی نماز بھی قبول نہیں ہوگی۔(الاشاعة لاشراط الساعة،ص۱۱۴) علماء نے یہ بھی فرمایا: ان میں سے کسی کی بھی نماز اس لیے قبول نہیں ہوگی کہ علم کی کمی ہوگی اور جہالت(ignorance) اتنی ہوگی کہ لوگوں کو کوئی ایسا شخص نہیں ملے گا جو انہیں دین کے ستون(column) نماز کے احکام سکھا ئے اور دینی اَحکام میں ان کی رہنمائی کرے اور ان کی عبادت دُرُست کروائے۔(فیض القدیر، ۲/۶۷۹،تحت الحدیث: ۲۴۸۱، التیسیر ،۱/۳۴۷ )

حکایت: کامل نمازی کون؟ حضرت اَنس بن مالک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : چھ(6) مہینے تک نبیِّ اَکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمکا یہ معمول رہا (routine رہی)کہ فجر کی نماز کے لئے جاتے ہوئےحضرت فاطِمہرَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے گھر کے پاس سے گزرتے تو فرماتے: ’’اے اہلِ بیت! نماز قائم کرو۔‘‘ پھر پارہ 22، سورۃ الاحزاب کی آیت 33 تلاوت فرماتے(ترجمہ Translation) : اے نبی کے گھر والو! اللہ پاک تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب صاف ستھرا کردے۔ (ترجمہ کنز العرفان) (ترمذی ج۵ص۱۴۲حدیث ۳۲۱۷) علماء فرماتے ہیں: نمازیِ کامل(یعنی مکمل نمازی سے مراد) وہ نہیں جو صرف خود نماز پڑھ لیا کرے بلکہ (پورا نمازی تو) وہ ہے جو خود بھی نمازی ہو اور اپنے سارے گھر والوں کو نمازی بنا دے۔(تفسیرِ نورُ العرفان)
نمبر شمار شرط تفصیل
01 تکبیرِ تحریمہ یعنی وہ تکبیر جس سے نماز شروع ہوتی ہے ، مثلا ’’الَلّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر نَماز شروع کریں گے (تکبیر تحریمہ ویسے تو نمازکی شرط ہے، لیکن چونکہ یہ نَماز کے ساتھ ملی ہوئی ہے، اس لئے اسے فرض بھی کہا گیاہے) ۔
02 قِیام بالکل سیدھا کھڑا ہونا یا کم از کم ایسے کھڑا ہونا کہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنوں تک نہ پہنچیں ۔(فرض نمازیں، واجب نمازیں(مثلاً: عید، وتر کی نماز)اور فجر کی سنّتوں میں قیام فرض ہے۔سنّت مؤکدّہ بھی کھڑے ہو کر پڑھیں)
03 قِراءَت ہرفرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ، ہر نماز کی ہر رکعت میں کم از کم ایک آیت پڑھنا۔
04 رُکوع یعنی کم از کم اتنا جھکنا کہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنوں تک پہنچ جائیں۔
05 سُجود یعنی پیشانی(forehead) کو زمین پر اچھی طرح جمانا نیز پاوں کی کم از کم ایک انگلی کا پیٹ(یعنی اُنگلی کا وہ اُبھرا ہوا حصہ جو چلنے میں زمین پر لگتا ہے) زمین پر لگنا ۔ ہر رکعت کے 2 سجدے فرض ہیں
06 قعدۂ اخیرہ یعنی نَماز کی سب رکعتیں پوری کرنے کی بعد اتنی دیر تک بیٹھنا کہ پوری ’’اَلتَّحِیّات‘‘ ورسولہ تک پڑھ لی جائے ۔
07 خُروجِ بِصُنْعِہٖ یعنی قعدہ اخیرہ کے بعد جان بوجھ کر کوئی ایسا کام کرنا جو نماز میں نہیں کر سکتے ۔مثلا لفظِ ’’سلام‘‘کے ذریعے نماز کو ختم کرنا۔
نوٹ: جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی (یعنی اس نقصان کو ختم کرنے) کے لیے سجدۂ سہو واجب ہے۔ سجدۂ سہو کا طریقہ: {1} اس کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں مکمل اَ لتَّحِیّات کے بعد سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تَشَہُّد یعنی اَ لتَّحِیَّات ، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیرے {2}سجدۂ سہو کے بعد بھی اَلتَّحِیّات پڑھنا واجب ہے۔ (نماز کا طریقہ ص ۸۴ ماخوذاً) ( )

(6) جواب دیجئے: س۱) نماز کے کتنے اور کون کون سے فرائض ہیں؟ س۲) فرائضِ نماز کی تفصیل بیان فرمائیں۔

17)’’ نَماز توڑنے والی کچھ چیزیں ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : نَماز میں لوگوں کا کوئی بھی بات کرنا صحیح نہیں، نَماز تو تسبیح، تکبیر اور قرآن کی تلاوت کرنے کانام ہے۔ (مسلم، کتاب المساجد…الخ، ص ۲۱۵، حدیث: ۱۱۹۹)

حکایت: دورانِ نماز بچّھو نے 40 ڈنک(sting) مارے حضرت عبد اللہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جب میں بچہ تھا تو میں نے ایسی عبادت کرنے والی نیک عورت کو دیکھا کہ نماز پڑھتے ہوئے بچھو(scorpion) نے انہیں چالیس (40)ڈنک (sting) مارےمگر وہ نماز پڑھتی رہیں ۔جب انہوں نے نماز پڑھ لی تو میں نے کہا:اماں!اس بچھو(scorpion) کو آپ نے ہٹایا کیوں نہیں؟جواب دیا:بیٹے!ابھی تم بچّے ہو،یہ کیسے مناسب تھا! میں تو اپنے ربّ کے کام میں تھی(یعنی نماز پڑھ رہی تھی پھر نماز پڑھتے ہوئے)،اپنا کام کیسے کرتی؟(یعنی نماز پڑھتے ہوئے، اسے کیسے ہٹاتی)(کشف المحجوب،ص۳۳۲)یاد رہے!بلاوجہ نماز توڑنا جائز نہیں ۔علماء فرماتے ہیں: کسی عذر (یعنی شرعی وجہ)کے بغیر اپنا عمل باطل (یعنی ختم کردینا یابرباد ) کرناحرام (اور جہنّم میں لے جانے والا کام)ہے، اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے ترجمہ(Translation): اور اپنے اعمال باطل نہ کرو۔( ترجمۂ کنز العرفان)(پ۲۶،محمد:آیت۳۳) (بحرالرائق،کتاب الصوم ،۲/۴۹۱)البتہ اگر کوئی شرعی وجہ ہو جیسا کہ چور کوئی قیمتی چیز چوری کر رہا ہے تونماز توڑنا جائز ہے بلکہ جان بچانے کے ليے تو نماز توڑناواجب ہے۔ جن باتوں سے نَماز ٹوٹ(یعنی ختم ہو) جاتی ہے،اُن میں سے کچھ چیزیں: {} بات چیت کرنا {} سلام کرنا {} سلام کا جواب دینا{} چھینک کا جواب دیتے ہوئے یَرْحَمُکَ اللہ کہنا ، بری خبر سن کرجواب میں اِنّا لِلّٰہِ و اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن کہنا ، اللہ پاک کا نام سن کر اُس کے جواب(reply)میں عزَّوَجَلّ کہنا یا پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا نام مبارک سن کر جواب(reply)میں درود شریف پڑھنا{}درد یا مصیبت کی وجہ سے اس طرح یہ الفاظ ’’آہ‘‘ یا ’’اُوہ‘‘ یا ’’اُف‘‘یا’’تُف‘‘ وغیرہ منہ سے جانبوجھ کرنکالنا جب کہ آواز کو روکنا بھی ممکن تھا {} پھونک مارنا یا کھنکارنا جس سے دو(2) حرف پیدا ہوں {} قرآنِ کریم میں دیکھ کر تلاوت کرنا {} عَمَلِ کثیر یعنی نَماز میں کوئی ایسا کام کرنا کہ دیکھنے والا سمجھے کہ یہ نَماز نہیں پڑھ رہا (عام طور پر اس طرح کے کام سے نماز ٹوٹ جاتی ہے) {}نَماز میں کھانا یا پینا {}اتنی آواز سے ہنسنا کہ آواز خود سن سکے{}ایک رُکن یعنی قیام یا رُکوع وغیرہ میں تین ( 3 )بار خارش کرنا {} ’’الَلّٰہُ اَکْبَر‘‘کے ’’اَلِف‘‘ کو لمبا کرنا یعنی’’ آللہُ ‘‘ کہنا یا ’’اَکْبَر‘‘ کے ’’ب‘‘ کے بعد ’’اَلِف‘‘ بڑھا دینا یعنی ’’اَکْبَار‘‘ کہنا {}قرآنِ کریم یا اذکارِ نَماز(یعنی جو کچھ نماز میں پڑھا جاتا ہے) اس میں ایسی غلطی کرنا جس سے معنی بگڑ جائیں۔ مثلاً: ’’سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْعَظِیْم‘‘ میں ’’عَظِیْم‘‘ کو ’’عَزِیْم‘‘ کہنا۔ (ماخوذ از ہمارا اسلام، ص۲۱۵ تا ۲۱۶) ( )

