’’ دین کے مسائل ‘‘(Part 02 A)

حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ کہتے ہیں کہ:

حضرت ابوطلحہ انصاری رَضِیَ اللہُ عَنْہ ہکے مدینہ پاک میں بہت زیادہ باغات(gardens) تھےاور آپ کو سب سے زیادہ اپنا باغ” بَیْرُحَا “پسند تھا جو کہ مسجد کے سامنے تھا۔ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم اس میں جایا کرتے اور اس کا صاف ستھراپاکیزہ پانی بھی پیا کرتے ۔(حلیۃ الاولیاء ج۶،ص ۳۷۰ مُلخصاً)

واقعہ(incident): سمندر کا پانی

حضرت ابوہریرہ رضی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اﷲ کریم کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے پوچھا ہم دریا (river)کا سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی لے جاتے ہیں ۔ا گرہم اس سے وُضو کریں پیاسے رہ جائیں، تو کیا سمندر کے پانی سے ہم وُضو کریں۔ فرمایا : اس(دریا) کا پانی پاک ہے اور اس کا مرا ہوا جانور(یعنی مچھلی(بہار شریعت ج۱، ص۳۲۹)) بھی حلال ہے۔ (جامع الترمذي،الحدیث: ۶۹، ج۱، ص۱۳۰)

پاک، ناپاک اور مکروہ پانی:

پاک پانی جسم پر استعمال بھی کیا جاسکتا ہے اور پیا بھی جاسکتا ہے۔ ناپاک نہ پیا جاسکتا ہے نہ جسم وغیرہ پرڈالا

جاسکتا ہے۔مکروہ پانی سے وُضو و غُسل کرنا مکروہ ہے اور اگر اچھا پانی موجود نہیں ہو تو اُس سےوُضو و غُسل کر سکتے ہیں۔

{1}جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے چوپائے(چار ٹانگ والے جانور) ہوں یا پرندے، ان کا جھوٹا (leftover) پاک ہے جیسے گائے، بیل، بھینس، بکری، کبوتر، تیتر (partridge)وغیرہ ۔

{2}جو مرغی آزاد پھرتی اور غلیظ(گندگی) پر منه ڈالتی ہو اس کا جھوٹا مکروہ ہے اور (پنجرے وغیرہ میں)بند رہتی ہو تو اس کا جھوٹاپاک ہے۔

{3}گھوڑے کا جھوٹا بھی پاک ہے۔

{4}سُوئر(pig)، کتا، شیر، چیتاہاتھی، بھیڑیا اور گیدڑ(jackal) اور دوسرے درندوں (beasts)کا جھوٹا ناپاک۔

{5}اڑنے والے شکاری جانور(predators) جیسے شکرا(hawk)، بہری(hunting bird)، باز وچیل(kites) وغیرہ کا جھوٹا مکروہ ہے اور یہی حکم کوّے(crow) کا بھی ہے ۔

{6}گھر میں رہنے والے جانور جیسے بلّی، چوہا، سانپ، چھپکلی(lizard) کا جھوٹا مکروہ ہے۔ جس (جانوروغیرہ)کا جھوٹا(leftover) پانی مکروہ ہو،ا س (پانی وغیرہ)کا پینا یا کھانا پکانے میں ڈالنا مالدار کے لیے مکروہ ہے مگر ضرورت مند(needy) غریب کا استعمال کرنا بالکل جائز ہے۔(بہارِ شریعت ج۱،ح۲،ص۳۴۲،۳۴۳، مسئلہ۶،۷،۹،۱۰،۱۳،۱۴)

کوئیں(well) وغیرہ ، کا ناپاک ہونا:

{1}کوئیں(well) میں آدمی یا کسی جانور کا بہتا ہوا خون (flowing blood)یا کسی قسم کی شراب کا قطرہ یا ناپاک لکڑی یا ناپاک کپڑا یا اَور کوئی ناپاک چیز گری اُس کوئیں کا سارا پانی نکالا جائے۔

{2}سارا پانی نکالنے کے یہ معنی ہیں کہ اتنا پانی نکال لیا جائے کہ اب ڈول (bucket) ڈالیں تو آدھا بھی نہ بَھرے، اس کی مٹی نکالنے کی ضرورت نہیں نہ دیوار دھونے کی حاجت ہے، کیونکہ وہ پاک ہوگئی۔

{3}یہ جو حکم دیا گیا ہے کہ اتنااتنا پانی نکالا جائے اس کایہ مطلب ہے کہ وہ چیزجو اس میں گری ہے اس (ناپاک چیز)کو اس میں سے نکال لیں پھر اتنا پانی نکالیں، اگر وہ اسی میں پڑی رہی تو کتنا ہی پانی نکالیں،وہ کنواں ناپاک ہی ر ہے گا۔

{4}جن چوپایوں (چار ٹانگ والے جانور) کا گوشت نہیں کھایا جاتا ان کا پیشاب وغیرہ کوئیں میں گر گیا، یوہیں مرغی اور بَطخ کی بِیٹ (بڑاپیشاب) چلا گیا تو بھی کوئیں کا سارا پانی نکالا جائے۔

{5}کوئیں میں آدمی، بکری، یا کتا، یا کوئی اَور ایسا جانور کہ جس میں بہتا خون ہو(یعنی اتنا زیادہ خون کہ جو اپنی جگہ سے آگے بہہ سکے(flowکر سکے)،اگر ان سب میں سے کوئی) گر کر مر گیا تو بھی کوئیں کاسب پانی نکالا جائے گا۔

{6}مرغا، مرغی، بلّی، چوہا، چھپکلی یا اَور کوئی دَموی جانور (کہ جس میں بہتا خون ہو with flowing blood) اس میں مر کر پُھول جائے یا پھٹ جائے تو کوئیں کاسب پانی نکالا جائے گا۔

{7}اگر یہ سب باہر مرے پھر کوئیں میں گر گئے تب بھی یہی حکم ہے کہ کوئیں کاسب پانی نکالا جائے گا۔

{8}چھپکلی یا چوہے کی دُم کٹ کر کوئیں میں گری، اگرچہ پھولی پھٹی نہ ہو تب بھی کوئیں کاسب پانی نکالا جائے گا۔

{9}بلّی نے چوہے کو زخمی کر دیا لیکن وہ بھاگ گیا اور کوئیں میں گِر گیا تو اب بھی کوئیں کاسب پانی نکالا جائے گا۔

{10}سوئر(pig) کوئیں میں گر ا،چاہے مرا نہ ہو، پانی ناپاک ہو گیا، کوئیں کا سارا پانی نکالا جائے گا۔ اسی طرح کافر مردہ ،چاہے اُسے سومرتبہ(hundred times) دھویا گیا ہو، کوئیں میں گر جائے بلکہ اس کی انگلی یا ناخن ہی کوئیں کے پانی سے لگ جائے تو بھی سب پانی ناپاک ہو جائے گا، سب کا سب نکالا جائے گا۔

{11}جو کو آں (well)ایسا ہو کہ اس کا پانی ٹوٹتا ہی نہیں چاہے کتنا ہی نکالیں (جتنا بھی نکالیں ، فوراً نیا پانی آ جاتا ہے) اور اس میں نَجاست پڑ گئی یا اس میں کوئی ایسا جانور مر گیا جس میں کُل پانی نکالنے کا حکم ہے تو ایسی حالت میں حکم یہ ہے کہ معلوم کر لیں کہ اس میں کتنا پانی ہے وہ سب نکال لیا جائے۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ دو مسلمان (نیک) پرہیزگار جن کو یہ مہارت (skill)بھی ہو کہ پانی کی چوڑائی (widht)گہرائی (depth)دیکھ کر بتا سکیں کہ اس کوئیں میں اتنا(مثلا! سو ڈول) پانی ہے وہ جتنے ڈول بتائیں اتنے نکالے جائی۔

{12}چوہا، چھچوندر(mole)، چڑیا، یاچھپکلی(lizard)، گرگٹ(chameleon) یا ان کے برابر یا ان سے چھوٹا کوئی جانور دَموی (جس میں بہتا ہوا خون ہو) کوئیں میں گر کر مر گیا تو بیس (20) سے تیس(30) ڈول(bucket) تک پانی نکالا جائے۔

{13}کبوتر(pigeon)، مرغی، بلّی گِر کر مرے تو چالیس (40)سے ساٹھ (60) ڈول(bucket) تک پانی نکالا جائے۔

{14}جوتا یا گیند (ball)کوئیں میں گر گئی اور ناپاک ہونا یقینی طور پر پتاہے(مثلاً اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ گیند گٹر میں گر گئی تھی باہر نکالی اور کوئیں میں گر گئی( تو اب کوئیں کاسب پانی نکالا جائے گا۔ورنہ بیس (20) ڈول بھی کافی (enough)ہیں، صرف کسی نے ناپاک کہہ دیا یا ذہن میں خیال (یعنی گمان)آیا کہ یہ ناپاک ہے، اس طرح کی کسی بات کا اعتبار (trust) نہیں کیا جائے گا۔

{15}جس کوئیں کا پانی ناپاک ہو گیا اس میں سے جتنا پانی نکالنے کا حکم ہے نکال لیا گیا تو اب وہ رسی ڈول جس سے پانی نکالا ہے پاک ہو گیا، دھونے کی ضرورت نہیں۔

(1) ہمارے ہاں اب ٹنکیوں (tanks)کا استعمال زیادہ ہے ۔ ٹینکی کنویں کے حکم میں نہیں ،اگر ٹینکی ناپاک ہو جائے تو پوری ٹینکی خالی کرنی ہوگی ۔ عام طور پر یہ ٹنکیاں دَہ در دَہ (مثلاً225 square feet ) سے کم ہوتی ہیں، ان میں ناپاک چیز جانے سے یہ ناپاک ہو جائیں گی۔ اگر کوئی ٹنکی 225 square feet (مثلاً 15 feet لمبی اور 15 feet چوڑی ) یا اس سے بھی بڑی ہو اور اس میں ناپاک چیز گر جائے تو اب یہ ناپاک اُس وقت

{16}کوئیں میں وہ جانور گرا جس کا جھوٹا پاک یا مکروہ ہے پھر پانی کچھ بھی نہ نکالا اور وُضو کر لیا تو وُضو ہوجائے گا۔

{17}اُڑنے والے حلال جانور کبوتر(pigeon)، چڑیا ( bird)کی بِیٹ (bird droppings)یا شکاری پرندے(birds of prey)مثلاً شِکرا(hawk)، باز(falcon) وچیل(kite) کی بِیٹ، یوہیں چُوہے اور چمگادڑ (bat)کا پیشاب ناپاک نہیں یعنی کپڑے وغیرہ پر لگ جائے اور صاف کیے بغیر نماز پڑھ لی تو وہ نمازہوگئی۔

{18}پیشاب کی بہت باریک بُندکیاں یعنی سوئی(needle) کی نوک کے برابر چھیٹیں اور ناپاک غبار(dust) کپڑے وغیرہ پر لگ جائے تو کپڑا ناپاک نہ ہوگا۔

{19}کوئیں سے مرا ہوا جانور نکلا تو اگر اس کے گرنے اورمرنے کا وقت معلوم ہے (مثلاً دو دن پہلے ، صبح 10بجے )تو اسی وقت سے پانی ناپاک ہے اس کے بعد اگر کسی نے اس سے وُضو یا غُسل کیا تو نہ وُضو ہوگا اور نہ ہی غُسل() اس وُضو اورغُسل سے جتنی نمازیں پڑھیں سب کو پھیرے (یعنی دوبارہ پڑھے) کیونکہ کہ وہ نمازیں نہیں ہوئی() اسی طرح پانی سے کپڑے دھوئے یا کسی اور طریقے سے وہ پانی ، کسی آدمی کے بدن یا کپڑے میں لگا تو کپڑے اور بدن کا پاک کرنا ضروری ہے اور ان سے جو نمازیں پڑھیں ان کا دوبارہ(again) پڑھنافرض ہے اور () اگر وقت معلوم نہیں تو جس وقت دیکھا گیاا س وقت سے ناپاک کہیں گے، چاہے جانور پھول پھٹ گیا ہو اس سے پہلے جو وُضو یا غُسل کیا یا کپڑے دھوئے تو اُسے پاک پانی ہی سمجھیں گے(یعنی وضو اور غسل ہو گیا، نیز کپڑے بھی پاک ہیں)۔

(بہارِ شریعت ج۱،ح۲،ص۳۳۵ تا ۳۳۹ مُلخصاً)

52 ’’نجاست (یعنی ناپاکی) کی قسمیں‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:

چمڑا (Leather)جب پکا لیا جائے، پاک ہو جائے گا۔ (صحیح مسلم، کتاب الحیض، الحدیث: ۳۶۶، ص۱۹۴)

ہوگی کہ اِ س کے(۱)رنگ ،یا (۲)بو(Smell)، یا(۳) ذائقہ (taste) (یعنی تینوں میں سے کسی ایک ) میں ناپاک چیز کی وجہ سے تبدیلی(changes) آگئی ہو۔(بہارِ شریعت ح۲، ضمیمہ، ج۱،ص۴۱۶ وغیرہ ماخوذاً)

(2) جواب دیجئے:

