(8) چار پرندے :
سَمُندر(sea) کے ساتھ ایک آدمی مرا ہوا (dead)تھا، سَمُندر کا پانی کبھی اُس آدمی کے اوپر آتا اور کبھی پیچھے چلا جاتا۔جب پانی اُس مرے ہوئے آدمی پر آتا تو مچھلیاں اُس کو کھا تیں اور جب پانی پیچھے چلا جاتا تو جانور اُسے کھاتے، جب جانور کھا لیتے تو (پھر)پرندے (birds) اُسے کھاتے ۔ حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے یہ دیکھ کراللہ پاک سے عرض کی:اے اللہ! مجھے یقین ہے کہ تو مُردوں (dead) کو زندہ فرمائے گا اور مُردوں کے جسم کے حصّوں(body parts) کوسب جگہ سے جمع کر لے گا (collect from everywhere)لیکن میں اِسے دیکھنا چاہتا ہوں۔ اللہ پاک نے حکم دیا کہ چار پرندے پالو(raise four birds)! پھر ذَبْح کرکے (اُن کا گلا کاٹ کر)اُن کے سَر الگ کرلو اور سب کے گوشت ، ایک دوسرے میں ملا لو !اور وہ گوشت (meat)تھوڑا تھوڑاکئی پہاڑوں (mountains ) پر رکھ دو ! اِس کے بعدآپ خود کسی اور پہاڑ پر، اُن پرندوں کے سَر لے کرکھڑے ہو ں اور اُن پرندوں کو بلائیں ! تو وہ پرندے زندہ ہو کر آپ کےپاس آجائیں گے۔ حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نےایک ”مرغ(rooster ) “ ایک ”کبوتر(pigeon )‘‘ ایک ’’گِدھ(vulture ) ‘‘ اور ایک” مور(peacock ) “لے لیا انہیں پالا،ذبح کیا،گوشت ملایا اور پہاڑوں پر رکھ کر یوں آواز دی: ’’ اے مرغ! ‘‘ ، ” اے کبوتر! “ ، ” اے گِدھ ! “،’’ اے مور!‘‘ ۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی آواز سنتے ہی چاروں پرندوں کا گوشت جمع ہونا شروع ہوگیا ، ہڈّیاں (bons)ایک دوسرے سے ملنے لگیں اور تھوڑی دیر میں چار پرندے بن گئے پھر وہ چاروں اُڑتے ہوئے اپنے اپنے سَروں کے ساتھ مِل گئے ۔ (ماخوذ از عجائب القرآن مع غرائب القرآن، ص 56-57)
پیارے بچو اور اچھی بچیوں!
اس حكايت( یعنی سچّے واقعے) سے ہمیں یہ پیاری باتیں پتا چلیں کہ * نبی عَلَیْہِ السَّلَام جو چاہتے ہیں ،اللہ پاک وہ بات پوری کر دیتا ہے *نبیوں عَلَیْہِمُ السَّلَام کے چاہنے سے مردے زندہ ہوجاتے ہیں*جتنا یقین زیادہ ہوتا ہے اُتنا ایمان مضبوط (strong)ہوتا ہے *جس طرح اللہ پاک نے ان پرندوں کو زندہ کیا ہے، اسی طرح قیامت کے دن اللہ پاک سب لوگوں کو زندہ فرمائے گا، چاہےان کے جسم ختم ہوگئے ہوں۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)