18)’’ نَماز کے واجبات ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ :فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : پانچ (5)نمازیں اﷲ پاک نے بندوں پر فرض کیں، جس نے اچھی طرح وضو کیا اور وقت میں پڑھیں اور رکوع و خشوع کو پورا کیا (یعنی دل لگا کہ نماز پڑھی)تو اس کے ليے اﷲ پاک نے اپنے ذمۂ کرم پر عہد کر لیا ہے(یعنی اپنے کرم سے یہ وعدہ کیا ہے) کہ اسے بخش دے (گا)،اور جس نے(رکوع وغیرہ پورا) نہ کیا اس کے ليے عہد(اور خوش خبری) نہیں، چاہے بخش دے، چاہے عذاب کرے۔(سنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، الحدیث: ۴۲۵، ج۱، ص۱۸۶)

حکایت: تمہاری نماز نہیں ہوئی ایک مرتبہ پیارے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مسجد میں موجودتھے۔ایک صاحب آئے، نَماز پڑھی اور پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے پاس آ کر سلام عرض کیا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے سلام کا جواب دے کر فرمایا: جاکر دوبارہ نَماز پڑھو، تمہاری نَماز نہیں ہوئی۔ وہ گئے اور نَماز پڑھ کر دوبارہ آئے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے پھر یہی فرمایا کہ جاکر دوبارہ نَماز پڑھو، تماری نَماز نہیں ہوئی۔ وہ پھر گئے اور نَماز پڑھ کر آئے۔ ایسا تین(3) مرتبہ ہوا۔ وہ صاحب عرض کرنے لگے: اُس ذات کی قسم جس نے آپ کو سچا نبی بناکر بھیجا ہے! مجھے اس سے اچّھی نَماز پڑھنا نہیں آتی، آپ مجھے سکھا دیجئے! یہ سن کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جب نَماز کےلئے کھڑے ہونا چاہو تو اچّھی طرح وُضو کرکے کعبہ شریف کی طرف منہ کرو اور ’’اَللہُ ُاَکْبَر‘‘ کہو، پھر جو قرآن آتا ہو اُس کی تلاوت کرو، اُس کے بعداطمینان(اور آرام ) کے ساتھ رُکوع کرو، پھر بالکل سیدھے کھڑے ہوجاؤ ، اس کے بعد اطمینان (اور آرام)کے ساتھ سجدہ کرو، پھر اطمینان (اور آرام )کے ساتھ بیٹھ جاؤ اور اِسی طرح ساری نَماز میں کرو۔(مسلم، کتاب الصلاۃ، ص ۱۶۸، حدیث: ۸۸۵۔۸۸۶ملخصاً) نَماز کےواجبات: اِن چیزوں کو نَماز میں کرنا ضروری ہے۔ اگر اِن میں سے کوئی چیز جان بوجھ کر چھوڑی تونماز ٹوٹے گی تو نہیں لیکن نَمازناقص (یعنی نامکمل incomplete ) ہو جاتی ہے ، اس کمی کو پورا کرنے کے لیے نماز دوبارہ پڑھی جائے گی نیز ایسا شخص گناہ گار بھی ہوگا اور اگر ان میں سے کوئی چیز بھولے سے چھوٹ گئی تو ’’سجدۂ سَہْو‘‘( ) کرنا ہوگا

نَماز کےواجبات:

01 تکبیر تحریمہ میں ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہنا۔
02 فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ ہر رکعت میں پوری سورۂ فاتحہ (ایک ہی مرتبہ)پڑھنا۔
03 سورۃ الفاتحہ کے بعد1 چھوٹی سورت یا 1 بڑی آیت یا3 چھوٹی آیتیں کہ جو ایک بڑی آیت کے برابر ہوپڑھنا۔( )
04 سورۂ فاتحہ کو سورت سے پہلے پڑھنا
05 سورۂ فاتحہ اور سورت کے درمیان ’’اٰمین‘‘ اور ’’بِسْمِ اللہ‘‘ کے علاوہ کچھ نہ پڑھنا۔( )
06 قراءت کے فورا بعد رکوع کرنا۔
07 قومہ یعنی رکوع کے بعد بالکل سیدھا کھڑا ہونا۔
08 ہر رکعت میں 1 ہی مرتبہ رکوع کرنا۔
09 سجدے میں ہر پاؤں کی اکثر (مثلاً ہر پاؤں کی تین تین)انگلیوں کا پیٹ(یعنی اُنگلی کا وہ اُبھرا ہوا حصّہ جو چلنے میں زمین پر لگتا ہے) زمین پر جما ہونا واجب ہے۔ یوں ہی ناک کی ہڈی زمین پر لگنا واجب ہے۔(فتاوی رضویہ جلد۳،ص۲۵۳مُلخصاً) نیز سجدے میں گھٹنے اور ہاتھ زمین پر رکھنا واجب ہے۔( جدالممتار، ۳/۱۸۰ مُلخصاً)
10 ترتیب(sequence) کے مطابق ایک سجدے کے بعد بیٹھناپھر دوسرا سجدہ کرنا، اس کے علاوہ کسی رکن (مثلاً قعدہ یعنی اَلتَّحِیَّات)کو ادا نہ کرنا
11 جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان بالکل سیدھا بیٹھنا
12 ہر رکعت میں 2 ہی بار سجدہ کرنا۔
13 رکوع، قومہ، سجدہ اور جلسہ میں کم از کم 1 بار ’’سُبْحٰنَ اللہ‘‘ کہنے کے برابر ٹھہرنا۔
14 دوسری رکعت سے پہلے قعدہ نہ کرنا۔
15 قعدۂ اولیٰ کرنا۔
16 قعدۂ اولیٰ اور قعدۂ اخیرہ میں ’’اَلتَّحِیَّات‘‘(حمد، دورد شریف ا وردعا کی نیّت سے) مکمّل پڑھنا۔
17 فرض، وِتْر اور سنت مؤکدہ کے قعدۂ اولیٰ میں ’’اَلتَّحِیَّات‘‘ کےبعد کچھ نہ پڑھنا۔
18 4 رکعت والی نَماز میں تیسری رکعت کے بعد قعدہ نہ کرنا۔
19 ہر فرض اور واجب کو اُسی کی جگہ ادا کرنا۔
20 دونوں طرف سلام پھیرنے میں ’’اَلسَّلَام‘‘ کہنا۔
21 2 فرض/2 واجب/فرض و واجب کے درمیان 3 بار ’’سُبْحٰنَ اللہ‘‘کہنے کے برابر وقفہ نہ ہونا۔
22 امام صاحب جب قراءت کر رہے ہوں چاہے بلند آواز سے ہو یا آہستہ، مقتدی کا چپ رہنا (اسلامی بہن اکیلے ہی نماز پڑھے گی)۔
23 سَجدۂ سہو واجب ہو تو سجدۂ سہو کرنا۔