س۱) کس جانور کا جھوٹا(leftover) پاک ہے؟

س۲) کبوتر کی بیٹ(bird droppings) پانی میں گر جائے، پانی پاک ہے یا ناپاک؟

واقعہ(incident): پہلے کپڑا ناپاک ہوتا تو کاٹا جاتا

پہلے کی اُمّتوں میں مختلف سزائیں اور دین کے مسائل الگ تھے۔اُن میں سے کوئی رات میں گناہ کرتا توصبح اُس کے دروازے پر اُس کا گناہ لکھا ہوا ہوتا، وہ لوگ عبادت کی خاص جگہوں (special places of worship) کے علاوہ (other) کہیں عبادت نہ کر سکتے تھے،کسی طرح بھی مٹی سے پاکی حاصل نہ کر سکتے تھے، زکوٰةمیں مال کا چوتھا ( 1/4یعنی25%) حصّہ دینا فرض تھا اور اس مال سے کسی دوسرے کو بھی فائدہ نہ ہوتا کیونکہ آسمان سے اُترنے والی آگ زکوۃ کے مال کو جلا دیتی تھی مزید (more)یہ کہ اُن کا ثواب بھی کم تھا کہ ایک نیک کام پر ایک ہی نیکی کا ثواب ملتا تھا ۔حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی اُمّت میں سے جب کسی کاکپڑا ناپاک ہوتا تو اُس کے لیےحکم تھا کہ وہ کپڑے کا وہ ناپاک حصّہ کاٹ لے پھر وہ اُس کے ساتھ کوئی اور کپڑا وغیرہ لگا لیتے ہونگے۔ جب پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اپنے نبی ہونے کا اعلان فرمایا اوراللہ کریم کی طرف سے آپ کی طرف دین کے حکم آنا شروع ہوگئے تو اِ س اُمّت کے لیے آسانیاں دی گئیں۔سب سے پہلے تو دین کے حکم آہستہ آہستہ آتے رہے اور وہ بھی آسان ۔ ہمارے گناہ لوگوں کے سامنے لکھے ہوئے نہیں آتے، ہم عبادت ہر پاک جگہ کر سکتے ہیں، پانی نہ ملنے پرمٹی سے تَیَمُّم کرسکتے ہیں، زکوٰةمیں مال کا چالیسواں(0 1/4یعنی2.5%) حصّہ دینا ، اپنی دوسری شرطوں (preconditions) کے ساتھ فرض ہے اور یہ زکوۃ غریب مسلمانوں کے کام بھی آتی ہے۔ ہمارا ثواب بھی زیادہ ہے کہ ہمیں ایک نیک کام پر دس(10) نیکیاں ملتی ہیں نیز مخصوص طریقے(specific methods)سےدھونے پر کپڑا پاک ہوجاتا ہے۔ (نور الانوار، ص۱۷۵ بالتغیر)

اللہ کریم فرماتا ہے، ترجمہ (Translation) :اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دُشواری نہیں چاہتا (پ۲، سورۃ البقرۃ:۱۸۵) (ترجمہ کنز العرفان) ۔فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:‏ بے شک دِین آسان ہے(بخاری،۱ / ۲۶،حدیث:۳۹) ۔عُلَمائے کِرام فرماتے ہیں:اللہ کریم نے اپنی عِبادت ہم پر فَرْض فرمائی لیکن اپنی رَحْمت سے ہم پرتنگی(مشکل) نہیں کی بلکہ آسانی فرماتے ہوئے کچھ صورتوں (cases)میں دوسرے راستے بھی دیے۔ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہوتو بیٹھ کر ورنہ لیٹ کر، یہاں تک کے کچھ صورتوں(cases)میں اِشارے سے نماز پڑھنے کی اِجازت دیدی۔ ایک مہینا روزہ کا حکم فرمایا تو گیارہ(11) مہینے دن میں کھانے کی اِجازت دیدی اور رَمضان

(3) ” مریض کی نماز “کی تفصیل(detail) 81 Topic number : میں دیکھیں۔

میں بھی راتوں کو کھانے کی اِجازت دی بلکہ سحری و افطاری کے کھانے پر ثواب کا وعدہ فرمایا۔ گنتی کے چندجانوروں کا گوشت حرام فرمایا تو ہزاروں جانوروں ، پرندوں کا گوشت حلال کر دیا۔اللہ کریم ہم پر آسانی چاہتا ہے اور وہ ہم پر تنگی نہیں چاہتا۔(صراط الجنان،۱ / ۲۹۵،مُلخصاً)

میں بھی راتوں کو کھانے کی اِجازت دی بلکہ سحری و افطاری کے کھانے پر ثواب کا وعدہ فرمایا۔ گنتی کے چندجانوروں کا گوشت حرام فرمایا تو ہزاروں جانوروں ، پرندوں کا گوشت حلال کر دیا۔اللہ کریم ہم پر آسانی چاہتا ہے اور وہ ہم پر تنگی نہیں چاہتا۔(صراط الجنان،۱ / ۲۹۵،مُلخصاً)

نَجاست (یعنی ناپاکی) کی دو قسمیں ہیں:

{1} نَجاستِ غَلِیظَہ

{2} نَجاستِ خَفِیفَہ۔

نَجاستِ غَلیظہ کی مثالیں:

{1} انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجِب (یعنی لازم)ہو،اُسے نَجاستِ غلیظہ کہتےہیں۔ جیسے پاخانہ(stool)، پیشاب، پیپ(pus)،منہ بھرقے(mouthful vomit)

{2} دُکھتی آنکھ (sore eye)سے جو پانی نکلے، نَجاست غلیظہ ہے

{3} حرام چوپائے(یعنی چار (4)ٹانگوں والے جانور) جیسے کُتّا، بلّی، چوہا، گدھااور سُوَر کا پاخانہ ، پیشاب اور گھوڑے کی لِید (horse dropping) اور

{4} ہر حلال چوپائے (یعنی چار (4)ٹانگوں والے جانور) کا پاخانہ جیسے گائے بھینس کا گوبر(dung)، بکری اونٹ کی مینگنی(droppings) اور

{5} جو حلال پرند ہ اونچا نہ اُڑے اس کی بِیٹ(droppings) جیسے مر غی ا ور چھوٹی بطخ، یہ سب نَجاستِ غلیظہ ہے

{6} ہر قسم کی شراب

{7} چھپکلی یا گرگٹ(chameleon) کا خون اور

{8} کتّے اور دوسرے درندوں (beasts)کا تھوک نَجاستِ غلیظہ ہے

{9} اکثر عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ دُودھ پیتے بچّے چُونکہ کھانا نہیں کھاتے اس لیے ان کا پیشاب ناپاک نہیں ہوتا یہ غَلَط ہے، دودھ پیتے بچّے اوربچّی کا پیشاب اور پاخانہ بھی نَجاستِ غَلیظہ ہے۔اِسی طرح دُودھ پیتے بچّے کی قے (vomit) بھی عام آدمی کی قے کی طرح ناپاک ہے۔(کپڑے پاک کرنے کا طریقہ ،ص۲ تا ۵مُلخصاً)

نَجاستِ غَلیظہ کا حکم:

{1} نَجاستِ غَلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن پر ایک دِرہَم سے زیادہ لگ جائے تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بغیرپاک کیے اگر نَماز پڑھ لی تو نَماز نہ ہوگی۔

{2} نَجاستِ غلیظہ اگر دِرہَم کے برابر کپڑے یا بدن پر لگی ہوئی ہو تو ا س کا پاک کرنا واجِب ہے اگربِغیر پاک کیے نَماز پڑھ لی تو نماز مکروہ ِتحریمی ہوگی یعنی ایسی صورت (case) میں کپڑے یا بدن کو پاک کرکے وہ نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے، جان بوجھ کر(deliberately) اِس طرح نَماز پڑھنی گناہ ہے۔

{3} اگر نجاستِ غلیظہ دِرہَم سے کم کپڑے یا بدن پر لگی ہوئی ہے تو اس کا پاک کرنا سُنّت ہے اگربِغیر پاک کیے نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی مگر خلافِ سنّت،ایسی نماز کو دوبارہ پڑھ لینا بہتر ہے۔(بہارِشريعت ج۱،ص۱۱۱)

نَجاستِ خَفیفہ

جن جانوروں کا گوشت حلال ہے (جیسے گائے، بیل، بھینس، بکری، اونٹ وغیرہا )، ان کا پیشاب ،نیز گھوڑے کا پیشاب اور جس پرند کا گوشت حرام ہے (جیسے کوّا، چیل(kite)، شِکرا (hawk)، باز(falcon)) اس کی بِیٹ (droppings) نَجاستِ خفیفہ ہے۔

نَجاستِ خَفیفہ کا حکم:

نَجاستِ خفیفہ کا حکم یہ ہے کہ کپڑے کے جس حصّے(part) یا بدن کے جس حصّے(part) میں لگی ہے اگر اس کی چوتھائی (1/4=25%) سے کم ہے تومُعاف ہے، مَثَلاً آستین(sleeves) میں نَجاستِ خَفیفہ لگی ہوئی ہے تو اگر آستین کی چوتھائی (1/4)سے کم ہے یا دامن (یعنی گود پر کُرتے(shirt) کا جو حصّہ(part ) ہوتا ہے)میں لگی ہے تو دامن کی چوتھائی (1/4)سے کم ہے یا اسی طرح ہاتھ میں لگی ہے تو ہاتھ کی چوتھائی(1/4) سے کم ہے تو مُعاف ہے یعنی اس صورت (case) میں پڑھی گئی نماز ہوجائے گی اور البتَّہ اگر پوری چوتھائی (1/4) میں لگی ہو توبغیر پاک کئے نماز نہ ہوگی۔ (بہارِ شریعت ، ج۱، ص۱۱۱ماخوذاً)

’’دِرْہَم کی وضاحت(explanation) اور کچھ مسائل‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:

اپنی جوتیاں مسجدکے دروازے پر ہی بغور دیکھ لیا کرو(تاکہ کوئی نجاست اندر نہ جائے )۔ (جامع صغیر، ص۲۰۱، حدیث:

(5) ”نجاست خفیفہ“چوتھائی (1/4)سے کم یا زیادہ لگنے اور بارہ (12) رسائل عطاریہ کے practicals ویب سائٹ farzuloom.net سے دیکھیں۔

جواب دیجئے:

س۱)نجاست غلیظہ و خفیفہ کی کچھ مثالیں بتائیں؟

س۲) نجاست غلیظہ و خفیفہ سے کپڑا کب ناپاک ہوتا ہے؟

واقعہ(incident): کپڑے پر کیچڑ(mud) لگنے کا وسوسہ

ایک نیک آدمی کہتے ہیں : مجھے کپڑوں کی پاکی کے بارے میں وسوسے آتے رہتے تھے۔راستے کی کیچڑاگر کپڑے میں لگ جا تی تو اسے دھونے میں بہت زیادہ محنت کرتا حالانکہ جب یقینی طور پر معلوم ہو کہ کیچڑ میں ناپاکی (گٹر کا پانی وغیرہ) نہیں ملا تو کیچڑ پاک ہے۔
ایک دن فجر کی نمازکے لئے جا رہا تھا کہ راستے میں کیچڑ لگ گئی تو مجھے وسوسے آنا شروع ہوگئے،میں نے سوچا کہ اسے دھو لوں اور خیال آیا کہ دھوتا ہوں تو جماعت نکل جا تی ہے۔ اب میں پریشان ہوگیا کہ کیا کروں؟ اللہ کریم نے کرم فرمایا کہ میرے دل میں خیال آیا کہ اگر یہ کیچڑ جس میں کوئی ناپاکی نظر نہیں آرہی، اپنے سارے کپڑوں پر لگا دوں تو؟ یعنی میرے کپڑے تو پھر بھی پاک رہیں گے۔ بس میں نے اسی حالت میں نماز پڑھ لی ، پھر مجھے کبھی وَسوَسہ نہیں آیا ۔ (الحدیقۃُ النّدیۃ ج۲ص۶۹۳ بالتغیر)
یاد رہے!نماز کے لیے اچھے سے اچھے کپڑے پہننے چاہییں اور مسجد کو بد بو اور گندگیوں سے بچانا ضروری ہے۔ مگر کپڑے پر تھوڑی بہت کوئی چیز لگ گئی جو ناپاک نہ ہو،بد بو والی نہ ہو ، نہ مسجد اس سے خراب ہوگی ،نہ مسجد کی دری (mat)وغیرہ خراب ہونگی تو اس طرح نماز پڑھ لینی چاہیے اور جماعت بھی نہیں چھوڑنی چاہیے۔ مزید (more)! وسوسوں پر جتنا سوچیں گے، اُتنے زیادہ آئیں گے ، وسوسوں کا بہترین علاج ہے کہ وسوسے کوlift ہی نہ کرائی جائے۔

دِرہَم کسے کہتے ہیں؟:

نَجاستِ غَلیظہ کا دِرہَم یا اس سے کم یا زیادہ ہونے سے مُراد یہ ہے کہ نجاستِ غلیظہ اگر گاڑھی (solid) ہو مَثَلاً پاخانہ، لِید وغیرہ تواب دِرہَم سے مُراد وَزن(weight) میں ساڑھے چار ماشہ(یعنی 4.374گرام) یا اس سے زیادہ ہونا ہے اور اگرنَجاستِ غَلیظہ پتلی (liquid)ہو جیسے پیشاب وغیرہ تو دِرہَم سے مُراد لمبائی چوڑائی ہے یعنی ہتھیلی(palm) کو خوب پھیلا کر سیدھا (smooth) رکھیے اور اس پر آہِستہ آہستہ اِتنا پانی ڈالیں کہ اس سے زیادہ پانی نہ رُک سکے(یعنی اب مزید(more) ڈالیں گے تو ہاتھ سے گر جائے گا)، اب جتنا پانی ہاتھ میں آیا،اُتنابڑا دِرہَم سمجھا جائے گا ۔ (کپڑے پاک کرنےکا طریقہ

