کونسا علم سیکھناضروری ہے اور اولاد کو کب کیا سیکھائیں

کونسا علم سیکھناضروری ہے

اس تحریر میں آپ جان سکیں گے


فرض، لازم اور ضروری علم 1
فرض علوم کے لیے مشورۃً چند کتابیں 2
بچوں کے بالغ ہونے سے متعلق والدین کے لئے اہم باتیں 3
اس کے ساتھ اور کیا سیکھنا ضروری 4
اولاد کو کب کیا سیکھائیں 5
کس عمر میں کیا سکھانا ہے ،کچھ مشورے 6
تربیت ِ اولاد(childrens upbringing)کے خواہشمند والدین کے لئے چند مشورے 7
فرض علوم کے بعد مُباح و جائز علم کا حاصل کرنا 8
فرض چھوڑ کر نفل میں مصروف ہونا 9

فرض، لازم اور ضروری علم

پانچ (5)طرح کے علوم حاصل کرنا ہر عاقل بالغ (wise, grownup)مسلمان پرفرض ہے:

(1)اسلامی عقائد(یعنی ان عقیدوں کو جاننا کہ جن کے ذریعے آدمی سچا پکا مسلمان بنے اور ان کا انکار کرنے سے بندہ اسلام سے نکل جائے یا گمراہ ہو جائے۔

(2)اسلامی عقائد(یعنی ان عقیدوں کو جاننا کہ جن کے ذریعے آضرورت کے مسئلے یعنی عبادات(مثلاً نماز، روزہ،حج و زکوۃ وغیرہ) و معاملات (مثلاً ملازمت و کاروبار وغیرہ جس کام سے اس شخص کا تعلق ہے) کے ضروری مسائل۔

(3)اسلامی عقائد(یعنی ان عقیدوں کو جاننا کہ جن کے ذریعے آ حلال و حرام (مثلاً کھانا کھانے ،لباس پہننے، زینت اختیار کرنے،ناخن و بال کاٹنے، نام رکھنے،عارضی استعمال کے لیے چیزیں لینے، قرض و امانت و تحفہ لینے دینے، قسم کھانے، وصیّت و تقسیمِ جائیداد وغیرہ)کے مسائل(ظاہری گناہ کی ضروری معلومات بھی اس میں شامل ہیں)۔

(4)اسلامی عقائد(یعنی ان عقیدوں کو جاننا کہ جن کے ذریعے آہلاک کرنے والے اعمال کی ضروری معلومات اور ان سے بچنے کے طریقے۔

(5)اسلامی عقائد(یعنی ان عقیدوں کو جاننا کہ جن کے ذریعے آنجات دلانے والے اعمال کی ضروری معلومات اور انہیں حاصل کرنے کے طریقے۔

طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ

سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ یعنی علم حاصل کرناہر مسلمان پر فرض ہے۔‘‘(ابن ماجہ،۱/۱۴۶حدیث: ۲۲۴) اس حدیثِ پاک سے اسکول کالج کی مُرَوَّجہ دُنیوی تعلیم نہیں بلکہ ضَروری دینی علم مُرادہے۔لہٰذا سب سے پہلے اسلامی عقائد کا سیکھنا فرض ہے،اس کے بعدنَماز کے فرائض و شرائط ومُفسِدات(یعنی نَماز کس طرح دُرُست ہوتی ہے اور کس طرح ٹوٹ جاتی ہے )پھر رَمَضانُ المُبارَک کی تشریف آوَری ہوتوجس پر روزے فرض ہوں اُس کیلئے روزوں کے ضَروری مسائل،جس پر زکوٰۃ فرض ہو اُس کے لئے زکوٰۃ کے ضَروری مسائل،اسی طرح حج فرض ہونے کی صورت میں حج کے،نکاح کرنا چاہے تو اس کے،تاجر کو تجارت کے،خریدار کو خریدنے کے،نوکری کرنے والے اورنوکر رکھنے والے کو اِجارے کے،وَعلٰی ھٰذا الْقِیاس(یعنی اوراسی پر قِیاس کرتے ہوئے )ہر مسلمان عاقِل و بالِغ مردو عورت پر اُس کی موجودہ حالت کے مطابِق مسئلے سیکھنا فرضِ عَین ہے۔اِسی طرح ہر ایک کیلئے حلال و حرام کے ضروری مسائل بھی سیکھنا فرض ہیں۔نیز مسائلِ قلب(باطِنی علم)یعنی فرائضِ قَلْبِیہ(باطِنی فرائض)مَثَلاً عاجِزی و اِخلاص اور توکُّل وغیرہا اوران کو حاصِل کرنے کا طریقہ اور باطِنی گناہ مَثَلاً تکبُّر،رِیاکاری،حَسَد،بدگمانی،بغض و کینہ،شُماتَت(یعنی کسی کی مصیبت پر خوش ہونا) وغیرہا اوران کا علاج سیکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔(تفصیلی معلومات کیلئے فتاوٰی رضویہ جلد23صفحہ ۶۱۳ تا ۶۲۱)پر اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کی تحریر دیکھیں)مُہلِکات(مُہ۔لِ۔کات )یعنی ہَلاکت میں ڈالنے والی چیزوں جیسا کہ وعدہ خِلافی،جھوٹ،غیبت،چغلی،بہتان،بدنِگاہی،دھوکا،ایذاءِ مسلم وغیرہ وغیرہ تمام صغیرہ وکبیرہ گناہوں کے بارے میں ضَروری اَحکام سیکھنا بھی فرض ہے تاکہ اِن سے بچا جا سکے۔(نیکی کی دعوت ص۱۳۵، ۱۳۶)

فرض علوم کے لیے مشورۃً چند کتابیں

(1)اسلامی عقائد کے لیےکم ازکم: (پہلا درجہ)(۱)دین کی ضروری باتیں part 01,02,03,04 (فرض علوم ویب سائٹ) (۲)کتاب العقائد(مفتی نعیم الدّین مراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ)(۳) بنیادی عقائد اور معمولاتِ اہلِ سنّت(مکتبۃ المدینہ) (دوسر ا درجہ)(۴)بہارِ شریعت حصّہ01 ( ۵)کفریہ کلمات کے بارے میں سوال و جواب(۶) دس عقیدے(اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمة اللہ علیہ کا رسالہ: اعتقاد الاحباب فی الجمیل و المصطفیٰ والاٰل والاصحاب کو آسان کر کے حاشیہ (explanatory note)کے ساتھ لکھا گیا ہے۔اس کامطالعہ کریں۔

(2)ضرورت کے دینی مسائل کے لیے کم از کم: (پہلا درجہ) (۱)دین کے مسائل part 01,02,03 (فرض علوم ویب سائٹ) (۲)نماز کے احکام(۳)ملازمت کرنے یا ملازم رکھنے والوں کے لیے ”حلال طریقے سے کمانے کے 50 مدنی پھول“ (دوسر ا درجہ) (۴)دین کے مسائل part 04 (فرض علوم ویب سائٹ) (۵) بہارِ شریعت حصّہ 02 تا08 ، 11سے بیع وشراء(خرید و فروخت کے ضروری دینی مسائل) ،10سے شرکت (patnership) اور 14سے اجارہ(ملازم رکھنے اور ملازم ہونے کے ضروری دینی مسائل) کا مطالعہ کریں۔ وضاحت: جس کا جس کام سے تعلق ہے، اُسےاُس کام کے ضروری دینی مسائل سیکھنے ہیں۔مثلاً کوئی دینی ادارے کے لیے چندہ کرنا چاہے تو اُسے چندے کے مسائل سیکھنا (اس کے لیے کتاب”چندے کے بارے میں سوال جواب” کا مطالعہ کریں)۔