نوٹ: جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی (یعنی اس نقصان کو ختم کرنے) کے لیے سجدۂ سہو واجب ہے۔

سجدۂ سہو کا طریقہ:

{1} اس کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں مکمل اَ لتَّحِیّات کے بعد سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تَشَہُّد یعنی اَ لتَّحِیَّات ، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیرے {2}سجدۂ سہو کے بعد بھی اَلتَّحِیّات پڑھنا واجب ہے۔ (نماز کا طریقہ ص ۸۴ ماخوذاً) ( )

(13) جواب دیجئے: س۱) واجب کس کو کہتے ہیں؟ س۲) سجدہ سہوکب واجب ہوتا ہے؟ اور اس کا طریقہ کیا ہے؟ س۳) نماز کے بارہ (12) واجبات بتائیں۔ (14) مثلا : کندھے پر ایسے چادر ڈالنا کہ دونوں کنارے لٹک رہے ہوں۔ اگر ایک کنارا دوسرے کندھے پر ڈال دیاتو ٹھیک ہے۔ (15) اگر عورت کی آدھی(half) بلکہ چوتھائی(25%) آستین بھی کُھلی ہوئی ہو تو عورت کی نماز ہی نہیں ہوگی ۔عورت کے جن حصّوں کو چھپانے کا حکم ہے، ان میں سے ہر حصّے کے لیے یہ حکم ہے۔ (16) ایسی جگہ جہاں غیر محارم ہوں، عورت منہ چھپا کر نماز پڑھ سکتی ہے۔ (17) بچیاں اور اسلامی بہنیں اپنے اپنے گھروں پراکیلے ہی نماز پڑھیں گی۔ (18) پہلی بات کپڑا ٹخنوں(ankles) سے اوپر سلوانا چاہیے۔اب اگر شلوار یا پینٹ لمبی ہوتو اُسے موڑنے کی اجازت نہیں،اسی طرح نماز پڑھیں خواہ شلوار وغیرہ ٹخنے سے نیچے جائے۔اسی طرح سجدے میں جاتے ہوئے کپڑے اوپر کرنا مکروہ اور گناہ ہے۔ ہاں!ا گر کپڑا بدن سے چپک جائے تو ایک ہاتھ سے چھڑانے میں حَرَج نہیں۔ (19) اگر کنکری ہٹائے بغیر فرض / واجب ادا نہ ہوتا ہو تو ہٹانا ضروری ہے اور سنّت ادا نہ ہوتی ہو تو کنکریاں ایک بار ہٹانے کی اجازت ہے۔ (20) بچی اور عورت سجدے میں اپنی کلائی(wrist) بچھائے گی۔(رد المحتار، ۲/۴۹۶) (21) سجدے میں گھٹنے اور ہاتھ زمین پر رکھنا واجب ہے۔(مُلخصاً جدالممتار، ۳/۱۸۰) (22)مثلا: قومہ اور جلسہ میں پیٹھ سیدھی ہونے سے پہلے ہی رکوع یا دوسرے سجدے میں چلے جانا۔ (23)مثلا: پہلے سورۃُ النّاس پھر سورۃُ الفلق پڑھنا۔ یہ نماز کا مکروہِ تَحریمی نہیں بلکہ قراءت کا مکروہِ تحریمی ہے، جان بوجھ کر جس نے ایسا کیا گناہ گار ہوا مگر نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں۔

19)’’ نَماز کے مکروہات ‘‘

احادیث مبارکہ: {1}مدینے والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اُن لوگوں کا کیا حال ہے جو نَماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھاتے ہیں؟ انہیں چاہئے کہ ایسا نہ کریں، ورنہ ان کی آنکھیں چھین لی جائیں گی۔ (بخاری، کتاب الاذان، ۱/۲۶۵، حدیث: ۷۵۰) {2}ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: نَماز کی حالت میں اپنی انگلیاں نہ چٹخاؤ!(یعنی ان کو دبا کر آوازیں نہ نکالو) (ابن ماجہ، ۱/۵۱۴، حدیث: ۹۶۵)

حکایت: شہد کی مکھی نے 17 ڈنک(sting) مارے حدیث پاک کی مشہور ترین کتاب ’’بخاری‘‘ شریف میں حدیثیں لکھنے والے امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہایک دن نماز پڑھ رہے تھے،شہد کی مکھی(honey bee) نے آپ کو 17 جگہ ڈنک(sting) مارےتو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نماز پوری کرنے کے بعد فرمایا: ذرا دیکھو تو یہ کیا چیز ہےجو نماز میں مجھے تکلیف دےرہی تھی،شاگردوں نے دیکھاتو آپ کی پیٹھ(back) سترہ(17) جگہ سے سوجی ہوئی(swollen) تھی۔امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے شہد کی مکھی کے 17 ڈنک مارنے کے باوجود نماز نہ توڑنے کی وجہ یہ بتائی کہ میں ایک آیت کی تلاوت کررہا تھا اور میں چاہتا تھا کہ میں یہ آیت پوری کرلوں۔(ہدی الساری مقدمہ فتح الباری، ۱/۴۵۵) نَماز کے مکروہاتِ تحریمہ : مکروہ تحریمی میں سے کوئی چیز اگر نَماز کے دوران ہوجائے تو نماز نہیں ٹوٹتی مگر نماز ناقص یعنی نامکمل (incomplete)رہ جاتی ہے ، لہذا اکثر نَماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔ جس نے جان بوجھ کر مکروہ تحریمی کام کیا وہ گناہ گار بھی ہو گا ۔ اس صورت میں توبہ کرنا بھی لازم ہے۔

نَماز کے مکروہاتِ تحریمہ :

نمبر شمار مکروہِ تحریمی
01 کپڑالٹکانا۔( )
02 مرد کی کسی بھی آستین کو موڑ کر آدھی کلائی(wrist) سے اوپر ہونا ۔
03 مرد کی کسی بھی آستین کو موڑ کر آدھی کلائی(wrist) سے اوپر ہونا ۔( )
04 جاندار کی تصویر والے لباس میں نَماز پڑھنا یا مرد کا صرف پاجامہ پہن کر نماز پڑھنا۔
05 کسی شخص کے منہ کے سامنے نَماز پڑھنا۔
06 نَماز میں ناک اور منہ چھپانا۔( )
07 کمر پر ہاتھ رکھنا۔
08 تشبیک یعنی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا
09 ادھر ادھر منہ پھیر کر دیکھنا چاہے تھوڑا منہ پھرے یا زیادہ
10 داڑھی یابد ن یا لباس کے ساتھ کھیلنا
11 آسمان کی طرف نگاہ اٹھانا
12 قراءت رکوع میں پہنچ کر ختم کرنا
13 امام صاحب سے پہلے رکوع یا سجدے میں چلے جانا یا امام صاحب سے پہلے سر اٹھا دینا۔( )
14 کپڑا سمیٹنایعنی کپڑوں کو فولڈ(fold) کرنا ۔
15 قیام کے علاوہ کسی اور مقام پر قرآن پڑھنا
16 کنکریاں(چھوٹے پتّھر) ہٹانا۔( )
17 مرد کا سجدے میں کلائیاں بچھانا۔( )
18 سجدے میں گھٹنے اور ہاتھ زمین پر نہ رکھنا۔
19 انگلیاں چٹخانا(یعنی انگلیاں دبا کر آوازیں نکالنا)۔
20 بلا ضرورت بلغم وغیرہ نکالنا
21 جان بوجھ کر جماہی لینا۔
22 کسی واجب کوجان بوجھ کر چھوڑ دینا۔( )
23 اُلٹا قرآن پڑھنا۔

(24) جواب دیجئے: س۱) مکروہ تحریمی کس کو کہتے ہیں؟ س۲) نماز کےچند مکروہ تحریمی بتائیں۔