(6) ”نجاست غلیظہ“، ” دِرہَم “سے کم یا زیادہ لگنے کا practical ویب سائٹ farzuloom.net سے دیکھیں۔

دیگر مسائل:

{1}کسی کپڑے یا بدن پر چند جگہ نَجاستِ غلیظہ لگی اور کسی بھی جگہ دِرہَم کے برابر نہیں، مگر سب کو ملایا جائے تو دِرہَم کے برابر ہے، تو اب یہ کپڑا یا بدن دِرہَم کے برابر ناپاک سمجھا جائے گا اور اگر یہ ناپاکی درھم سے زیادہ ہے تو زیادہ ناپاک سمجھا جائے گا۔

{2}نَجاستِ خفیفہ میں بھی اسی طرح حکم دیا جائے گا(یعنی بدن یا کپڑے کے کسی حصّے کی مختلف جگہوں(different parts) پر لگی ہوئی نَجاستِ خفیفہ کو ملایا جائے تو اس حصّے کی چوتھائی (1/4) بن جائے گی تو وہ حصّہ ایسا ناپاک ہو جائے گا کہ جس کی وجہ سے نماز نہیں ہوگی)۔ (بہارِ شریعت حصہ ۲ص۱۱۵)

{3}جس جگہ نماز پڑھے، اس کے پاک ہونے سے مراد سجد ہ (یعنی پیشانی ، ناک کا جو حصّہ زمین پر لگتا ہے، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے)او رقدم رکھنے کی جگہ (یعنی مکمل پیر کہ جو کھڑے ہوئے زمین پر ہوتے ہیں) کا پاک ہونا ہے، جس چیز پر نماز پڑھتا ہو، اس کے سب حصّوں (parts)کا پاک ہونا، نماز کے لیے ضروری نہیں (البتہ مکمل طور پر ہر طرح کی ناپاکی سے نماز میں دور رہنا چاہیے)۔

{4}نمازی کے ایک پاؤں کے نیچے دِرہَم سے زیادہ نجاست(یعنی ناپاکی) ہو تونماز نہ ہوگی۔ یوہیں اگر دونوں پاؤں کے نیچے تھوڑی تھوڑی نجاست (یعنی ناپاکی) ہے کہ جمع (add)کرنے سے ایک دِرہَم سے زیادہ ہو جائے گی (تب بھی نماز نہ ہوگی)۔

{5} اگر سجدہ کرنے میں دامن (یعنی گود پر کُرتے(shirt) کا جو حصّہ(part ) ہوتا ہے)وغیرہ(سوکھی۔dry) ناپاک زمین پر پڑتے ہوں(لیکن دامن ناپاک نہیں ہوتا ) تو نماز ہوجائے گی۔

{6}پيشانی پاک جگہ ہے اور ناک ناپاک جگہ پر لگ رہی ہے، تو نماز ہو جائے گی کہ ناک دِرہَم سے کم جگہ پر لگتی ہے مگر شرعی اجازت کے بغیریہ بھی مکروہ ہے(اس سے بھی بچنا ہوگا)۔ (بہارِ شریعت ج۱،ح۴۷۷ تا ۴۷۸ مُلخصاً)

مردوں اور عورتوں کےمسائل :

{1} ایک خاص ناپاکی(specific impurity) کہ جو عام طور پر رات سوتے میں ناپاک کر دیتی ہے(اُسے”منی“ کہتے ہیں)۔ اگر کپڑے میں لگ کر خشک ہو گئی تو صرف مَل (rubbing یعنی رگڑ)کر جھاڑنے اور صاف کرنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا ، چاہے مَلنے کے بعد اس کا کچھ اثر (effect)کپڑے میں باقی رہ جائے

{2} اِس مَسْئَلے میں عورت و مرد،صحت مندا ور بیمار سب برابر ہیں

{3}بدن میں اگر لگ جائے تو بھی اسی طرح پاک کر سکتے ہیں

{4}پیشاب کر کے طہارت (صفائی) نہ کی اور یہ ناپاکی اس جگہ پر گزری جہاں پیشاب لگا ہوا ہے، تو اب یہ مَلنے (rubbing)سے پاک نہ ہو گی بلکہ دھونا (wash کرنا) ضَروری ہے

{5}جس کپڑے کو مَل کر پاک کر لیا (اب)اگروہ پانی سے بھیگ(wet ہو) جائے تو ناپاک نہ ہوگا

{6} اگر خاص ناپاکی(specific impurity۔”منی“) کپڑے میں لگی ہے اور اب تک تَر (wet)ہے (اوربغیر سکھائے پاک کرناچاہیں) تو اب دھونے سے ہی کپڑا وغیرہ پاک ہو گا(سوکھنے سے پہلے) مَلنے (rubbing)سے پاک نہ ہو گا ۔ (کپڑے پاک کرنے کا طریقہ ص۳۶،۳۷مُلخصاً)

’’بالٹی اور مشین میں کپڑے پاک کرنے کے طریقے‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:

مُردار کی کھالیں جب پکالی جائیں تو انھیں کام میں لایا جائے۔( المؤطأ لإ مام مالک، کتاب الصید، الحدیث: ۱۱۰۷، ج۲، ص۵۴)
مردار وہ جانور ہے کہ جو شرعی طریقے سے ذبح (slaughter)کیے بغیر مر جائے مثلا خود ہی مر گیا یا کسی جانور نے مار دیا وغیرہ ۔ اس کا گوشت اور کھال سب ناپاک ہوگیا (بہارِ شریعت ج۳،ص۳۱۳،۳۱۴ ماخوذاً)مردار جانور کی کھال، خشک (dry) کرنے سے پاک ہوجاتی ہے چاہے اس کو نمک یا کسی دوا سے پکا لیا ہو یا صرف دھوپ یا ہوا (wind) یا دُھول(dust) میں خشک (dry) کرلیا ہو اور اس کی تمام بدبو جاتی رہی ہو تو وہ کھال پاک ہوجائے گی اور اس پر نماز پڑھنا بھی درست ہے (عالمگیر ی وغیرہ،قانونِ شریعت ص ۱۲۲،مُلخصاً) ۔ یاد رہے! خنز یر(pig) کی کھال کسی صورت میں بھی پاک نہیں ہوتی کیونکہ وہ ہر حالت
(condition) میں پورے کا پورا، ناپاک ہے۔(بہار شریعت ج۱، مسئلہ۱۲، ص۳۹۰، ۳۹۱)

واقعہ(incident): بارش کی کیچڑ(mud)

بارِش رُک گئی تھی،موسِم ٹھنڈا ہو چُکا تھا،پھٹے پُرانے کپڑے اور ٹوٹے ہوئے جُوتے پہنے ایک بوڑھے صاحب بازار سے گُزر رہے تھے۔ دودھ

(7) جواب دیجئے:

س۱)نجاست غلیظہ اگر گاڑھی (solid)ہو تو کتنی لگی ہونے پر نماز نہیں ہوگی ؟

س۲) اور پتلی (liquid)؟

والے کی دُکان کے قریب سے جب گُزرے تو اُس نے بہت احترام (respect) سے دُودھ کا ایک گرم گرم پِیالہ(cup)دیا۔انہوں نے بیٹھ کر بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کہہ کر پی لیااور الحَمْدُ لِلّٰہِ! کہتے ہوئے آگے چل پڑے۔ایک بُری عورت اپنے ساتھی کے ساتھ اپنے گھرکے باہَر بیٹھی تھی اور بارِش کی وجہ سے گلیوں میں کیچڑ(mud)ہو گیا تھا۔ بوڑھے صاحب وہاں سے گزر رہے تھے کہ اُن کا پاؤں کیچڑ میں پڑ گیا،جس سے کیچڑ اُڑی اور اُس عورت کے کپڑوں پر پڑ گئی۔ یہ دیکھ کر اُس کےساتھ بیٹھے ہوئے ساتھی نے غصّے میں اُن بوڑھے صاحب کو تھپڑ (slap)مار دیا۔بوڑھے صاحب مار کھا کر اللہ کریم کا شُکر ادا کرتے ہوئے کہنے لگے:یاا اللہ ! تیری بڑی شان ہے،کہیں دودھ ملتا ہے تو کہیں تَھپّڑ نصیب ہوتا ہے،اچھا!ہم تو تیری رِضا اور خوشی پر راضی(یعنی خوش )ہیں۔یہ کہہ کر بوڑھے صاحب آگے چلے گئے۔

ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی کہ وہ آدمی جس نے بوڑھے صاحب کو تھپڑا مارا تھا، گھر کی چھت (roof)پر چڑھا، اُس کا پاؤں پِھسلا(slipped ہوا)، چھت سے نیچے زمین پر گِرا اور فوراً مَر گیا۔پھر جب دوبارہ اُن بوڑھے صاحب کا اُسی جگہ سے گُزرنا ہوا،کسی نے اُن سے کہا: کیا آپ نے اُس شخص کو بَد دُعا(bad prayer) دی تھی ؟ جس سے وہ گِر کر مَر گیا۔ بوڑھے صاحب نے کہا: اللہ کریم کی قَسم! میں نے کوئی بَد دُعا نہیں دی۔اُس شخص نے کہا:پھر وہ شخص گِر کر کیوں مَرا ؟ بوڑھے صاحب بولے: دیکھیں بات یہ ہے کہ غلطی سے میراپاؤں کیچڑ پر پڑا اور کیچڑ سے عورت کے کپڑے خراب ہوگئے تو اس کے دوست کو بُرا لگااور اُس نے مجھے تھپڑ مارا،جب اُس نے مجھے تھپڑ مارا تو میرے ربّ نے اپنی شان کے مطابق غضب (جلال)فرمایا اور اُس مالک نے اُس آدمی کو گھر کی چھت سے نیچے پھینک دیا۔ (جنّتی محل کا سودا ص۹،۱۰بالتغیر)

بالٹی میں کپڑے پاک کرنے کا طریقہ:

{1}بالٹی میں ناپاک کپڑے ڈال کر اُوپر سے نل کھول دیجئے ۔

{2}کپڑوں کوہاتھ یا کسی لکڑی وغیرہ سے اِس طرح ڈَبوئے رکھئے(dipped) کہ کہیں سے کپڑے کا کوئی حِصّہ پانی کے باہَر اُبھراہوا(out)نہ رہے ۔

{3}جب کپڑا ڈوبنے کے قریب ہو تو بالٹی یا برتن کا اوپر ی کَنارا(edge) یا اندرونی دیوار کےہر طرف کے کناروں (edges)سے پانی گھماتے ہوئے نیچے لائیے (اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اگر بالٹی کے کنارے(edges) پر ناپاکی لگ گئی ہو اور جس زمین پر بالٹی ہو وہ ہموار(smooth) نہ ہو تب بھی بالٹی وغیرہ پاک ہو جائے)۔
نوٹ: اِس عمل کے دَوران یہ احتیاط (caution) ضَروری ہے کہ پانی کے چھینٹے(splashes of water) آپ کے کپڑے ، بدن اورکسی جگہ پر نہ پڑیں۔

{4}جب بالٹی کے اُوپرسے اُبل کر(spill out) اتنا پانی بہہ ( flow ہو)جائے اور خیال مضبوط ہوجائے کہ پانی نجاست (یعنی ناپاکی) کو لے گیا تو کپڑے اور بالٹی کے اندر کا پانی پاک ہوجائے گا نیز ہاتھ یا لکڑی کاجتنا حصّہ (part) پانی کے اندر تھاسب پاک ہوگئے جب کہ نجاست(یعنی ناپاکی) کا اثر(رنگ(color)، بو(smell) اور ذائقہ (taste)) کپڑوں وغیرہ پر باقی نہ رہے۔

واشنگ مشین میں کپڑے پاک کرنے کا طریقہ:

دو اہم باتیں سمجھیں:
پہلی بات : اگر ناپاک کپڑے کو پاک بھی کرنا ہے اور دھونا بھی ہے مثلاً بیڈ شیٹ پر بچّے نے پیشاب کر دیا تو ہم صرف یہ بیڈ شیٹ اس طریقے سے پاک کریں گے۔یاد رہے کہ ناپاک کپڑے کو پاک کپڑوں میں ملا کر ( mixed up کر کے) ایک ساتھ دھونے کی اجازت نہیں ہے۔
دوسری بات : آج کل مختلف قسم کی واشنگ مشینز (washing machines)آتی ہیں۔ یہ طریقہ اُس واشنگ مشین کا ہے کہ جس میں ایک طرف (from one side)سے پانی ڈال سکتے ہیں اور دوسری طرف (from the other side)سے پانی کو نکالا جاسکتا ہے ۔

طریقہ:

{1}واشنگ مشین میں کپڑے ڈال کر اوپر سے نل کھول دیجئے۔

{2}کپڑوں کو ہاتھ وغیرہ سے پانی میں دباکر رکھئے تاکہ کوئی حصہ ابھرا ہوا (out)نہ رہے۔

{3}جب کپڑ اڈوبنے کے قریب ہو تو واشنگ مشین کے اندرونی ہر طرف کے کناروں (edges)سے پانی گھماتے ہوئے نیچے لائیے۔

(8) بالٹی میں کپڑے پاک کرنے اور بارہ (12) رسائل عطاریہ کےpracticals ویب سائٹ farzuloom.net سے دیکھیں۔ (9) واشنگ مشین

