(19) چڑیا اور اس کے بچے :
ایک مرتبہ ایک صَحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کسی جھاڑی(Bush)کے قریب سے گزررہے تھےکہ اُنہیں چڑیا کے بچّوں کی آوازآئی،وہ قریب گئے اورچڑیا کے بچّوں کو پکڑ کر اپنی چادرمیں رکھ لیا، اِتنے میں اُن کی ماں چڑیاآگئی اور اُن صَحابی کےسَر پر چکّر(Round)لگانے لگی۔اُنہوں نے چادر کو کھولاتو وہ چڑیا نیچےآئی اوراپنے بچّوں کے ساتھ بیٹھ گئی، وہ صَحابی اِن سب کوچادر میں لے کر نبی ِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے پاس لے آئے اورپوری بات بتائی۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: چادرزمین پر رکھ کر کھول دو! اُنہوں نےچادر کوکھول دیا لیکن چڑیا اپنے بچّوں سےالگ نہ ہوئی۔اللہ پاک کے رَسُوْل صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نےفرمایا:کیا تم اِس چڑیا کی اپنے بچّوں سے محبّت دیکھ کر حیران (Surprise)ہورہےہو؟یہ چڑیا اپنے بچوں پر جتنا رحم کرنے والی ہے،بے شک اللہ پاک اپنے بندوں پر اِس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ پھر ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: انہیں واپس لے جاؤاور (ان کی ماں سمیت)انہیں وہیں رکھ آؤ جہاں سےلے کرآئے ہو، ان کی ماں ان کے ساتھ ہی رہی تو وہ صَحابی انہیں واپس لے گئے۔ (ابوداود،کتاب الجنائز،3/ 245،حدیث :3089)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس روایت(سچے واقعے) سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ماں اپنے بچّوں سےبہت مَحبّت کرتی ہے،اِس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اپنی امّی ابّو کا بہت خیال رکھیں،اُن کی بات مانیں اور اُنہیں تنگ نہ کریں۔ مزید یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ پاک اپنےبندوں پر اُن کی ماں سےبھی زیادہ رحم کرنے والا ہے اور اللہ پاک نے اپنے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کو رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن (سب کے لیے رحمت)بنایا وہ ہمارے لیے بھی رحمت ہیں اور جانوروں کے لیے بھی رحمت ہیں تو ہمیں بھی اللہ پاک اور اُسکے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے مَحبّت کرنی چاہیئے اوران کے بتائے ہوئے کاموں کو کرنا چاہیئے۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)