جماعت کے ساتھ یعنی امام صاحب کے پیچھے دو(2) رکعت پڑھنے کا طریقہ ‘‘

حدیث مبارک: ایک مرتبہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اِمام تو اس لئے ہوتا ہے کہ اس کی اقتدا (یعنی پیروی)کی جائے(یعنی جیسا وہ کرتا ہے ویسا کیا جائے)، تو جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ تلاوت کرے تو تم خاموش رہو۔ (ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ، ۱/۴۶۲، حدیث:۸۴۶)

حکایت: گھر میں خاموشی ہو جاتی مفتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو نماز سے بہت محبت تھی، سالوں تک آپ کی تکبیر اُولیٰ نکل گئی ہو (یعنی نماز میں پہلی مرتبہ ، امام کے ساتھ ’’اَللہُ ُاَکْبَر‘‘ نہ کہا ہو) ، ایساکسی نے نہ دیکھا۔ خاموشی سے اذان سننے کی اتنی کوشش کرتے کہ جب اذان ہوتی توگھر میں خاموشی ہوجاتی۔ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کیلئے اپنے دونوں بیٹوں کو(مسجد میں) ساتھ لے جانا آپ کامعمول تھا (یعنی یہ آپ کی routineتھی )۔ (حالاتِ زندگی سوانحِ عمری ص ۲۴ تا ۲۵ملخصاً)

صفیں صحیح کرنے اور جماعت سے پہلے کے 5 پوائنٹس:

01 مسجد کے آداب کا خیال رکھتے ہوئے، بچے بڑوں کی صف (یعنی لائن)کے پیچھے الگ سے صف بنائیں البتہ اگر ایک ہی سمجھدار بچہ ہے تو وہ بڑوں کے ساتھ صف میں نماز پڑھے۔ 02 پہلے اگلی صفیں(rows) بھرنا، جب تک اگلی صف دونوں کونوں تک نہ بھر جائے، پیچھے صف نہ بنانا) نماز شروع کرنے سے پہلے اگلی صفوں کو لازمی دیکھ لیں کہ کہیں جگہ باقی نہ ہو،بچے آخر میں صف بنا کر نماز پڑھیں)۔ 03 اپنی ایڑیاں، کندھے اور گردنیں ایک دوسرے کے برابر کرنا۔ 04 کندھوں (shoulders)سے کندھا خوب اچھی طرح ملانا، نہ کندھا کندھے پرچڑھ رہا ہو نہ تھوڑے سے لگ( touchہو) رہا ہوبلکہ اچھی طرح ملا ہو(امام صاحب جس طرف ہوں، اس طرف کا کندھا ملائیں اور اگر آپ امام صاحب کے بالکل پیچھے ہیں تو دونوں طرف والے آپ سے کندھا ملائیں گے)۔ 05 اپنے دونوں پاؤں کے درمیان چار(4)اُنگل کا فاصلہ رکھنا، سرجُھکا ہوا نہ ہونا، نِگاہ سجدہ کرنے کی جگہ پرہونا۔ تکبیر تحریمہ کے3پوائنٹس: 01 جو نَماز پڑھنی ہو اُس کی دل میں نیّت کرنا۔ مثلا: نیت کرتا ہوںمیں آج کے 2 رکعت نَمازِ فجر فرض، واسطے اللہ پاک کے، منہ میرا کعبہ شریف کی طرف، پیچھے اِس امام کے۔(یہ الفاظ زبان سے بھی کہہ لئے جائیں تو زیادہ اچھا ہے)۔ 02 دونوں ہاتھ کانوں کی لَو(earlobe) تک اُٹھا کر (اِمام صاحب کے ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہنے کے بعد) ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘اِتنی آواز سے ’’ اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہنا کہ اپنے کان سُن لیں مگرساتھ والوں کو آواز نہ جائے۔ 03 ناف کے نیچے باندھنا۔

قیام کے2 پوائنٹس

01 ’’ ثَنا‘‘یعنی سُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ (مکمل) پڑھنا ۔ 02 ’’ ثَنا‘‘ پڑھتے ہوئے امام صاحب نے بلند آواز سےقراءت شروع کر دی تو’’ ثَنا‘‘ وہیں ختم کر دینا۔ 03 اگر امام صاحب نے بلند آواز سے قرائت شروع نہ کی تب بھی’’ ثَنا‘‘ کے علاوہ کچھ نہ پڑھنا اور چُپ کھڑا رہنا۔ نوٹ: ظہر و عصر میں امام صاحب بلند آواز سے قراءت نہیں کرتے پھر بھی ہم ’’ ثَنا‘‘ پڑھنے کے بعد بالکل خاموش رہیں گے یعنی قراءت وغیرہ نہیں کریں گے۔

رکوع کے2 پوائنٹس:

اِمام صاحب’’ اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کررُکوع میں جائیں تو ،’’ اَللہُ اَکْبَر ‘‘ کہتے ہوئے اس طرح رُکوع میں جانا کہ ’’الف‘‘ سے حرکت شروع ہو اور ’’اَکْبَر‘‘ کی ’’راء‘‘ پر ختم۔ 3 بار ’’ سُبْحٰنَ رَبّیَ الْعَظِیْم ‘‘ کہناالبتہ تین بار کہنے سے پہلے ہی امام صاحب کھڑے ہو گئے تو امام صاحب کے ساتھ کھڑے ہو جانا۔

قومہ کے2 پوائنٹس:

اِمام صاحب ’’سَمِعَ اللہ لِمَنْ حَمِدَہ‘‘ کہہ کر کھڑے ہوں تو ہم ’’اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد ‘‘ کہتے ہوئے اس طرح کھڑےہو نگےکہ جب وہ اُٹھیں گے تو ہم ’’اَللّٰھُمَّ‘‘ کی ’’الف‘‘ سے شروع کریں گے اور جب وہ کھڑے ہو جائیں گےتو ہم حَمْد کی’’دال‘‘ ختم کریں گے۔ کھڑے ہوکر کچھ نہ پڑھنا دو سیکنڈ ٹھہرنا اورہاتھ لٹکے ہوئےرکھنا۔

سجدے کے2 پوائنٹس:

01 اِمام صاحب ’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر سجدے میں جائیں، تو’’ اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے اس طرح سجدے میں جانا کہ ’’الف‘‘ سے حرکت شروع ہو اور ’’اَکْبَر‘‘ کی ’’راء‘‘ پر ختم۔ 02 3 بار ’’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْاَعْلٰی‘‘کہنا البتہ تین بار کہنے سے پہلے ہی امام صاحب سجدے سے اٹھ گئے تو امام صاحب کے ساتھ اُٹھ جانا۔

جلسے کے2 پوائنٹس:

اِمام صاحب’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر بیٹھیں تو’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے بیٹھنا۔ مکمل بیٹھنے کے بعد’’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ‘‘ کہنا ۔

دوسرےسجدے کے2 پوائنٹس:

اِمام صاحب ’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر سجدے میں جائیں، تو’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے سجدے میں جانا۔ 3 بار ’’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْاَعْلٰی‘‘کہنا ، اگرتین بار کہنے سے پہلے ہی امام صاحب سجدے سے اٹھ گئے تو امام صاحب کے ساتھ اُٹھ جانا۔

دوسری رکعت کے لئے اٹھنا:

01 امام صاحب کے ’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر کھڑے ہوتےوقت ،’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے کھڑا ہونا۔ نوٹ: اب پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت مکمل کر لیجئے۔یاد رہے! ’’ ثَنا‘‘یعنی سُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ صرف پہلی رکعت میں پڑھنی ہوتی ہے۔(جن کی رکعتیں نکل گئ ہوں وہ سلام کے بعد پہلی رکعت میں ثنا پڑھیں)

دوسری رکعت کے دوسرےسجدے کے بعد قعدہ کے2 پوائنٹس:

01 دوسری رکعت کے دوسرے سجدے کے بعد جب اِمام صاحب’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر بیٹھیں تو’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے بیٹھنا۔ 02 اِتنی آواز سےپوری اَلتَّحِیَّات، درودِ ابراہیم اور دعا پڑھنا کہ اپنے کان سن لیں۔ نوٹ: نماز 2رکعت والی ہو یا زیادہ رکعتوں والی ، امام صاحب نے سلام پھیر دیا تو ہم اَلتَّحِیَّات مکمل کریں گے مگر درودِ ابراہیم اور دعا نہ پڑھیں گے۔

(25) جواب دیجئے: س۱) امام صاحب کے پیچھے کیا کیا پڑھنا ہے اور اگر امام صاحب آگے چلے گئے تو ہم مکمل پڑھ کر آگے جائیں گے یا فورا؟

20(b):’’ جماعت کے ساتھ یعنی امام صاحب کے پیچھےز یادہ رکعت پڑھنے کا طریقہ ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : جو شخص (رُکوع اور سجدے وغیرہ میں) امام سے پہلے اپنا سَر اٹھاتا ہے کیا وہ اِس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ پاک اس کا سَر گدھے کے سَر جیسا کردے؟ (مسلم ، کتاب الصلاۃ، ص ۱۸۱، حدیث: ۹۶۳)

حکایت: ۱۲۶ سالہ بزرگ کی جماعت حضرت سفیان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں:حضرتِ سُوَیْد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عمر(age) ایک سو چھبیس (126)سال تھی لیکن آپ جماعت سے نماز پڑھنے کے لیے مسجد تشریف لے جاتے تھے۔ (شرح ابن بطّال ج۲ص۲۹۰) 3یا 4رکعت والی فرض نمازیں جماعت سے پڑھنے کا طریقہ: {1}جس طرح دو رکعت والی نماز امام صاحب کے پیچھے پڑھی تھی، اسی طرح دو رکعت پڑھ کر قعدے کے لیے بیٹھنا مگر اَلتَّحِیَّات کے علاوہ کچھ نہ پڑھنا۔ {2}اب امام صاحب کی تکبیر(یعنی ’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘)کہنے پر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونا۔ نوٹ: زیادہ رکعت والی نماز میں امام صاحب’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر تیسری رکعت میں چلے گئے اور ہم نے اَلتَّحِیَّات مکمل نہیں پڑھی تھی تب بھی ہم اَلتَّحِیَّات مکمل کرکے قیام میں جائیں گے ۔ {3}تیسری اور چوتھی رکعت کے قیام میں امام صاحب کے پیچھے خاموش کھڑے رہنا۔ نوٹ:کسی بھی فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں امام صاحب بلند آواز سے قراءت نہیں کرتےاسی طرح ظہر و عصر کی پوری نماز میں آہستہ آواز سے قراءت کرتے ہیں پھر بھی ہم بالکل خاموش رہیں گے(یعنی قراءت نہیں کریں گے۔صرف پہلی رکعت میں اُس وقت تک ثناء پڑھیں گے کہ جب تک امام صاحب نے بلند آواز سےقرأت شروع نہ کی ہو ) {4}اسی طرح امام صاحب کے پیچھے نماز مکمل کرنا۔ قعدۂ اخیرہ کے4 پوائنٹس: 01 آخری رکعت کے دوسرے سجدے کے بعد جب اِمام صاحب’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر بیٹھیں تو’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے بیٹھنا 02 اِتنی آواز سےمکمل اَلتَّحِیَّات پڑھنا کہ اپنے کان سن لیں۔ 03 اَلتَّحِیَّات کے بعد دُرود شریف پڑھنا۔ 04 اِس کے بعد دُعاپڑھنا۔ نوٹ: 4رکعت والی نماز (جیسے: ظہر،عصر ، عشاء) کی تیسری رکعت کے 2 سجدوں کے بعد نہیں بیٹھیں گے۔

سلام پھیرنے کے2 پوائنٹس:

01 امام صاحب کے سیدھی جانب(right side) سلام پھیرنے کے بعد سیدھی طرف گردن کرنااور (فرشتوں، سیدھی طرف کے نمازیوں نیز امام صاحب بالکل سیدھ میں ہوں یا سیدھی طرف ہوں تو ان کی نیّت کے ساتھ)’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہ‘‘ کہنا۔ 02 امام صاحب کے اُلٹی طرف (left side)سلام پھیرنےکے بعد اُلٹی طرف گردن کرنا اور (فرشتوں، ُالٹی طرف کے نمازیوں نیز امام صاحب بالکل سیدھ میں ہوں یا اُلٹی طرف ہوں تو اُن کو سلام کرنےکی نیّت کے ساتھ)’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہ‘‘ کہنا۔نوٹ! اگر ہم امام صاحب کے بالکل سیدھ میں ہیں تو دونوں طرف کے سلام میں امام صاحب کی نیّت کریں گے۔ نوٹ: (۱)امام صاحب نے سلام پھیر دیا تو ہم اَلتَّحِیَّات مکمل کریں گے مگر درودِ ابراہیم اور دعا نہ پڑھیں گے۔ (۲)بچیاں اوراسلامی بہنیں اکیلے ہی نماز پڑھیں گی۔آپس میں بھی جماعت نہیں کروائیں گی۔تراویح بھی اکیلے ہی پڑھیں گی۔

(26) جواب دیجئے: س۱) کیا امام صاحب کے پیچھے ہمیں تلاوت کرنی ہے؟ اگر امام صاحب آہستہ آواز میں تلاوت کر رہے ہوں تو؟ س۲) امام صاحب کے پیچھے کیا کیا پڑھنا ہے اور اگر امام صاحب آگے چلے گئے تو ہم مکمل پڑھ کر آگے جائیں گے یا فورا؟

:21)’’ نمازِ وِتْر ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : بلا شبہ اللہ پاک نے ایک نَماز سے تمہاری مدد فرمائی ہے جو تمہارے لئے سُرخ اونٹوں سے بہتر ہے، اوروہ نمازِ وِتْر ہے جسے اللہ پاک نے عشا اور سورج نکلنے کے درمیان رکھا ہے۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، ۲/۸۸، حدیث: ۱۴۱۸)