{4}اب اوپر کا نل کھلا رکھئے اور نچلا سوراخ (drain pipe)بھی کھول دیجئے۔

نوٹ: بہت احتیاط (caution) سے نچلا سوراخ کھولیں کہ پانی کے چھینٹے (splashes of water)آپ کے کپڑے ، بدن اورکسی جگہ پر نہ پڑیں۔

{5} اس طرح اوپر نل سے پانی آتا رہے گا اور نیچے والے سوراخ سے گرتارہے گا۔ جب خیال مضبوط ہوجائے کہ پانی نجاست (یعنی ناپاکی) کو لے گیا تو کپڑے اور مشین کے اندر کا پانی پاک ہوجائے گا جب کہ نجاست(یعنی ناپاکی) کا اثر(رنگ، بو اور ذائقہ) کپڑوں وغیرہ پر باقی نہ رہے ۔ (ماخوذ از کپڑے پاک کرنے کا طریقہ مع نجاستوں کا بیان، ص۳۰ تا ۳۳)

آٹو میٹک واشنگ مشین میں کپڑے پاک کرنے کاطریقہ:

{1}آٹو میٹک واشنگ مشین(automatic washing machine) میں کپڑےدھوئے تو اگر کپڑوں پر نجاست غیرمرئیہ(یعنی سوکھنے کے بعدنظرنہ آنے والی) ہو اور وہ مشین تین(3) بار پانی لے کر ہر بار اس طرح نچوڑ (squeez کر)دے کہ پانی کا مزید(more) کوئی قطرہ (drop) نکل نہ سکے ،تو کپڑے پاک ہو جائیں گے۔

{2} اگر نجاست مرئیہ (یعنی سوکھنے کے بعدنظرآنے والی) ہو اور آٹو میٹک واشنگ مشین میں دھلنے کے بعد نجاست (یعنی ناپاکی) کا بالکل اثر(effect ۔رنگ،بووغیرہ) نہ رہے، تو اس طرح دھلنے سے یہ کپڑے بھی پاک ہوجائیں گے۔

{3} اگر نجاست مرئیہ (یعنی سوکھنے کے بعدنظرآنے والی )ہو اور دھلنے کے بعد بھی نجاست (یعنی ناپاکی) کا اثر (رنگ یابووغیرہ) موجودہو تو وہ کپڑے پاک نہیں ہوں گے ۔(دارالافتاء اہلسنّت، غیر مطبوعہ ماخوذاً)

55 ’’ ماءِ مُسْتَعْمَل(یعنی استعمال کیا ہوا پانی)‘‘

حدیث شریف : ایک باراللہ کریم کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے ایک چھوٹے سے برتن سے

(9) واشنگ مشین (washing machine)میں کپڑے پاک کرنے کاpractical ویب سائٹ farzuloom.net سے دیکھیں۔

(10) جواب دیجئے: س۱) کس واشنگ مشین (washing machine)میں، کس قسم کا کپڑا پاک کیا جا سکتا ہے؟ اور اس کا طریقہ کیا ہے؟

وضو فرمایا جو اتنا چھوٹا تھا کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کا برکت والا (blessed)ہاتھ بھی اس میں نہیں کُھل سکتا تھا اور پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کی پیاری پیاری اُنگلیوں سے پانی کا چشمہ(water spring)نکل آیا جس سے کئی صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ نے وضو کیا۔ (صحيح البخارى،الحديث: ۴۱۵۲ وغیرہ مُلخصاً)

واقعہ(incident): آہستہ آہستہ جمع ہونے والے پانی سےوضو کرتا

حضرت جابررَضِیَ اللہُ عَنْہ کہتے ہیں کہ پیارے آقا صلَّی اللہ عَلَـــیْہِ وَسَلَّم ہمارے پاس موجود تھےاور فرمایا: میرے پاس جبریل(عَلَـــیْہِ السَّلَام) آئے اورکہا :

’’اے محمدصلَّی اللہ عَلَـــیْہِ وَسَلَّم!اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا، اللہ کریم کے بندوں میں سے ایک بندے نے سمندر(sea) میں ایک پہاڑ کی چوٹی پر500 سال تک عبادت کی، اللہ کریم اس کے لئے انگلی جتنی نہر نکالتا جس میں آہستہ آہستہ بہت میٹھا پانی آتا اور پہاڑ کے نیچے جمع ہو جاتا اور ہر رات انار (pomegranate)کے درخت سے ایک انار نکلتا، وہ دن کے وقت عبادت کرتا اور جب شام ہوتی تو اترتا، اس پانی سے وضو کرتا اور وہ انار لے کر کھا لیتا، پھر نماز کے لئے کھڑا ہو جاتا، اس نے اپنی موت کے وقت اللہ کریم سے دعا کی کہ وہ سجدے کی حالت میں اس کی روح نکالے ، زمین اور کوئی دوسری چیز اسے ختم نہ کر سکے یہاں تک کہ ( قیامت کے دن)وہ سجدے کی حالت میں ہی اُٹھایا جائے۔

حضرت جبرئیل عَلَـــیْہِ السَّلَام نے کہا: اس کے ساتھ ایسا ہی کیا گیا۔ وہ قیامت کے دن جب اللہ کریم کے سامنے کھڑا ہو گا تو اللہ کریم فرمائے گا: میرے بندے کو میری رحمت سے جنّت میں داخل کر دو۔ وہ عرض کرے گا:اے اللہ! بلکہ میرے عمل سے۔تو اللہ کریم فرشتوں سے فرمائے گا: میرے بندے کے عمل کا اسے دی گئی نعمتوں سےوزن(weight) کرو۔ تو آنکھ کی نعمت اس کی 500 سال کی عبادت کے وزن کے برابر ہوگی۔

اللہ کریم فرمائے گا:میرے بندے کو جہنّم میں لے جاؤ۔ تووہ کہے گا:اے اللہ!مجھے اپنی رحمت سے جنّت میں داخل فرما دے۔تو اللہ کریم فرمائے گا: اسے واپس لے آؤ۔ اب اللہ کریم اس سے پوچھے گا: اے میرے بندے! تجھے کس نے زندگی دی حالانکہ تو کچھ بھی نہ تھا؟کس نے تجھے 500 سال عبادت کرنے کی طاقت دی؟ کس نے تجھےسمندر کے درمیان پہاڑ پر جگہ دی؟ تیرے لئے نمکین پانی(salty water) میں سے میٹھا پانی نکالا اور تیرے لئے ہر رات ایک انار پیدا کیا جبکہ وہ سال میں ایک مرتبہ نکلتا ہے؟ اور تو نے کس سے عرض کی کہ میری روح سجدے کی حالت میں نکالنا تو ایسا ہی کیا گیا؟تووہ بندہ عرض کرے گا:اے اللہ! یہ سب کچھ کرنے والا تو ہے ۔

اللہ کریم فرمائے گا:یہ سب میری رحمت سے ہی تو ہے اور میں اپنی رحمت سے ہی تجھے جنّت میں بھی داخل کرتا ہوں ، پھر حکم فرمائے گا کہ: میرے بندے کوجنّت میں لے جاؤ۔ حضرت جبرئیل عَلَـــیْہِ السَّلَام نے عرض کی:اے محمدصَلَّی اللہُ عَلَـــیْہِ وَسَلَّم!بے شک سب چیزیں اللہ کریم کی رحمت سے ہی ہیں۔ (المستدرک،الحدیث:۷۷۱۲،ج۵،ص۳۵۵ مُلٹقظاً)

واقعہ(incident): آہستہ آہستہ جمع ہونے والے پانی سےوضو کرتا

ماءِ مُسْتَعْمَل:

{1}جو پانی وْضو یاغْسل کرنے میں بدن سے گرا وہ پاک ہے لیکن اب مْستَعمَل (یعنی استِعمال)ہوچکا ہے لہٰذا اِس سے وْضو اور غْسل جائز نہیں۔

{2}یوہیں اگر بے وْضو شخص کا بے دُھلا (unwashed)ہاتھ یا اْنگلی یا پَورا(fingertip)یا ناخْن یا بدن کا کوئی ٹکڑا جو وْضو میں دھویا جاتا ہو ،جان بوجھ کر(deliberately) یا بے خیالی میں دَہ در دَہ (مثلاً225 square feet ) سے کم پانی میں پڑ جائے تو اُس پانی سے وْضو اور غْسل نہیں کر سکتے ۔

{3}اسی طرح جس شخص پر نہانا فرض ہے اْس کے جِسم کا کوئی بے دْھلا ہوا حصّہ(part) دَہ در دَہ سے کم پانی سے چھو( touch ہو )جائے تو اُس پانی سے بھی وْضو اور غْسل نہیں کر سکتے۔

{4}اگر دْھلا ہوا ہاتھ یا بدن کا کوئی حصہ لگ گیا تو کوئی حَرَج نہیں(یعنی اس پانی سے وْضو اور غْسل کر سکتےہیں)۔

{5}عْمْوماً گھروں کے ٹَب (tubs)، ڈول(buckets) ، پتیلے(pots) ، لوٹے(water container)، بالٹی وغیرہ(بلکہ چھوٹی ٹنکیاں(rather small tanks)دَہ در دَہ (225 square feet مثلاً 15 feet لمبی اور 15 feet چوڑا ہونے) سےبہت کم ہوتے ہیں ان میں بھرا ہو ا پانی ٹھہرے پانی (یعنی کم پانی)کے حکم میں ہوتا ہے۔

{6}جو حصّے(parts) وْضْو میں دھوئے جاتے ہیں، ان میں سے اگر کوئی حصّہ دھو لیا تھا اور اِس کے بعد وْضو ٹوٹنے والا کوئی کام بھی نہ ہوا لیکن وہ دْھلا ہوا حصّہ خشک(dry) ہو گیا پھر ٹھہرے(مثلاً225 square feet سے کم) پانی میں وہ ہاتھ ڈالا تب بھی اس پانی سے وضو اور غسل کر سکتے ہیں۔

{7}جس شخص پر غسل فرض نہیں اْس نے اگرکْہنی (elbow)سمیت(یعنی مکمل کہنیوں تک) ہاتھ دھو لیا ہو توپورا ہاتھ بلکہ کْہنی کے اوپر والا بازو(arm) بھی ٹھہرے (مثلاً225 square feet سے کم) پانی میں ڈالا تب بھی اس پانی سے وضو اور غسل کر سکتے ہیں۔

{8}با وْضو نے یا جس کا ہاتھ دْھلا ہوا ہے اْس نے اگر پھرایسے کام کے لیے دوبارہ وہی ہاتھ دھویا جس کام کے لیے دھونا ثواب ہو مَثَلاً کھانا کھانے یا وضو کی نیّت سے ٹھہرے پانی میں ہاتھ ڈالا تو اب اس پانی سے وضو اور غسل نہیں کر سکتے

{9} وْضْو کے دوران اگر وْضو ٹوٹنے والی کوئی بات ہوگئی(مثلاً پاؤں سےخون نکل کر بہہ گیا ) تو پہلے جتنا وضو کیا تھا وہ بھی ختم ہو گیا ، یہاں تک کہ ہاتھ میں جو پانی ہے، اُس کو بھی وضو کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔

{10} مْستَعمَل پانی پاک ہوتا ہے اگر اِس سے ناپاک بدن یا کپڑے وغیرہ دھوئیں گے تو پاک ہو جائیں گے۔

{11} مْستَعمَل پانی کو پینا یا اس سے روٹی کھانے کیلئے آٹا گوندھنا مکروہِ تنزیہی (یعنی ناپسندیدہ مگر جائز)ہے ۔

{12} اچّھے پانی میں اگر مْستَعمَل پانی مِل جائے اور اچّھا پانی زیادہ ہے تو سب اچّھا ہو گیا مَثَلاً وْضْو یا غسل کے دَوران لوٹے میں قَطرے گرے تو اگر اچّھا پانی زیادہ ہے تو یہ سب وْضْو اور غسل کے کام کا ہے ۔

{13} پانی میں بے دْھلا ہاتھ پڑ گیا یاکسی طرح بھی مْستَعمَل ہوگیا اور چا ہتے ہیں کہ یہ سب پانی وضو کےکام آجائے توجتنا مْستَعمَل پانی ہے اْس سے زیادہ اچّھا پانی اْس میں ملا لیجئے ،سب پانی وضو اور غسل کے کام آجائے گا ۔

{14}اگر غسل کے دوران وْضو ٹوٹنے والی کوئی بات ہوگی تو صِرف جسم کے وہ حصّے(parts) جو وْضْو میں دھوئے جاتے ہیں(مثلاً چہرہ(face)) ایسے ہوگئے جیسے انہیں وضو کے لیےنہیں دھویا گیا (یعنی اب وہ کام نہیں کر سکتے کہ جس کے لیے وضو ضروری ہے،مثلاً:نماز پڑھنا، قرآنِ پاک کو چھونا) لیکن جسم کے وہ حصّے جو صرف غسل میں دْھوئے جاتے ہیں مگر وضو میں نہیں (مثلاً سینہ) اور وضو ٹوٹنے سے پہلے یہ حصّہ(مثلاً سینہ) دھو لیا تھا، تو اب بقیہ غسل(مثلاً کمر دھونا رہ گئی تھی ) میں پہلے دُھلے ہوئے حصّے(مثلاً سینہ، چہرہ) نہ دھویا تب بھی غسل ہو جائے گا ۔

{15}نا بالِغ یا نابالِغہ(جو بالغ(grown-up) نہیں ہوئے) کاپاک بدن اگر چِہ ٹھہرے(مثلاً225 square feet سے کم) پانی مَثَلاً پانی کی بالٹی یا ٹَب وغیرہ میں مکمَّل ڈوب جائے تب بھی پانی مْستَعمَل نہ ہوا۔

