(34)اعلی حضرت اورجماعت کے ساتھ نمازیں:
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے لکھ کر جن دینی مسائل کے جواب دیے، ان کو جب کتاب میں جمع کیا گیا تو وہ 22,000 صفحات بن گئے،جب آپ کےپاؤں کےانگوٹھے میں کچھ مسئلہ ہو گیا، تو خاص ڈاکٹر نے اُس انگوٹھے کا آپریشن کیا، پٹّی باندھ نے کے بعد عرض کی : حضور! آپ بالکل نہ چلیں تو یہ دس بارہ دن میں ٹھیک ہو جائے گا،ورنہ زیادہ وقت لگے گا۔ یہ کہہ کر ڈاکٹرچلے گئے۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مسجد میں جا کر ہی جماعت سے فرض نماز پڑھتے تھے۔ جب ظہر کا وقت آیا تو اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے وُضو کیا، کھڑے نہیں ہوسکتے تھے اس لئے زمین پر بیٹھے بیٹھے،آہستہ آہستہ آگے ہوتے رہے اورباہر دروازے تک آگئے، لوگوں نے کُرسی پر بٹھا کر مسجِدمیں پہنچا دیا اور اُسی وقت رشتہ داروںوغیرہ نے یہ سوچا کہ ہر اذان کے بعد چار آدمی کرسی لے کر آجائیں گے اور پلنگ سے ہی کرسی پر بٹھا کر مسجد لے جائیں گے۔ یہ سلسلہ تقریباً ایک مہینا چلتا رہا۔ جب چوٹ اچّھی ہوگئی تواعلیٰ حضرت نے خودمسجد جانا شروع کر دیا۔ (فیضانِ اعلیٰ حضرت ص136)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو!
اس حكايت سے یہ پیاری بات پتا چلی کہ ہمارے بہت بڑے عالِم اعلی حضرت امام احمد رضا رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نماز سے بہت محبّت کرتے تھے، ہمیں بھی پانچ وقت کی نماز پڑھنی چاہیئے۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)