یہ بھی دیکھا پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ سے فرمایا: آج رات دو(2) شخص (یعنی جبرائیل ومیکائیل عَلَیْہِمَاالسَّلَام) میرے پاس آئے اور مجھے ارضِ مقدَّس (یعنی بیت ُ المقدس) میں لے آئے(’’ بَیْتُ الْمَقْدِس‘‘یعنی ’’ مسجدِ اقصیٰ ‘‘کہ جس طرف منہ کر کہ پہلے نماز پڑھی جاتی تھی مگر اب قیامت تک کعبہ شریف کی طرف ہی نماز پڑھی جائے گی)۔ (بُخاری ج۱ص۴۶۷ حدیث ۱۳۸۶) (مزید آگے کے بارے میں فرمایا)میں نے دیکھاکہ ایک شخص لیٹا ہے اوراس کے سر کے پاس ایک شخص پتھراُٹھائے کھڑا ہے اورپے درپے (یعنی بار بار) پتھر سے اس کا سرکچل رہا ہے ، ہر بار کچلنے کے بعد سرپھر ٹھیک جاتاہے۔ میں نے ان فرشتوں سے کہا: معاذاللہ ! یہ کون ہیں؟ انہوں نے عرض کی: آگے تشریف لے چلئے!(مزید مناظِردکھانے کے بعد) فرشتوں نے عرض کی: پہلا شخص جو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے دیکھا( یعنی جس کا سر کچلا جا رہا تھا)یہ وہ تھا جس نے قراٰن پڑھا پھر اس کوچھوڑ دیا تھااور فرض نمازوں کے وَقت سوجاتا تھا۔ (بُخاری ج۴ص۴۲۵ حدیث ۷۰۴۷ مُلَخَّصاً) علّامہ عبد الرء وف مناوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک مقام پر لکھتے ہیں: جو فجر کی نماز اِخلاص کے ساتھ پڑھے وہ اللہ پاک کی اَمان(یعنی حفاظت) میں ہے اور خاص صبح(یعنی فجر) کی نماز کا ذِکر کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس نماز میں مَشَقَّت(یعنی محنت زیادہ) ہے اور اس کی پابندی صرف وُہی شخص کرسکتا ہے جس کا ایمان خالص(اور مکمل) ہو۔ (فیض القدیر ج ۶ص۲۱۳تا ۲۱۴) نمازِ وتر: {1}نمازِ وتر واجِب ہے ۔اگر یہ چھوٹ جائے تو اس کی قَضا لازِم ہے(یعنی وتر کی نماز، وقت نکل جانے کے بعد بھی قضا کی نیّت سے پڑھنی پڑے گی)۔ (فتاوی هنديه، كتاب الصلاة ، الباب الثامن في صلاة الوتر،١/١١١) {2}وِتر کا وَقت عشاء کے فرضوں کے بعد سے صبحِ صادِق(یعنی فجر کا time شروع ہونے) تک ہے۔(مراقی الفلاح معہ حاشیۃ الطحطاوی، ص۱۷۸) جو سو کر اٹھنے کی طاقت رکھتا ہو تواُس کیلئے افضل (یعنی زیادہ ثواب اس میں)ہے کہ رات کے آخری حصّے ميں(final part of night) اُٹھ کر پہلے تَہَجُّد ادا کرے پھر وِتر۔(ماخوذ ازفتاوی رضویہ، ۷/۴۴۷) {3}وِتر کی تين(3) رَکعتيں ہيں۔ (مراقی الفلاح معہ حاشیۃ الطحطاوی، ص۳۷۵) {4}نمازِ وتر کی تیسری(3rd ) رکعت میں قراءت کے بعد، رکوع میں جانے سے پہلے تکبیرِ قنوت (’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہنا) واجب ہے اور اس کے بعددعائے قنوت ( کوئی سی دعا )پڑھنا بھی واجب ہے ۔ {5} قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں، بہتر وہ دعائیں ہیں جو نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے ثابت ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا بھی پڑھ سکتا ہے۔ (بہارِ شریعت، ۱/۶۵۴

نمبر شمار طریقہ
01 3 رکعت نمازِ وِتْر کی نیّت کرکے نَماز شروع کرنا۔
02 عام نَماز کی طرح دوسری رکعت تک نَماز پڑھ کر قعدۂ اولیٰ کرنا
03 قعدۂ اولیٰ میں’’اَلتَّحِیَّات‘‘ پڑھ کر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہونا
04 سورۂ فاتحہ اور سورت کی تِلاوت کے بعد ہاتھ اٹھا کر’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کردوبارہ ہاتھ باندھنا۔
05 (دُعائے قُنوت یاد نہ ہو تو یہ دُعا تین بار پڑھیں: ’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ‘‘)
06 ’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر رکوع کرنا پھر پہلے کی طرح تیسری رکعت مکمّل کرکے قعدۂ اخیرہ کرنا۔
07 ’’ اَلتَّحِیَّات‘‘ ’’دُرود شریف‘‘ اور ’’دُعا‘‘ پڑھ کر سلام پھیر دینا۔ (ماخوذ از نَماز کے احکام، ص ۲۷۳۔۲۷۵)

27) جواب دیجئے: س۱) نمازِ وتر میں کیا کیا چیزیں عام نمازوں سے زیادہ واجب ہیں؟ اور کونسی دعا واجب ہے؟ س۲) نمازِ وتر کا طریقہ بتائیں۔

22 ’’ نماز کی دو شرطوں: ستر عورت اوراستقبال قبلہ، کی وضاحت (explanation) ‘‘

حضرت سیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: ہم پیارےآقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی ظاہری وفات کے وقت حاضِر تھے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ہم سے تین بار ارشاد فرمایا: ’’نماز کے معاملے میں اللہ پاک سے ڈرو!‘‘ (شعب الایمان ج۷ ص۴۷۷ حدیث ۱۱۰۵۳) علماءفرماتے ہیں : یعنی نماز کی پابندی کے ذریعے اپنے آپ کو اللہ پاک کے غضب(اور جلال) سے بچاؤ اس اُمید پر کہ تمہارا ربّ تم سے راضی ہوجائے ۔ )فیض القدیر ج ۱ ص ۱۶۷ تحت الحدیث ۱۲۷ )