{16}سمجھدار (sensible)بچّہ یا سمجھدار بچّی اگر ثواب (مَثَلاً وْضْو) کی نیّت سے ٹھہرے پانی میں ہاتھ کی اْنگلی یا اس کا ناخن بھی ڈال دےتو پانی مْستَعمَل ہو جائے گا ۔

{17}ضَرورت کے وقت ٹھہرے پانی میں ہاتھ ڈال سکتے ہیں پھر اسی پانی سے وضو بھی کر سکتے ہیں مَثَلاً دیگ (cauldron) یا بڑے مٹکے یا بڑے ڈرم (drum) میں پانی ہے لیکن نہ اِسے جْھکا کر پانی نکال سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی چھوٹا برتن ہے کہ اِس سے نکال لیں، الگ سے پانی بھی موجود نہیں جس سے ہاتھ دھو کراس کے اندر دھلا ہوا ہاتھ ڈالے تو ایسی مجبوری کی صورت (case) میں جتنی ضَرورت ہے، اُتنا بغیر دھلاہاتھ پانی میں ڈال کر اس سے پانی نکال سکتے ہیں، اس سے پانی مْستَعمَل نہیں ہوگا ۔

عورتوں کے لیے:

{18} عورت کا جب تک حیض (menstruation) یا نِفاس(postpartum bleeding) باقی ہے، وہ ٹھہرے پانی میں بے دْھلا ہاتھ یا بدن کا کوئی حصّہ (part)ڈالے گی تو اُس پانی سے وضو یا غسل کر سکتے ہیں ۔ ہاں !اگر یہ بھی ثواب کی نیّت سے ہاتھ ڈالے گی تو پانی مْستَعمَل ہو جائے گا۔ مَثَلاً ایسی عورت کے لئے مْستَحَب اور ثواب کا کام ہے کہ پانچوں نَما زوں کے وقت میں اور اگر اشراق ،چاشت اور تہجّْد کی عادت ہے تو ان وقتوں میں بھی باوْضْو کچھ دیر ذکرو دْرْود کر لیا کرے تا کہ عبادت کی عادت باقی رہے تو اب ان کاموں کیلئےوْضو کرنے میں بے دْھلا ہاتھ ٹھہرے پانی میں ڈالے گی تو وہ پانی مْستَعمَل ہو جائے گا۔

{19} حَیض والی حیض (menstruation) سے یا نِفاس والی نِفاس(postpartum bleeding) سے پاک تو ہو چکی ہو مگر ابھی غسل نہ کیا ہو تو ان کے جسم کاکوئی حصّہ(part) دھونے سے پہلے اگر دَہ در دَہ (مثلاً225 square feet ) سے کم پانی میں پڑا تو وہ پانی مْستَعمَل (یعنی استِعمال شدہ)ہوجائے گا(یعنی اب اس سے وضو اور غسل نہیں ہو سکتا) ۔( مْستَعمَل پانی کے بارے میں تفصیلی معلومات کے لیے فتاوٰی رضویہ جلد۲ صَفحَہ ۳۷تا ۲۴۸ ، بہار شریعت حصہ ۲صَفحَہ ۵۵ تا۵۶ اور فتاوٰی امجدیہ ج ۱،صَفحَہ ۱۴تا۱۵ دیکھیں)

56 ’’ وضو کی کچھ مؤکدّہ سنّتیں‘‘

ایک بزرگ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:

اللہ کریم کو ایک نیک بندےنے خواب میں دیکھا کہاللہ کریم فرما رہا ہے: مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم! میں سلیمان تَیْمی(رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ) کو اچھا ٹھکانا دوں گاکیونکہ اس نے چالیس (40) سال تک میرے لئے عشا کے وُضو سے فجر کی نماز پڑھی ہے (فیضان نماز ص۴۸۰) ۔یاد رہے! دنیاوی زندگی کے دوران جاگتے میں اللہ کریم کا دیدار صرف ہمارے آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کو ہوا اور کسی کو نہ ہوا اور نہ ہوگا لیکن دنیا کی زندگی میں خواب میں اللہ کریم کا دیدار ہو سکتا ہے اور آخرت میں اللہ کریم کی رحمت سے ہر مسلمان کو ہوگا۔

واقعہ(incident): جب بھی وضو کرتا تو نماز پڑھتا ہوں

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ایک دن صبح کی نماز کے وقت حضرت بلال حبشیرَضِیَ اللہُ عَنْہ سے فرمایا: اے بلال یہ بتاؤ کہ تم نے اسلام میں داخل ہونے کے بعد جو عمل کیے ہیں ان میں سے کس عمل پر اجر(یعنی ثواب) کی زیادہ اُمید(hope )ہے؟ کیونکہ میں نے جنّت میں اپنے آگے تمہارے چلنے کی آوازسنی ہے۔ حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے عرض کی: میں نے ایسا کوئی عمل نہیں کیا جس پر مجھے زیادہ ثواب کی اُمید ہو، ہاں اتنا ضرور ہے کہ دن ہو یا رات میں جب بھی وضو کرتا ہوں تو اس وضو سے اتنی نماز پڑھتاہوں جو میرے نصیب(luck) میں ہے ۔(بخاری، کتاب التھجد، ۱/۳۹۰، حدیث:۱۱۴۹)

سنّت مؤکدّہ کی اہمیت:

سنّت مؤکّدہ کو کرنا ثواب اور اس کو چھوڑنا اساء ت(یعنی بُرا کام) ہے اور چھوڑنا والے کوملامت (یعنی ڈانٹنے) کی سزا ہونی چاہیے ۔ سنّت مؤکّدہ چھوڑنےکی عادت بنانے والا گناہ گار اور جہنّم کے عذاب کا حقدار(deserving for punishment) ہے (فتاوی رضویہ جلد۱،ص۹۰۳ ماخوذاً)

(14) جواب دیجئے:

س۱) ” ماءِ مُسْتَعْمَل “ کسے کہتے ہیں؟

۔سنّت مؤکّدہ چھوڑنے پر اصرار(یعنی سنّت مؤکّدہ چھوڑنے کی عادت پر ملنے والے گناہ کی پرواہ (care)کیے بغیر بار بار کرتا رہنے (فتاوی شامی ج۳، ص ۵۲۰ ماخوذاً) سےیہ گناہ چھوٹا نہیں رہے گا بلکہ اب یہ کبیرہ(یعنی بڑا گناہ بن جاتا) ہے۔(فتاوی رضویہ جلد۷،ص۴۱۰)

{1} وضو کی نیّت کرنا

وضومیں نیّت نہ کرنے کی عادت سے گنہگار ہوگا، اس میں نیّت سنّتَ مؤکدّہ ہے (فتاویٰ رضویہ، ج ۴، ص۶۱۶) ۔نیّت دل کے ارادے کو کہتے ہیں ،دل میں نیّت ہوتے ہوئے زَبان سے بھی کہہ لینا افضل ہے لہٰذا زبان سے اِس طرح نیّت کیجئے کہ میں اللہ کریم کا حُکم پورا کرنے اور پاکی حاصل کرنے کیلئے وُضو کر رہا ہوں ۔ (وضو کا طریقہ ص 7مُلخصاً)

{2} کُلّی کرنا:

جلدی جلدی تھوڑا سا پانی منہ میں لے کر باہر نکال دینے سے کام نہیں چلے گابلکہ داڑھوں کے پیچھے گالوں کی تہ میں ( space behind grinding teeth)دانتوں کی جڑ میں دانتوں کی کھڑکیوں ( gaps of teeth)میں حلق کے کنارے(throat edge) تک ہر ہر جگہ(مثلاً زبان کے اوپر ،نیچے،آگے، سیدھی طرف،اُلٹی طرف،پیچھے، دانتوں کے بیچ میں، دانت اور گالوں کے بیچ کی ہر جگہ) پر پانی بہے(water should flow)یہاں تک کہ اگر کوئی سخت چیز دانتوں وغیرہ میں ہو کہ پانی کے بہنے کو روکے گی تو لازم ہے کہ اْسے ہٹاکر کْلّی کرے ورنہ( وضو کی سنّتِ مؤکدّہ )ادا نہ ہوگی(یاد رہے! کہ وضو میں اس طرح کی کُلی نہ کرنے کی عادت بنانے والا گناہگار ہوگا) اور اسی طرح کی کُلی غسل میں فرض ہے کہ اس کے بغیر غُسل تو ہوگا ہی نہیں۔(فتاویٰ رضویہ، ج ۱، ص۵۹۳،ماخوذاً)

جو پان بہت کھاتے ہیں،ان کے دانتوں کے درمیان چھالیہ کے بہت باریک ٹکڑے (fine pieces)جمع ہو جاتے ہیں اور وہ ذرّے نہ مسواک سے نکلتے ہیں، نہ خلال سے، نہ دو تین کُلیوں سے نکلتے ہیں۔ایسے لوگوں کے لیے بھی منہ کی مکمل صفائی کا حکم ہےاور اس کا طریقہ یہی ہے کہ وہ مُنہ میں پانی لے کر گھوماتے رہیں گے اور بار بار کُلی کریں گے تو اس طرح وہ باریک ٹکڑے منہ سے باہر آئیں گے۔شریعت نے اس صورت (case) میں کُلیوں کی کوئی حدّ(limit) طے (fixed)نہیں کی، یہ اُس وقت تک کُلی کرتے رہیں گے کہ جب تک مُنہ کی صفائی نہ ہوجائے۔
( فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱ ص۶۲۴۔ ۶۲۵ ماخوذاً)

{3} ناک میں پانی چڑھانا:

جلدی جلدی ناک کی نوک پرپانی لگالینے سے کام نہیں چلے گابلکہ جہاں تک نَرم جگہ ہے یعنی سخت ہڈی کے شُروع تک دُھلنالازِمی ہے۔اوریہ یوں ہوسکے گاکہ پانی کوسُونگھ کر(sniff the water) اُوپرکھینچیے(pull up)۔یہ خیال رکھئے کہ بال برابربھی جگہ دُھلنے سے نہ رَہ جائے ورنہ (وضو کی سنّتِ مؤکدّہ ادا نہ ہوگی اور وضو میں جس طرح ناک میں پانی چڑھانے کا حکم ہے، اس طرح پانی نہ چڑھانےکی عادت بنانے والا گناہگار ہوگا اور بغیر اس کے) غسل تو ہوگا ہی نہیں۔ناک کے اندر اگررِینٹھ سُوکھ گئی(یعنی میل موجود )ہے تو (وضو کی سنّت مؤکدّہ پوری کرنے کے لیے اسے چھڑانا ہو گا اور ناک میں دوبارہ پانی چڑھانا ہوگا، جبکہ) غسل میں اس(رِینٹھ) کا چھُڑانا اورناک میں دوبارہ پانی چڑھانا فرض ہے۔(فتاویٰ رضویہ، ج ۱، ص۵۹۵ ، ماخوذاً)

{3}تین تین بار کُلی کرنا اور تین تین بار ناک میں پانی چڑھانا:

وضو میں جس طرح کُلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا سُنّتِ مؤکّدہ ہے، اسی طرح ان دونوں کا تین (3)تین بار ہونا بھی سنّت مؤکّدہ ہے۔(دارالافتاء اہلسنّت غیر مطبوعہ، فتوی نمبر:Gul-2905، 20-06-2023)

{5} جو اعضاء دھوئے جاتے ہیں، انہیں تین(3) تین مرتبہ دھونا:

جو اعضاء دھوئے جاتے ہیں، انہیں تین (3)تین مرتبہ دھونا سنّتَ مؤکّدہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج ۱، ص۶۳۰مُلخصا) یعنی اعضا کو پوری طرح تین (3)تین مرتبہ دھونا ہے اور چلو ؤں(یعنی ہاتھ میں لیے ہوئے پانی کی گنتی) کا اعتبار نہیں ہے (یعنی ایسا نہیں ہے کہ تین چلو لے لیے تو سنّت پوری ہوگئی بلکہ جس جگہ کو دھونا ہے، اسکا ہر ہر حصّہ تین تین مرتبہ دُھل جائے) اور اگرایک مرتبہ دھونے کاعادی ہے تو گنہگار ہے (فتاویٰ رضویہ،ج ۱، ص۲۸۱مُلخصاً) ۔ نل کے نیچے وضو کرتے ہوئے، اتنی دیر تک ہاتھ یا پاؤں رکھا کہ جتنی دیر میں تین (3) مرتبہ یہ دُھل جاتے ہیں، تو اس طرح بھی تین (3)مرتبہ دھونے کی سنّت مؤکدّہ پوری ہو جائے گی۔(غسل کا طریقہ، ص۱۱، ماخوذاً)

{6} پورے سر کا مسح کرنا:

وضو میں چوتھائی سر(1/4=25%)کا مسح فرض اور پورے سر کا مسح کرنا سنّتِ(مؤکدّہ) ہے اگر کسی نے پورے سر کا مسح نہ کیابلکہ اس سے کم کا کر لیا(مگر کم از کم چوتھائی کا کیا ) تو وضو ہو جائے گا لیکن شرعی اجازت کے بغیر اس کی عادت بنالینے سے وہ گناہ گار ہوگا، کیونکہ پورے سر کا مسح سنّتِ مؤکدّہ ہے۔ ( شعبان المعظم،1438،ماہنامہ فیضانِ مدینہ، دارالافتاء اہلسنّت ، مُلخصاً)

{7} ترتیب(sequence) کے ساتھ وضوکرنا:

