(16) درخت نے سلام کیا:
حضرت عَبْدُاللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَانے فرمایا کہ ہم لوگ اللہ پاک کےرسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے ساتھ ایک جگہ جارہے تھے کہ گاؤں میں رہنے والا ایک آدمی آپ کے پاس آیا،آپ نے اس کو اسلام کی دعوت دی، اس نے سوال کیا کہ کیا آپ کے نبی ہونے پر کوئی نشانی بھی ہے؟ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ ہاں یہ درخت بتائے گا کہ میں اللہ پاک کا نبی ہوں۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اس درخت کو بلایا اور وہ فوراً ہی اپنی جگہ سے چل کر آگیا اور سلام کیا ، کہا”اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اﷲ“ پھر اس نے زور سے تین مرتبہ آپ کو اللہ پاک کانبی کہا۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اس کو اشارہ فرمایا تو وہ درخت زمین میں چلتا ہوا اپنی جگہ پر واپس چلاگیا۔اُس گاؤں والے نے کہا :یا رسول اﷲ!( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ )اگر آپ اجازت دیں تو میں آپ کے پیارے پیارے ہاتھ پاؤں چوم لوں تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اسے اجازت دے دی۔ اُس نے آپ کے پیارے پیارے ہاتھ اور پاؤں کو بہت محبت کے ساتھ چوم لیا۔ (شرح الزرقانی علی المواهب،6/517 تا 519مع بیہقی مُلخصاً)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس روایت سے ہمیں معلوم ہوا کہ درخت بھی اللہ پاک کے نبی کو جانتے اور ان کا حکم مانتے ہیں۔ ہمیں بھی اللہ کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی باتوں پر عمل کرنا چاہیے۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)