حکایت: جو فرض ادا نہیں کرتا، وہ قرض کیا ادا کرے گا؟ ایک نوجوان اپنے کسی جان پہچان والے نیک نمازی آدمی کی دُکان پر آیا، دُعا سلام کے بعد اُس سے کہا: ’’مجھے پانچ ہزار روپے قرض دے دیجئے، تین دن کے بعد دے جاوں گا۔‘‘ دُ کان دار نے رقم گنتے ہوئے پوچھا: زیادہ تر کون سی مسجد میں نماز پڑھتے ہیں؟نوجوان نے جواب دیا: ’’میں نماز کے مُعاملے میں کمزور ہوں، نماز تو نہیں پڑھتا۔‘‘ یہ سُن کر دُکان دار نے رقم واپس غلے(box) میں ڈالتے ہوئے کہا: میں آپ کو قرض نہیں دے سکتا۔ نوجوان بولا: جناب!نمازکا قرض سے کیا تعلق! میں پکا وعدہ کرتا ہوں، تین دن کے بعد قرض لوٹا دو ں گا ۔ دُکان دار نے کہا: ’’جو اللہ پاک کا’’فرض‘‘ ادا نہیں کرتا وہ میرا ’’قرض‘‘ کیا ادا کرے گا!‘‘(فیضانِ نماز ص۴۴۰)یاد رہے! شرعی اجازت کے بغیراپنے گناہوں کا اظہار کرنا ، مثلاً یہ کہناکہ’’ میں نماز نہیں پڑھتا‘‘ ناجائز و گناہ اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔گناہ کا اظہار، گناہ کرنے سے بھی بڑا گناہ ہے کہ اس میں اللہ پاک کے خوف کی بہت زیادہ کمی پائی جاتی ہے۔نیز اس طرح کے سوال کرنا کہ جس سے سامنے والا اپنے گناہ کا اظہارکردے، بہت غلط بات ہے۔ سَترعورَت: {1}مردکے لئے ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنوں سمیت بدن کا ساراحصہ چھپا ہوا ہونا ضروری ہے جبکہ عورت کے لئے ان پانچ جگہوں کے علاوہ ساراجسم چھپانا لازِمی ہے، وہ پانچ جگہیں یہ ہیں: منہ کی ٹکلی(دونوں کانوں اور پیشانی(forehead) و ٹھوڑی (chin)کے درمیان کا حصّہ) ،دونوں ہتھیلیاں اور دونوں پاوں قدموں کے اوپری حصّے تک ۔ البتّہ اگردونوں ہاتھ (گٹوں تک)، پائوں (ٹخنوں(ankles) تک) مکمَّل ظاہر ہوں تو بھی دُرُست ہے (مُلَخص ازفتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۶ ص۳۹،۴۴،۴۵۲) {2}اگرایسا باریک کپڑا پہنا جس سے بدن کا وہ حصہ جس کا نماز میں چھپانا فرض ہے نظر آئے یا جلد(skin) کا رنگ ظاہر ہو نماز نہ ہوگی۔ (ماخوذ اَزبہارِ شریعت ج۱ص۴۸۰، عالمگیری ج۱ص۵۸ ) {3}آج کل باریک کپڑوں کارَواج بڑھتا جارہا ہے ۔ایسے باریک کپڑے کاپاجامہ پہننا جس سے ران یااس حصّے کا کوئی حصّہ چمکتا ہو کہ جسے چھپانے کا حکم ہے، نماز کے علاوہ بھی پہننا گناہ ہے( جب کہ اس کے اوپر سے بھی کسی دوسرے کپڑے نے ڈھانپا ہوا نہ ہو)۔ {4}ایسا موٹا کپڑاجس سے بدن کا رنگ نہ چمکتا ہومگر بدن سے ایسا چپکا ہوا ہو(skin fit clothing) کہ دیکھنے سےستر( میں شامل کسی حصّے کی شکل و صورت وغیرہ) پتا چلے، تو ایسے کپڑے سے نماز توہو جائے گی مگراُس حصّے کی طرف دوسروں کودیکھنا جائزنہیں۔ (رَدُّالْمُحتار ج۲ص۱۰۳) ایسا لباس لوگوں کے سامنے پہن کے جانا بھی مَنع ہے اور عورَتوں کے لئے زیادہ منع ہے۔(بہارِ شریعت ج۱ص۴۸۰) {5}بعض عورتیں باریک چادَر نماز میں اَوڑھتی ہیں جس سے بالوں کا رنگ (یعنی سیاہی وغیرہ) چمکتی ہے یا ایسا لباس پہنتی ہیں جس سے اُن حصّو ں کا رنگ نظر آتا ہے جن کا چھپانا ضروری ہے ایسے لباس میں بھی نماز نہیں ہوتی۔ اِستِقبالِ قِبلہ: {1}یعنی نماز میں کعبے کی طرف سینہ کرنا۔ {2}نمازی نے بلا عذر (یعنی مجبوری کے بغیر) جان بوجھ کر قبلے سے سینہ(45% ) پھیردیا اگرچہ فوراً ہی قبلے کی طرف ہوگیا نماز ٹوٹ گئی۔ (:مُنْیَۃ الْمُصلِّی ص۱۹۳، اَلبحرُُ الرَّائق ج ۱ ص ۴۹۷، بہارِ شریعت ج۱ص۴۹۱)(ح۳، مسئلہ ۴۸،ص۶۱۱) {3}اگر صرف منہ قبلے سے پھیرا تو واجب ہے کہ فوراً قبلے کی طرف منہ کرلے۔ منہ فوراً قبلے کی طرف کر لیا تونماز نہیں ٹوٹے گی مگر بغیر عذر(یعنی شریعت کی اجازت کے بغیر) ایسا کرنا مکروہ ِتحریمی، ناجائز و گناہ ہے۔ قبلہ direction معلوم نہ ہو تو کیا کرے: قبلہ کی سمت(direction) معلوم نہیں تو کسی مسلمان سے پوچھ لیں ، یا وہاں مسجدہے تو اس سے سمت (direction) دیکھ لیجیے ۔ اگرایسی جگہ پر ہیں جہاں قبلے کی پہچان کا کوئی ذَرِیعہ نہیں ہے، نہ کوئی ایسا مسلمان ہے جس سے پوچھ کرمعلوم کیا جاسکے(نہ وہاں مسجديں محرابیں ہیں) تو تَحَرِّی(تَ۔حَر۔رِی) کیجئے یعنی سوچئے اور جہاں قبلہ ہونادل پر جمے اُدھر ہی رُخ کر لیجئے آپ کے حق میں وہی قبلہ ہے ایسی جگہ تَحَرِّی کرکے (یعنی سوچ کر قبلہ رُخ کا اندازہ کر کہ)نماز پڑھی بعد میں معلوم ہواکہ قبلے کی طرف نماز نہیں پڑھی،تب بھی وہ نماز ہو گئی یعنی دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ایسی جگہ ایک شخص تَحَرِّی کرکے (یعنی قبلہ رُخ سوچ کر) نماز پڑھ رہا ہو دوسرااُس کی دیکھا دیکھی اُسی direction نماز پڑھے گاتو نہیں ہو گی(ایسی جگہ ) دوسرے کے لئے بھی تَحَرِّی کر نے کا حکم ہے۔(بہارِ شریعت ج ۱ ص ۴۸۹)

(28) جواب دیجئے: س۱) نماز میں قبلے سے سینہ پھیرنا کیسا؟ س۲) تحری کیا ہے اور کیسے ہوتی ہے؟

23) ’’ نماز کی ایک شرط: وقت ،کی وضاحت ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : بندے پر دنیا میں سب سے بڑا اِحسان یہ ہے کہ اُسے دو رکعت نماز ادا کرنے کی توفیق دی گئی(یعنی اللہ پاک کی مہربانی سے بندے نے دو رکعت نماز پڑھ لی )۔ (معجم کبیر ج۸ ص۱۵۱حدیث ۷۶۵۶)

حکایت: غلام آزاد کردیتے صحابی ابن ِ صحابی حضرت عبدُ اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مَاجب اپنے کسی غلام کو اچھی طرح نماز پڑھتا پاتے تو اسے آزاد فرمادیتے ( پہلے ایک انسان دوسرے کا مالک بن جاتا تھا، مالک کو جو ملا وہ غلام ہوا، آج کل غلام نہیں ہوتے )۔ جب غلاموں کو اس بات کا پتا چلا تو وہ آپ کو دکھانے کے لئے نماز اچھی طرح پڑھنے لگے اور آپ بھی انہیں آزاد فرمادیا کرتے۔کسی نے آپ سے اس بارے میں عرض کی تو فرمایا:جو اللہ پاک کے نام پر ہمیں دھوکا دے ہم اُس سے دھوکا کھالیتےہیں۔ (المستطرف ج ۱ ص ۲۰۷ ) وقت: {1} جونَماز پڑھنی ہے اُس کا ’’وقت ‘‘ہونا ضروری ہے۔مَثَلاً آج کی نمازِ عصر ادا کرنا ہے تو یہ ضروری ہے کہ عصرکا وقت شروع ہوجائے اگر عصر کا وقت شروع ہونے سے پہلے ہی پڑھ لی تو نماز نہ ہو گی ۔ {2}نمازختم کرنے میں بھی بعض نمازوں میں وقت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ مثلاً: فجر،جمعہ اور عید کہ ان نمازوں کا سلام وقت کے اندر پھیرنا ضروری ہے۔ {3}عصر کی نماز،مغرب سے کم ازکم20 منٹ پہلے پڑھ کر مکمل کر لیں،تاکہ مکروہ وقت سے پہلے نماز مکمل ہو جائے(بیس منٹ احتیاط کے ساتھ، پاک و ہند اور عرب ممالک لیے ہے، باقی ممالک میں تفصیل ہے)۔ {4}مغرب کی نماز، وقت ہوتے ہی ادا کرلیں بہتر یہ ہے کہ اتنی جلدی پڑھنا شروع کر دیں کہ دو رکعت نماز کی بھی تاخیر نہ ہو اور مکروہ وقت سے پہلے تو لازمی پڑھ لیں۔ مغرب کے بعد اگر بڑے تاروں کے ساتھ چھوٹے تارے بھی نظر آنے لگیں تو یہ مغرب کا ایسا مکروہ وقت ہے کہ شریعت کی اجازت کے بغیر جان بوجھ کراتنی دیر سے پڑھنا، گناہ ہے۔ {5}نماز وقت شروع ہونے کے بعد پڑھیں اور اوپر بیان کیے ہوئےآخری وقت اور مکروہ وقتوں سے پہلے پہلے کم از کم فرض، واجب اور سنّت مؤکدّہ ادا کر لیں۔ {6}جس مرد پر جماعت واجب و لازم ہے، اسے مسجد جا کر ہی نماز ادا کرنی ہے ۔ یوں نماز صحیح وقت میں ادا ہو جائے گی (ان شاء اللہ !)۔ {7}عورتوں کے لیے مستحب ہے کہ فجر کاوقت شروع ہوتے ہی فجر پڑھ لیں اور باقی نمازیں (گھر پر) مردوں کی جماعت کے بعد پڑھ لیں۔تو اگر اسلامی بہنیں تہجد آخری time میں اور فجر beginning time پڑھ لیا کریں اور باقی نمازیں مردوں کے جماعت ٹائم کے 10 منٹ بعد پڑھ لیا کریں تو ۔ یوں نماز صحیح وقت میں ادا ہو جائے گی (اِنْ شَاءَ اللہ !)۔ {8}آج کل ترقی کا دور ہے، اب اَوقات کی معلومات زیادہ مشکل نہیں رہی، وقت معلوم کرنے کے لیے گھڑیاں موجود ہیں۔ اور نماز کا وقت معلوم کرنے کے لیےدعوتِ اسلامی کی موبائل ایپلیکیشن، آن لائن نظامُ الاوقات کے علاوہ اَوقاتُ الصَّلٰوۃ سافٹ ویئر کے ذریعے بھی دنیا بھرکے تقریباً 27 لاکھ مقامات کیلئے نماز ٹائم ا ور قبلہ direction معلوم کیے جاسکتے ہیں۔مزید کئی شہروں اور ملکوں کے namaz time’’مکتبۃُ المدینہ‘‘(دعوت اسلامی) سے printed بھی مل سکتے ہیں، ان کے ذریعے نماز کی timings معلوم کر لیں۔ {8} تین وقتوں میں نماز ادا کرنا مکروہ ہے: {۱} سورج نکلنے سے لے کر بیس منٹ بعد تک {۲}سورج غروب ہونے سے بیس منٹ پہلے احتیاط اسی میں ہے کہ پاکستان ، ہند اور عرب ممالک والے ۲۰ منٹ کا خیال رکھیں۔ (واجباتِ حج اور تفصیلی احکام ص ۱۴۷ ،ماخوذاً)) {۳} تیسرا مکروہ وقت : شرعاً آدھا دن سے لے کر حقیقی آدھے دن تک کا وقت (ہماری آسانی اس میں ہے کہ ہم ((application and calendar کا استعمال کریں(prayer time dawateislami) ،ان میں ضحویٰ کُبریٰ سے لے کر زوال تک جو وقت ہے وہ مکروہ وقت ہے) ۔ ان تین وقتوں میں کوئی نماز جائز نہیں نہ فرض نہ واجب نہ نفل نہ قضا ہاں اگر اُس دن کی نمازِ عصر نہیں پڑھی تھی اور مکروہ وقت شروع ہوگیا تو پڑھ لے، لیکن شریعت کی اجازت کے بغیر اِتنی دیرکرنا حرام ہے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۴۵۴ ملخّصاً)