وضو کرتے ہوئے پُورے سر کا ایک بار مسح کرے، کانوں کامسح کرے اور ترتیب(sequence) سے وضو کرےکہ پہلے منہ دھوئےپھر کہنیوں (elbows) سمیت ہاتھ دھوئے پھر سر کا مسح کرئے پھر ٹخنوں (ankles) سمیت پاؤں دھوئے۔یاد رہے کہ اگر خلافِ ترتیب(out of sequence) وُضو کیا یا کوئی اور سنت (مؤکدّہ)چھوڑ دی تو وُضو ہو جائے گا مگر ایک آدھ مرتبہ ایسا کرنا بُرا ہے اورسنّتِ مؤکّدہ چھوڑنے کی عادت ڈالی تو گنہگار ہوگا۔(بہارِ شریعت ح۲،ص۲۶۹،مسئلہ۴۹،مُلخصاً)

{8}مسواک کب سنّتِ مؤکدّہ ہے؟

مسواک وضو سے پہلے کی سنّت ہے، اور سنّتِ مؤکدہ اسی وقت ہے کہ جب منہ میں بد بوہو۔
(فتاویٰ رضویہ،ج ۱، ص ۸۳۶مُلخصاً)

منہ میں بو (smell)ہونے کی صورت (case) میں بھی مسواک کرنا سنّت مؤکّدہ ہے۔یاد رہے! کہ یہ وضو کی سنّت مؤکّدہ نہیں ہے بلکہ جب منہ میں بو(smell) ہو تو اُس وقت کرنا سنّت مؤکّدہ ہے ۔
(بہارِ شریعت، ج۱،ص۲۹۵،مسئلہ ۴۲ مُلخصاً)

57 ’’سونے سے وضو کب ٹوٹتا ہے؟‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:

باوُضو سونے والا روزہ رکھ کر عبادت کرنے والے کی طرح ہے ۔(کنز العمال، ۵/ ۱۲۳، حدیث : ۲۵۹۹۴)

واقعہ(incident): سو کر اُٹھے تو وضو فرمایا

حضرت ابن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ وہ اﷲ کریم کےرسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے قریب سوئے ہوئے تھے تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جاگے ، مسواک فرمائی اور وضو بھی کیا اور قرآنِ پاک کی (یہ) آیتیں پڑھ رہے تھے (Translation) :بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کی باہم تبدیلی میں عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں (پ۴، سورۃ العمران، آیت ۱۹۰) ۔ اس آیت سے لے کر ،سورۂ آلِ عمران کے آخر تک تلاوت فرمائی) پھر کھڑے

(16) جواب دیجئے:

س۱) سنّت مؤکدّہ چھوڑنا کیسا؟

س۲)وضو میں کُلی اور ناک میں پانی چڑھانے کا مکمل طریقہ بتائیں؟

ہوئے، دور کعتیں پڑھیں جن میں قیام رکوع سجدہ لمبا کیا پھر نماز مکمل کر کے سوگئے یہاں تک کہ سونے کی آواز آنے لگی پھر (دوبارہ اٹھ کر پہلے کی طرح مسواک ،وضو،تلاوت اور دو رکعت لمبی نماز پڑھی،اس طرح) تین(3) بار میں چھ (6) رکعتیں پڑھیں۔ ہر بار مسواک و وضو فرماتے تھے اور وہی آیتیں پڑھتے تھے پھر تین (3) رکعت وتر پڑھیں۔(صحیح مسلم ، ج۱،ص ۵۳۰ بیروت،ماخوذاً)

حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا یہ وضو کرنا اصل میں وضو پر وضو اور ثواب کا کام ہے کہ ایک وضو سے ایک عبادت کی اور دوسرے وضو سے دوسری نماز ۔ ہم عام طور پر جس طرح سوتے ہیں، اُس سے ہمارا وضو ٹوٹ جاتاہے مگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا وضو نیند سے نہیں ٹوٹتا (مراۃ شرح مشکوۃ، ج۲، ص ۴۲۲ سوفٹ ائیر،ماخوذاً) ۔خود پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں: میری آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا ( صحیح مسلم کتاب صلوۃ المسافرین، ۱/ ۲۵۴ مطبوعہ کراچی) ۔ کچھ وضو توڑنے والی چیزیں انبیاء کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے لیے یُوں بھی وُضوٹوٹنے کا سبب نہیں کہ وہ چیزیں اُن سے مُحال(یعنی ناممکن) ہیں جیسے جنون (یعنی پاگل پن )یا نَماز میں قَہقَہہ۔البتہ بے ہوشی انبیاءکرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے جسمِ شریف پرحاضرہو سکتی ہے، لیکن دل مبارَک اِس حالت میں بھی جاگ رہا ہوتا ہے۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجَہ ج ۴ ص ۷۴۰)

نیند سے وُضو ٹوٹنے کی دو شَرطیں(preconditions) ہیں :

{1} دونوں سُرِین(یعنی جسم کے جس حصّے پر بندہ بیٹھتا ہے) اچّھی طرح جمے ہوئے نہ ہوں

{2} ایسی حالت پر سویا جو غافِل ہوکر سونے میں رُکاوٹ نہ ہو۔جب دونوں شَرطیں(preconditions) جمع ہوں (یعنی یہ دونوں باتیں پائی جائیں

( ۱) سُرِین بھی اچّھی طرح جمے ہوئے نہ ہوں
(۲) ایسی حالت میں سویا ہو جوغافِل ہوکر سونے میں رُکاوٹ نہ ہو) تو ایسی نیندسے وُضو ٹوٹ جاتا ہے ۔ نوٹ: اگر ایک شَرط(precondition) پائی جائے اور دوسری نہ پائی جائے تو وُضو نہیں ٹوٹے گا۔

سونے کے وہ دس(10) انداز (styles) جن سے وُضو نہیں ٹوٹتا :

{1} اس طرح بیٹھ کر سویاکہ دونوں سرین زمین پر ہوں اور دونوں پاؤں ایک طرف پھیلائے ہوں ۔(کُرسی ،ریل اور بس کی سیٹ پر بیٹھنے کا بھی یِہی حکم ہے کہ ا س پر سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا )

{2} اس طرح بیٹھ کر سویاکہ دونوں سُرِین زمین پر ہوں اور پِنڈلیوں(گھٹنوں اور پیروں کے ٹخنوں (ankles)کے درمیانی حصّے(middle part)) کو دونوں ہاتھوں کے حلقے میں لے لے چاہے ہاتھ زمین وغیرہ پر یا سرگُھٹنوں پر رکھ لے(وضو نہیں ٹوٹے گا)

{3} چار زانویعنی پالتی( چوکڑی) مارکر(یعنی چار زانو) بیٹھ کر سویا چاہے زمین یا تَخت یا چارپائی وغیرہ پر ہو(وضو نہیں ٹوٹے گا)

{4} دو زانو سیدھا بیٹھ کر سویا(جیسے نماز میں التّحیّات میں بیٹھتے ہیں)

{5} گھوڑے وغیرہ پر زِین رکھ کر سُوار ہو (ride with saddle) اور سو جائے

{6} ننگی پیٹھ (without saddle) پر سُوار ہو مگر جانور چڑھائی پر(یعنی اوپر) چڑھ رہا ہو(climbing) یا راستہ ہَموار(smooth) ہو اور سو جائے

{7} تکیہ سے ٹیک لگاکر اس طرح بیٹھ کر سویا کہ سُرین جمے ہوئے ہوں ،چاہے تکیہ ہٹانے سے یہ گر پڑے تو وضو نہیں ٹوٹے گا

{8} کھڑا ہو کر یا

{9}رُکوع کی حالت میں یا

{10} سنّت کے مطابِق جس طرح مرد سجدہ کرتا ہے یعنی ا ِس طرح سجدہ کرتے ہوئے کہ پیٹ رانوں (thighs)اور بازو(arms) پہلوؤں (sides) سے الگ ہوں، سو گیا تو وضو نہیں ٹوٹے گا ۔ یہ سب صورَتیں (conditions) نماز کے علاوہ (other)ہوں یا نَماز میں ہوں ، اِ ن سےوُضو نہیں ٹوٹے گا۔ نَماز میں اگرجان بوجھ کر (deliberately) سوئے تب بھی وضو تو نہیں ٹوٹے گا لیکن یہ یاد رہے کہ جو رُکن (مثلاً رکوع، سجدہ)باِلکل سوتے ہوئے پورے کیے، اُنہیں دوبارہ ادا کرناضَروری ہے ۔

سونے کے وہ دس(10)انداز(styles) جن سے وُضو ٹوٹ جاتا ہے :

{1} اُکڑوں یعنی پاؤں کے تلووں (soles of the feet)پر اِس طرح بیٹھ کر سونا کہ دونوں گُھٹنے کھڑے رہیں تو وضو ٹوٹ جائے گا

{2} پیٹھ (back) کے بَل لیٹ کر سونے

{3} پیٹ (abdomen)کے بَل لیٹ کر سونے

{4} سیدھی یا اُلٹی کروٹ لیٹ کر سونے

{5} ایک کُہنی پر ٹیک لگاکر سونے سے وضو ٹوٹ جائے گا

{6} بیٹھ کر اِس طرح سوناکہ ایک کروَٹ(side) پر جھکا ہو جس کی وجہ سے ایک یا دونوں سرین اُٹھے ہوئے ہوں

ہوں {7} ننگی پیٹھ (without saddle) پر سُوار ہو کر سونا اور جانور نیچے کی طرف اُتر رہا ہو

{8} پیٹ رانوں(thighs) پر رکھ کر دو زانو(جیسے نماز میں التّحیّات میں بیٹھتے ہیں)سَونا کہ دونوں سرین جَمے نہ رہیں تو وضو ٹوٹ جائے گا

{9} چار زانُو یعنی چَوکڑی مارکر اِس طرح بیٹھ کہ سر رانوں(thighs) یاپِنڈلیوں پر رکھ کر سوگیا یعنی جس طرح عورَت سَجدہ کرتی ہے {10} اس طرح سَجدہ کے انداز (style)پر مرد یا عورت کا سونا کہ پیٹ رانوں(thighs) اور بازوپہلوؤں(body) سے ملے ہوئے ہوں یا کلائیاں(wrists) بچھی ہوئی ہوں ۔ یہ سب صورَتیں (conditions) نماز کے علاوہ (other) ہوں یا نَماز میں ،وُضو ٹوٹ جائے گا ۔ (ماخوذ اَزفتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱ص۳۶۵تا ۳۶۷)

58 ’’ تَیَمُّم کے مدنی پھول اورطریقہ ‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:

پاک مٹی مسلمان کا وُضو ہے،چاہے دس سال پانی نہ ملے اور جب پانی ملے تو اپنے بدن کو پہنچائے (غُسل و وُضو کرے) کہ یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل، الحدیث: ۲۱۴۲۹، ج ۸، ص ۸۶)

واقعہ(incident): پانی نہ ملا تو تَیَمُّم کرنے کا حکم آگیا

ایک جنگ سے واپسی پر جب مسلمان رات کے وقت ایک جگہ پہنچے تو وہاں پانی نہ تھا اور صبح وہاں سے جانے کا ارادہ تھا، وہاں اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رَضِیَ ا للہُ عَنْہا کا ہار (necklace)گم ہوگیا، اُس ہار کو ڈھونڈنےکے لئے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وہاں رُک گئے، صبح ہوئی تو پانی نہ تھا۔ اس پر اللہ کریم نے تَیَمُّم کی آیت نازل فرمائی(کہ جب پانی نہ ہو تو مٹی سے پاکی حاصل کرسکتے ہیں)۔ یہ دیکھ کر حضرت اُسَیْدْ بن حضیررَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے کہا کہ’’ اے آلِ ابوبکر(یعنی حضرت ابو بکر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی اولاد)! یہ تمہاری پہلی برکت (blessing)نہیں ہے( یعنی تمہاری برکت سے مسلمانوں کو بہت آسانیاں ہوئیں اور بہت فائدے ملے ہیں)۔ پھر جب اونٹ اٹھایا گیا تو

(17) مرد کا سجدےمیں کلائیاں بچھانا مکروہ تحریمی اور گناہ ہے۔(بہارِ شریعت ج۱،ص۵۲۹ مُلخصاً)
(18) سونے کی ان حالتوں(conditions) اور بارہ (12) رسائل عطاریہ کے practical ویب سائٹfarzuloom.net سے دیکھیں۔
(19) جواب دیجئے:
س۱) نیند سے وضو ٹوٹنے کی شرطیں (preconditions) بتائیں ؟
س۱) نیند سے وضو ٹوٹنے کی شرطیں (preconditions) بتائیں ؟
اس کے نیچے ہار (necklace) بھی مل گیا۔(بخاری، کتاب التیمم، باب التیمم، ۱ / ۱۳۳، الحدیث: ۳۳۴ مُلخصاً)

ہار گم ہونے اور پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نہ بتانے میں بہت سی حکمتیں(اور راز کی (secret) باتیں) تھیں۔ یہ واقعہ حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی فضیلت و رتبے(status) کو بھی بتاتا ہے اور صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم کو ہار (necklace)تلاش کرنے (اور ڈھونڈنے)میں اس بات کی طرف اشارہ تھاکہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی ازواجِ مُطَہَّرات(یعنی اُمَّھَات ُالمؤمنین) کی خدمت (یعنی اُن کے کام کرنا) مسلمانوں کی سعادت ہے، نیز اس واقعے سے تَیَمُّم کا حکم بھی معلوم ہوگیا جس سے قیامت تک مسلمان فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔ (صراط الجنان، ج۲،ص۲۱۳ مُلخصاً)

تَیَمُّم کے مسائل:

{1}جس کاوُضونہ ہویانہانے کی ضرورت(یعنی غسل فرض) ہواورپانی پرقدرت نہ ہو(مثلاً پانی ہی نہ ہو)تو وُضو اور غسل کی جگہ تَیَمُّم کرے۔ ( بہارِ شریعت ، ۱/ ۳۴۶)

{2}جہاں چاروں طرف ایک(1) ایک میل تک پانی کاپتانہ ہووہاں بھی تَیَمُّم کرسکتے ہیں۔(بہارِ شریعت، ۱ / ۳۴۷)

{3}جس پر غُسل فرض ہے اس کیلئے یہ ضروری نہیں کہ وُضواورغُسل دونوں کیلئے دو (2)تَیَمُّم کرے بلکہ ایک ہی تَیَمُّم میں دونوں کی نیَّت کرلے دونوں(یعنی وضو اور غسل) ہوجا ئیں گے اوراگرصرف غسل یا وُضوکی نیّت کی تب بھی دونوں ہوگئے۔(بہارِ شریعت ، ۱/۳۵۴)

{4}جوچیزآگ سے جل کر راکھ ہوتی ہے نہ پگھلتی(melt ہوتی ) ہے نہ نَرم ہوتی ہے وہ زمین کی جِنس(یعنی قِسم۔types)سے ہے اُس سے تَیَمُّم جائز ہے۔چاہے ان پر مٹی کا غُبار(dust)ہویا نہ ہو(بہارِ شریعت ج۱ ص۳۵۷، البحرُ الرَّائق ج۱ص ۲۵۷ مُلتقطاً) ()پکّی اینٹ(solid brick)،مِٹّی کے برتن سے تَیَمُّم جائزہے۔ہاں! اگران پرکسی ایسی چیز کا جِرم (یعنی جسم یا تِہlayer )ہوجو زمین کی قسم سے نہ ہو مَثَلاًکانچ کاجِرم(glass layer ) ہو(جیسا کہ عموماً ہمارے ہاں ایسے برتن ہوتے ہیں )تو تَیَمُّم جائز نہیں (بہارِ شریعت ج۱، ص۳۵۸) ()جس مِٹّی،پتھّروغیرہ سے تَیَمُّم کیاجائے اُس کاپاک ہوناضَروری ہے یعنی نہ اس پرنَجاست (یعنی ناپاکی) کا کوئی اثر(رنگ(color)،بو(smell)) موجود ہو اور نہ ایسا ہو کہ پہلے اس پر ناپاکی تھی اور باقاعدہ پاک نہیں کیا مگر صِرف خشک(dry) ہونے کی وجہ سے نَجا ست کااثر (effect)جاتا رہا(یعنی یا تو زمین پاک ہو اور اگر ناپاک ہوگئی ہو تو باقاعدہ پاک کی گئی ہو)( ص ۳۵۷ مُلخصاً) () زمین، دیوار اور وہ گَرد (dust)جو زمین پر پڑی رہتی ہے اگر ناپاک ہوجائے پھر دھوپ یا ہوا سے سُوکھ جائے اور نَجاست(یعنی ناپاکی) کا اثر ختم ہوجائے تو اس پر نَماز جائز ہے مگر اس سے تَیَمُّم نہیں ہوسکتا۔(غسل کا طریقہ ص۲۲)

{5}ایسی بیماری کہ وُضویاغسل سے اس کے بڑھ جانے یا()دیر میں اچھّا ہو نے کا صحیح اندیشہ(anxiety)ہو یا ()خود اپنا تجرِبہ(personal experience) ہو کہ جب بھی وُضویاغُسل کیابیماری بڑھ گئی یایُوں کہ() کوئی مسلمان اچھّا طبیب (doctor)جو ظاہِری طورپرفاسِق (یعنی سامنے سامنے گناہ کرنے والا )نہ ہووہ کہہ دے کہ پانی نقصان کرے گا،توان صورَتوں (cases) میں تَیَمُّم کرسکتے ہیں ۔(فتاوی ھندیہ،کتاب الطہارۃ، ۱/۲۸)

{6}وقت اتناتنگ (short) ہوگیاکہ وُضویاغسل کرےگاتونَمازقضاہوجائیگی تو تَیَمُّم کرکے نَماز پڑھ لے پھر وُضویاغسل کرکے نماز کو (مکروہ وقت کے علاوہ۔ other) دوبارہ پڑھنا لازِم ہے۔(ماخوذ اَز فتاوٰی رضویہ ، ۳ / ۳۰۷)

{7}وُضو کرے گا تو ظہر یا مغرب یا عشاء یا جمعہ کی پچھلی(یعنی آخری) سُنّتوں کا وقت جاتا رہے گا تو تیَمُّم کرکے پڑھ لے۔ (بہارِ شریعت ج۱، ص۳۵۱،مسئلہ، ۲۶، مُلخصاً)

{8}جن چیزوں سے وُضوٹوٹ جاتاہے یاغُسل فَرض ہوجاتاہے اُن سے تَیَمُّم بھی ٹوٹ جاتاہے اورپانی پر قادِر ہونے (مثلا پانی مل جانے)سے بھی تَیَمُّم ٹو ٹ جاتا ہے ۔ (بہارِ شریعت، ۱/۳۶۰)

تَیَمُّم کے فرائض:

تیَمُّم میں تین (3)فرض ہیں:(۱)نیّت کرنا(۲)سارے منہ پر ہاتھ پھیرنا (۳)دونوں ہاتھ کا کُہنیوں(elbows) سمیت مسح کرنا۔(بہارِ شریعت ۱/۳۵۳-۳۵۵ ملتقطاً)

تَیَمُّم کا طریقہ:

{1}تَیَمُّم کی نِیّت کیجئے(نیّت دل کے ارادے کا نام ہے ،زَبان سے بھی کہہ لیں تو بہتر ہے):بے وُضوئی یا بے غسلی یا دونوں سے پاکی حاصل کرنے اور نماز جائز ہونے کے لیے تَیَمُّم کرتا ہوں ۔

{2} بِسْمِ اللہ پڑھ کردونوں ہاتھوں کی اُنگلیاں پھیلا کر، کسی ایسی پاک چیزپر جوزمین کی قسم(type of land) مَثَلاًپَتّھر(stone)،چُونا(lime)،اینٹ(brick)،دیوار(wall)،مٹّی(clay)وغیرہ)سےہومارکرلَوٹ لیجیئے (یعنی ا ٓگے بڑھائیے اور پیچھے لائیے) اور اگرزِیادہ گَرد(dust)لگ جائے تو(انگوٹھوں کی جڑآپس میں آہستہ آہستہ مار کر)جھاڑلیجئے(لیکن آواز پیدا نہ ہو) ۔

{3} پھراُس سے سارے مُنہ کااِس طرح مَسح کیجئے کہ کوئی حِصّہ رہ نہ جائے اگربا ل برابربھی کوئی جگہ رَہ گئی تو تَیَمُّم نہ ہوگا(یاد رہے کہ! بند آنکھ پرکھال کے جو دونوں حصّے ملتے ہیں،اسی طرح ہونٹ بند کر نے کے بعد جو حصّہ نظر آتا ہے،اُن کا مسح کرنا بھی لازم ہے)۔

{4}داڑھی ہو تو اس کا خلال کیجئے۔

{5}پھردوسری باراسی طرح ہاتھ زمین پرمارکردونوں ہاتھوں کاناخُنوں سے لیکر کُہنیوں(elbows) سَمیت مَسح کیجئے۔ اس کا بِہتَرطریقہ یہ ہے کہ اُلٹے ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ (other) چار(4) انگلیوں کاپَیٹ (یعنی آگے والا حصّہ) سیدھے ہاتھ کی پُشت (back)پررکھئے اورانگلیوں کے سِروں سے کُہنیوں تک لے جائیے اورپھر وہاں سے اُلٹے ہی ہاتھ کی ہتھیلی (palm)سے سیدھے ہاتھ کے پیٹ(یعنی اندر کے حصّے) کومَس(touch) کرتے ہوئے گِٹّے (wrist) تک لائیے اوراُلٹے انگوٹھے کے پَیٹ(اندر کے حصّے) سے سیدھے انگوٹھے کی پشت(back) کامَسح کیجئے۔

{6}اسی طرح سیدھے ہاتھ سے اُلٹے ہاتھ کامسح کیجئے۔

{7} ہاتھوں کی انگلیوں کا خلال کیجئے۔

نوٹ: اگرایک دم پوری ہتھیلی(palm) اور اُنگلیوں سے مسح کرلیا تب بھی تَیَمُّم ہوگیاچاہے مٹی والا ہاتھ کُہنی سے اُنگلیوں کی طرف لائے یا اُ نگلیو ں سے کُہنی کی طرف لے گئے مگرسُنّت کے خِلاف ہوا ۔(غسل کا طریقہ، ص ۲۱مُلخصاً)

تَیَمُّم میں ہونے والی غلطیاں:

{۱}پلاسٹک یا جرم دار ٹائل(یعنی ایسی ٹائل جس پر کانچ کی تہ ہو) سے تَیَمُّم کرنا

{۲} جلدی جلدی مسح کرنا کہ چہرہ یا کہنیوں(elbows) کا صحیح طرح مسح نہ ہو یا بند آنکھ پر موجود کھال کا مسح نہ کرنا۔

{۳} ہاتھوں میں مٹی جمع کر کے منہ کا مسح کرنا۔

{۴} دونوں ہاتھوں پر مٹی ملنا۔

{۵} ہاتھوں کی اُنگلیوں کا خلال نہ کرنا۔

{۶} سر اورپاؤں کامسح کرنا۔

(21) جواب دیجئے:

س۱) تَیَمُّم کس چیز سے کر سکتے ہیں اور کب کر سکتے ہیں؟

س۲) تَیَمُّم کے فرائض و طریقہ بیان کریں اور یہ بھی بتائیں کہ وضو اور غسل کےتَیَمُّممیں کیا فرق ہے؟

59 ’’پہلی تکبیر اور قیام کی سنّتیں‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:

جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی ا و ر جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔ (تاریخِ دمشق، ۹/۳۴۳)

واقعہ(incident): ساری رات عبادت کرنےوالے بزرگ

حضرتِ رَبِیع رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا انتقال ہوا تو آپ کے پڑوسی کی بچّی نے اپنے ابّو سے پوچھا:باباجان!ہمارے پڑوسی کے گھر میں جو ستون (column) تھا وہ کہاں گیا ؟ انہوں نے فرمایا:وہ(کوئی ستون نہیں تھا بلکہ) ہمارے نیک پڑوسی(neighbour) تھے جو پوری رات کھڑے ہو کر عبادت کیا کرتے تھے۔ بچّی نے (اندھیرے کی وجہ سے) حضرت کو ستون (column) سمجھاکیو نکہ وہ صرف رات کے وقت اپنے مکان کی چھت پر جاتی تھی اور اپنےمکان سے حضرت کونماز میں کھڑا دیکھتی تھی۔ (رسا لہ قُشیریہ ص۴۱۶)

پہلی تکبیر کی سنّتیں:

01 تکبیر شروع کرنے سے پہلے ہی دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھالینا۔
02 ہاتھ کی انگلیاں اپنی حالت پر چھوڑنا یعنی نہ تو انگلیاں بالکل ملی ہوئی ہوں اور نہ بالکل کھلی ہوں۔
03 ہتھیلیوں (palms)اور انگلیوں کا قبلہ رُخ (Qibla direction)ہونا
04 تکبیر کے وقت سر نہ جھکانا۔
05 تکبیر کے فوراً بعد ہاتھ باندھ لینا۔

(22) اسلامی بہنوں اور بَچِّیوں کا دوپٹے وغیرہ کے اندرکندھوں(shoulders) تک ہاتھ اُٹھانا ۔

(23) ہر تکبیر کا سنّت طریقہ یہی ہے کہ ’’اَللہُ اَکْبَر ‘‘کی’’ الف ‘‘سے دوسرے رکن(مثلاً قیام سے رکوع ) میں جانا شروع کرنا اور

01 ناف کے نیچے اس طرح ہاتھ باندھنا کہ سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ کی کلائی (wrist) کے جوڑ پر ہو اور سب سے چھوٹی انگلی اور انگوٹھا کلائی کے اغل بغل / ارد گرد رکھنا۔
02 پہلی تکبیر کے فورا ًبعد (آہستہ آواز میں صرف پہلی رکعت میں) ثنا (یعنی سُبْحَانکَ اللّٰھُمَّ)مکمل پڑھنا۔
03 پھر فوراً (آہستہ آواز میں صرف پہلی رکعت میں مکمل )اَعُوْذُ بِاللّٰہ پڑھنا۔
04 پھر فوراً(آہستہ آواز میں مکمل) بِسْمِ اللہپڑھنا ۔
05 سورۃ ُالفاتحہ کے بعد آہستہ آواز میں آمینکہنا

(بہارِ شریعت ج۱،ص۵۲۰ تا۵۲۵ ،نماز کا طریقہ ص۳۵،۳۶ مُلخصاً)

وضاحت(explanation):

اوپر جو سنّتوں کی تعداد(number) بیان کی گئی ہے، وہ آسانی کے لیے ہے، کچھ جگہ ایک ساتھ چند سنّتیں بھی بیان ہوئی ہونگی اور کچھ سنّتیں بیان ہونے سے رہ گئی ہونگی۔