(29) جواب دیجئے: س۱) نماز کتنے بجے تک پڑھ لینی چاہیے؟ اسلامی بہنوں کے لیے نماز کابہترین وقت کیا ہے؟ س۲) نماز کے مکروہ وقت کون کون سے ہیں؟ اس وقت میں کون سی نماز پڑھ سکتے ہیں؟

24 ’’ نماز کی دو(2) شرطوں: نیّت اور تکبیر تحریمہ، کی وضاحت(explanation) ‘‘

پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ایک دن صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ سے فرمایا: دعا کرو، اے اللہ! ہم میں بدبخت اور محروم شخص کونہ رہنے دینا۔ پھر ارشاد فرمایا:کیا تم جانتے ہو محروم و بدبخت کون ہے؟ صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ نےعرض کی: یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ !وہ کون ہے؟تو فرمایا:نماز چھوڑنے والا۔ (زواجر ج۱ص۲۹۶)

پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ایک دن صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ سے فرمایا: دعا کرو، اے اللہ! ہم میں بدبخت اور محروم شخص کونہ رہنے دینا۔ پھر ارشاد فرمایا:کیا تم جانتے ہو محروم و بدبخت کون ہے؟ صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ نےعرض کی: یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ !وہ کون ہے؟تو فرمایا:نماز چھوڑنے والا۔ (زواجر ج۱ص۲۹۶)

حکایت: اللہ پاک کی رضا اور خوشی حضرت ابو ذَر غفار ی رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:سرکارِمدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سردیوں کے موسِم میں اپنے مکانِ عالی شان سے باہر تشریف لائے جبکہ درختوں کے پتے جھڑتے تھے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ایک دَرخت کی دو شاخیں پکڑیں توان سے پتے جھڑنے لگے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اے ابوذر! میں نے عرض کی: لبّیکَ! یار سول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ! یعنی میں حاضر ہوں اے اللہ پاک کے رسول! ارشاد فرمایا: ’’جب کوئی مسلمان اللہ پاک کی رِضا (یعنی خوشی) کے لئے نماز پڑھتاہے اُس سے گناہ اِس طرح گِرتے ہیں جیسے درخت سے پتے جھڑتے ہیں۔‘‘(مسندامام احمد بن حنبل ج۸ص۱۳۳رقم۲۱۶۱۲) (فیضانِ نماز ص ۷۵) نیّت: {1} نیت دل کے پکے ارادے کا نام ہے۔ {2} زَبان سے نیّت کرنا ضروری نہیں لیکن دل میں نیّت حاضرہوتے ہوئے زَبان سے کہہ لینا مستحب ہے۔ عربی میں کہنا بھی ضروری نہیں اُردو وغیرہ کسی بھی زَبان میں کہہ سکتے ہیں۔ {3}نیت میں زَبان سے کہنے کا اعتبار نہیں َمثَلاً اگر دل میں ظہرکی نیّت ہواورزَبان سے لفظِ عصرنکلا تب بھی ظہر کی نماز ہوگئی۔ {4} نیّت کا سب سے چھوٹی حالت یہ ہے کہ اگر اُس وقت (کہ جب نمازپڑھنے لگے)کوئی پوچھے کہ کونسی نماز پڑھتے ہو؟تو فوراً بتا دے ، اگر حالت ایسی ہے کہ سوچ کر بتائے گا تو نماز نہ ہوئی۔ {5}تکبیر سے پہلے نیّت کی اور شروع نماز اور نیّت کے درمیان کوئی ایسا کام نہیں کیا کہ جو نماز کے خلاف ہو( مثلاً کھانا، پینا، کلام وغیرہ نہ کیا ) تونماز ہو جائے گی، اگرچہ تحریمہ(یعنی’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘) کے وقت نیت حاضر نہ ہو(مثلاً ظہر کی سنتیں پڑھ کر جماعت کے انتظار میں بیٹھا ہے اور نہ مؤبائل استعمال کیا، نہ کسی سے بات کی پھر اقامت کے بعد اَللّٰہُ اَکْبَرکہہ کر نماز شروع کرلی مگر تکبیر یعنی’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘کے وقت نیّت کی طرف توجہ نہ تھی نماز ہوگئی)۔ {6}فرض نماز میں نیت ِ فرض بھی ضروری ہے مَثَلاً دل میں یہ نیت ہو کہ آج کی ظہرکی فرض نماز پڑھتا ہوں۔ {7} واجب میں واجب کی نیّت کرنا بھی ضروری ہے اور یہ نیّت بھی کرنی ہوگی کہ کونسا واجب ہے؟ مثلاً عید الاضحیٰ میں قربانی والی عید اور عید الفطر میں میٹھی عید کی نیّت کرنا(حاشیۃ الطحطاوی ص۲۲۲ ماخوذاً) {8} احتیاط یہ ہے کہ تراویح میں تراویح یا سنّت ِ وَقت کی نیت کرے اور باقی سنّتوں میں سنّت یا سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی پیروی کی نیّت کرے۔ {9}نمازِ نفل میں صرف نماز کی نیّت کافی ہے۔ {10}سجدۂ سہو میں بھی بعض علماءکے نزدیک نیت ضروری ہے یعنی اُس وقت دل میں یہ نیّت ہو کہ میں سجدۂ سہوکرتا ہوں۔ تکبیرِتَحریمہ: {1} سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ سے نماز شروع فرماتے۔اس کے علاوہ کئی الفاظ اوربھی ہیں کہ جن سے نما ز شروع ہو جاتے ہے مگر ’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ سے نماز شروع کرنا واجب ہے۔ {2}نمازِ جنازہ میں تکبیر تحریمہ رُکن(اور لازم) ہے، باقی نمازوں میں شرط(یعنی ہر نماز میں لازم ہے)۔

30) جواب دیجئے: س۱) فرض نماز کے نیّت میں کیا کیا ضروری ہے؟