’’اَکْبَر ‘‘ کی ’’راء‘‘ پر دوسرے رکن (مثلاً رکوع میں مکمل )پہنچ جانا۔نوٹ: یہ سب سنّتیں نمازِ وتر کی تکبیرِ قنوت اور نمازِعید کی تکبیروں کے لیے بھی ہیں۔

(24) اسلامی بہنوں اور بَچِّیوں کا اُلٹے ہاتھ کی ہتھیلی (palm) سینے (chest)پرچھاتی (breast)کے نیچے رکھنا اور اُس پرسیدھی ہتھیلی رکھنا۔

(25) سنّت غیر موکدّہ کی تیسری (3rd )رکعت کے شروع میں (دوبارہ۔again) ثناء پڑھیں گے، اسی طرح نفل نماز اگر چار (4)رکعت ایک ساتھ (ملا کر) پڑھ رہے ہوں تو اُس کی تیسری (3rd )رکعت کے شروع میں بھی مکمل ثناء (سُبْحَانکَ اللّٰھُمَّ)اور اَعُوْذُ بِاللّٰہ پڑھیں گے۔

(26) بِسْمِ اللہ! ہر رکعت کے شروع میں سنّت ہے۔

(27) جواب دیجئے:

60 ’’رکوع اور سجدے وغیرہ کی سنّتیں‘‘

فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:

جو شخص پاکیزہ (یعنی حلال) کھائے اور سنّت کے مطابق عمل کرے اور لوگ اس کے شر(اُس کی طرف سے پہنچنے والی برائی ) سے محفوظ رہیں تو وہ جنّت میں داخل ہو گا۔ ) ترمذی، ۴/۲۳۳، حدیث: ۲۵۲۸(

واقعہ(incident): نمازی والد اور نمازی بیٹا

نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے ایک پیارے صحابی کے بیٹے کو، غیر مسلموں نے پکڑ کر قیدی(prisoner) بنا لیا اور دوسرے شہر لے گئے۔ جب نماز کا وقت ہوتا، تو آپرَضِیَ اللہُ عَنْہ اپنے شہر ہی سے اونچی آواز میں کہتے: ’’اے میرے پیارے بیٹے! نماز کا وَقت آگیا ہے!‘‘۔اللہ کریم کے کرم سے اُن کی آواز دوسرے شہر میں ، اُن کے بیٹے تک پہنچ جاتی اور اُن کے بیٹے ہر نماز میں وہ آواز سُن لیتےاور نماز پڑھ لیتے، حالانکہ دوسرا شہر، آپ کے شہر سے بہت زیادہ دور تھا۔(معجم صغیرج ۱،ص۱۰۸ ملخّصاً)

رکوع کی سنّتیں:

01 اَللہُ اَکْبَر کہتے ہوئے رکوع میں اس طرح جانا کہ جھکتے ہوئے’’ الف ‘‘ شروع کرنا اور رکوع میں پہنچتے ہی ’’ اَکْبَر‘‘ کی ’’راء‘‘ ختم کرنا۔
02 مرد کی پیٹھ(back) اس طرح بچھی ہو نا کہ اگر پانی کا پیالہ(bowl) پیٹھ پر رکھ دیا جائے تو ٹھہر جائے۔
03 مرد کا گھٹنوں(knees) کو ہاتھ سےاس طرح پکڑناکہ انگلیاں خوب کھلی رہیں۔
04 مرد کا اپنی ٹانگیں سیدھی رکھنا ( یعنی ٹیڑھی نہ ہونا)۔

س۱) سنّت کے مطابق تکبیر کس طرح کہیں گے؟

س۲) تکبیر کے وقت سر کس طرح رکھیں گے اور تکبیر کے بعد ہاتھ کس طرح باندھیں گے۔

05 مرد کے رکوع میں سر کا پیٹھ کی سیدھ میں ہونا ۔
06 تین بار ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم‘‘کہنا۔

قومہ کی سنّتیں:

01 رکوع سے اٹھنے کے بعد ہاتھ لٹکادینا۔
02 امام صاحب اور اکیلے (alone)نماز پڑھنے والے کے لیے رکوع سے اٹھتے وقت ’’سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘‘اس طرح کہنا کہ جب اُٹھیں تو’’س‘‘ شروع ہو اور جب کھڑے ہو جائیں تو’’حَمِدَہ‘‘کی’’ہ‘‘ ختم ہو
03 اکیلے نماز پڑھنے والے کے لیے پورا سیدھا کھڑا ہونے کے بعد کھڑے کھڑے’’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْد‘‘ بلکہ بہتر یہ ہے کہ’’ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد‘‘کہنا۔
04 سجدے میں جاتے ہوئے’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ اس طرح کہنا کہ جھکتے ہوئے’’ الف ‘‘ شروع کرنا اور سجدے میں پہنچتے ہی ’’ اَکْبَر‘‘ کی ’’راء‘‘ ختم کرنا۔

سجدے کی سنّتیں:

01 ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئےسجدے میں جاتے وقت زمین پر پہلے گھٹنے رکھنا پھر ہاتھ پھر ناک پھر پیشانی (forehead) دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھنا۔
02 سجدے میں ہاتھ زمین پر اس طرح رکھنا کہ انگلیاں قبلے کی طرف اور ملی ہوئی ہوں۔
03 مرد اور لڑکے کا اپنی پنڈلیوں (calves) کورانوں(thighs) سے، رانوں کو پیٹ(belly) سے الگ رکھنا۔ اور جب اکیلے نماز پڑھ رہے ہوں تو بازوؤں (arms)کو کروٹوں (sides)سے الگ رکھنا۔
04 مرد اور لڑکےکے لیےدونوں پاؤں کی ساری انگلیوں کا پیٹ(یعنی ابھرا ہوا حصّہ)زمین پر اس طرح لگاناکہ انگلیوں کا رخ(direction) قبلے کی طرف ہو۔
05 کم ازکم تین بار’’ سُبْحَانَ رَبّیَ الْاَعْلٰی‘‘ کہنا۔

(بہارِ شریعت ج۱،ص۵۳۰ تا۵۲۵ ،نماز کا طریقہ ص ۳۶تا ۳۹ مُلخصاً)

وضاحت(explanation):

اوپر جو سنّتوں کی تعداد(number) بیان کی گئی ہے، وہ آسانی کے لیے ہے، کچھ جگہ ایک ساتھ چند سنّتیں بھی بیان ہوئی ہونگی اور کچھ سنّتیں بیان ہونے سے رہ گئی ہوں گی۔

61 ’’ جلسے اور قعدہ وغیرہ کی سنّتیں‘‘

ایک بزرگ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتےہیں:

سنّت کےمطابق کیاجانے والاتھوڑا عمل اس زیادہ عمل سےبہترہےجو سنّت کےمطابق نہ ہو۔(اللہ والوں کی باتیں، ۳/۱۱۱)

واقعہ(incident): اللہ کریم کی نیک بندی

اللہ کریم کے پیارے نبی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے وقت میں، ایک نیک عورت نے ایک مرتبہ تندور) جس میں روٹی پکاتے ہیں) میں روٹیاں پکانے کے لیے ڈالیں اور وُضو کر کے نماز شروع کر دی۔ شیطان ایک عورت کی شکل میں اُس عورت کے پاس آکر بولا: بی بی! تیری روٹیاں جل رہی ہیں! اللہ کریم کی نیک بندی نےشیطان کی بات نہ سُنی اور نماز پڑھتی رہی۔ یہ دیکھ کر شیطان نے اُس نیک عورت کے پیارے پیارے بچّے کو اُٹھا کر تندور کی آگ میں ڈال

(33) اسلامی بہنوں کے ان سب حصّوں کومل کر (keeping their body parts close together) سجدہ کرنا۔

(34) اسلامی بہنوں اور بَچِّیوں کا دونوں پاؤں سیدھی طرف نکالنا۔

(35) جواب دیجئے:

س۱) رکوع میں کتنا جھکنا سنّت ہے؟اور قومے کے لیے کھڑے ہونے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

س۲) سنّت کے مطابق سجدے میں جانے کا مکمل طریقہ بتائیں۔

دیا۔ وہ پھر بھی نماز پڑھتی رہی۔ اِتنے میں اُس نیک عورت کا شوہرگھر آیا۔ اُس نے دیکھا کہ اُس کا بچّہ تندور میں کھیل رہا ہے۔ یہ شخص حضرتِ عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کےپاس آیااور ساری بات بتا دی۔ آپ نے فرمایا کہ اُس نیک عورت کو میرے پاس لاؤ! جب وہ حاضر ہوئی تو آپ نے اُس سے پوچھا: تم کون سا نیک کام کرتی ہو کہ جس کی وجہ سے ایسا ہوا؟ اُس نے عرض کی: اے اللہ کریم کے نبی!( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) جب وُضو ختم ہوجاتا ہے تو وُضو کرلیتی ہوں، جب وُضو کرلیتی ہوں تو نماز کے لیے کھڑی ہوجاتی ہوں ، جب کسی کو کوئی ضرورت ہوتی ہے تو اُس کی ضرورت پوری کرتی ہوں اور جو تکلیف لوگوں کی طرف سے مجھےپہنچتی ہےاُس پر صبر کرتی ہوں۔ (نزہۃ المجالس ج۱،ص۱۴۳)

جلسہ کی سنّتیں:

01 سجدے سے ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئےاٹھتے وقت پہلے پیشانی (forehead) اٹھاناپھر ناک پھر ہاتھ اٹھانا۔
02 سیدھا قدم کھڑا کرکے الٹا قدم بچھا کر اس پر بیٹھنا) سیدھے پاؤں کی انگلیاں قبلہ رخ(Qibla direction) کرنا (۔
03 دونوں ہاتھ رانوں( thighs) پر رکھنا۔

دوسری رکعت کے لئے اٹھنے کی سنّتیں:

01 دونوں سجدوں کے بعد دوسری رکعت کے لئے پنجوں (پاؤں کی اُنگلیوں)کے بل ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے اٹھنا۔
02 اٹھتے وقت ہاتھ گھٹنوں(knees) پر رکھنا۔

قعدہ کی سنّتیں:

01 دوسری رکعت کے دونوں سجدے کرنے کے بعد،مرد اور لڑکے کا الٹا پاؤں بچھانا اور دونوں سرین (یعنی جسم کے جس حصّے پر بندہ بیٹھتا ہے) اس پر رکھ کر بیٹھنا۔
02 سیدھا قدم کھڑا کرکےاس کی انگلیاں قبلے کی طرف کرنا۔
03 سیدھا ہاتھ سیدھی ران پر اور الٹا الٹی ران پر اس طرح رکھنا کہ انگلیوں کے کنارے گھٹنوں(knees) کے پاس ہوں ( مگرگھٹنوں کو پکڑنا نہیں ہے)۔
04 اَلتَّحِیّات میں شہادت پر اشارہ کرنا۔
05 نوافل اور سنّت غیرِ مؤکّدہ کے پہلے قعدہ میں اور ہر نماز کے آخری قعدہ میں اَلتَّحِیّات کے بعد درود شریف پڑھنا۔
06 درود شریف کے بعد دعا پڑھنا

سلام پھیرنے کی سنّتیں

01 پہلے سیدھی طرف منہ کرنے کے بعدفرشتوں کی نیّت سے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہ‘‘کہنا۔
02 پھر الٹی طرف منہ کرنے کے بعدفرشتوں کی نیّت سے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہ‘‘ کہنا۔

(39) یعنی جب کلمہ شہادت(اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہ) پڑھیں تو سیدھے ہاتھ کی چھوٹی اور اس سے پہلے والی اُنگلی (یعنی شہادت کی انگلی)کو بند کر نا اور ہتھیلی(palm) سے ملا لیں، انگوٹھے اور بیچ والی اُنگلی سے گول دائرہ (round circle)بنانا پھر جب ’’لَا‘‘پر پہنچیں (یعنی اَشْھَدُ اَنْ لَّا ) تو سب سے پہلی انگلی (جسے شہادت کی انگلی بھی کہتے ہیں) کواٹھا نا اور ’’اِلَّا‘‘ (یعنی لَا اِلٰـہَ اِلَّا) پرنیچے رکھ دینا اور سب اُنگلیاں سیدھی کرلینا۔

(40) (۱): اگرجماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں تو فرشتوں کے ساتھ سیدھی طرف کے سلام میں، سیدھی طرف کے نمازیوں کی اور اُلٹی طرف سلام میں وہاں کے نمازیوں کی اور جس طرف امام صاحب ہوں تو اس طرف امام صاحب کی بھی نیّت کرنا۔

(۲):اگر امام صاحب کے بالکل پیچھے (کسی بھی صف میں،جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہے) ہوں تو دونوں طرف کے سلام میں امام صاحب کی نیّت کرنا۔

(۳):امام صاحب کے پیچھے نماز پڑھنے والے کا ہر رکن(یعنی رکوع سجود وغیرہ) میں امام صاحب کے ساتھ جانا بھی سُنّت ہے اسی طرح امام صاحب کے ساتھ سلام پھیرنا بھی سنّت ہے۔

(بہارِ شریعت ج۱،ص۵۳۰ تا۵۲۵ ،نماز کا طریقہ ص ۳۹تا۴۱ مُلخصاً)

اہم وضاحت(Important explanation):

اوپر جو سنّتوں کی تعداد(number) بیان کی گئی ہے، وہ آسانی کے لیے ہے، کچھ جگہ ایک ساتھ چند سنّتیں بھی بیان ہوئی ہونگی اور کچھ سنّتیں بیان ہونے سے رہ گئی ہونگی

(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)