(3) حلال و حرام کے ضروری دینی مسائل اور ظاہری گناہوں کی ضروری معلومات کے لیے کم از کم: (پہلادرجہ)(۱)101مدنی پھول(۲)163مدنی پھول(۳)گناہوں کے عذابات (مکمل حصّے)۔ (دوسر ا درجہ)(۴)سنتیں اور آداب (۵)پردے کے بارے میں سوال و جواب(۶) عدت و سوگ کے لیے کتاب : ”تجھیز و تکفین کا طریقہ “سے (۷)بہارِ شریعت حصّہ16(مکمل )، رسالہ: ” قسم کے بارے میں سوال جواب“سے قسم کھانے، حصّہ 14 سے عاریت (عارضی استعمال کے لیے چیزیں لینے)، امانت(ودیعت) و ہبہ (تحفہ لینے دینے)، حصّہ 11 سے قرض وسود ، حصّہ 19 سے وصیّت، (۸)رسالہ: ”طلاق کے آسان مسائل “سے طلاق کے ،(۹) رسالہ: ”مالِ وراثت میں خیانت مت کیجئے“سے تقسیمِ جائیداد وغیرہ کا مطالعہ کریں۔

(4)مہلکات(باطنی بیماریوں) اور منجیّات(نجات دلانےوالے اعمال) کے لیے کم از کم: (پہلادرجہ) (۱)پاکیزہ زندگی part 01,02,03 (فرض علوم ویب سائٹ) (۲) باطنی بیماریوں کا علاج(۳)نجات دلانے والے اعمال کی معلومات (۴)بیٹے کو نصیحت ۔ (دوسر ا درجہ)(۵)منہاج العابدین (۶)غیبت کی تباہ کاریاں(۷) کیمیائے سعادت کا مطالعہ کریں۔

اصلاحِ نیّت کے لیے کتب:

(1)ثواب بڑھانے کے نسخے ۔

(2) بہارِنیّت

مزیدفرض علوم پر مددگار کتابوں پر بنا ہوا تیسرا درجہ:

(1)شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّارقادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ساری کتابیں ا و ر رسالے

(2)تمہید الایمان

(3)بہارِ شریعت (مکمل)

(4)احیاء العلوم (مکمل)

(5)فتاوٰی رضویہ (مکمل)

(6)جہنّم میں لے جانے والے اعمال

(7)جنّت میں لے جانے والے اعمال۔

نوٹ:

(1) ان کتابوں میں موجود سب باتیں”فرض علوم“سے تعلق نہیں رکھتیں البتہ یہ سب کتابیں فرض علوم کے لیے مددگار ضرور ہیں۔

(2) یہ ضروری نہیں کہ آپ کی ضرورت کا ہر مسئلہ ان کتابوں میں موجود ہو۔اپنی ضرورت کے دیگرمسائل جاننے کے لیے مطالعے کے ساتھ ساتھ علماءِ کرام، مفتیانِ دین اور دارالافتاء اہلسنّت سے رابطے میں رہ کراپنی ضرورت کے دینی مسائل کا علم حاصل کریں۔

چند گزارشات:

(1) یہ کتابیں دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ سے طلب کی جاسکتی ہیں۔

(2) درجہ بندی(پہلا/دوسرا/تیسرا درجہ) آسانی کے لیے ہے،تاہم والدین کو چاہیے کہ پہلے درجے کی کتابیں اپنی اولاد کو بالغ ہونے سے پہلے، ان کی سمجھ کے مُطابق پڑھا /سمجھا دیں یا کسی کے ذریعےپڑھانے/سمجھانے کا انتظام کریں (یا www.farzuloom.net پر موجود، عمر کے حساب سے کتابوں کا مطالعہ کروائیں)اور بہتر یہ ہے کہ اس کی پوچھ گچھ رکھیں ان کے بارے میں سوال جواب بھی کرتے رہیں۔ بچہ 12 سال کی عمر میں جبکہ بچی 9 سال کی عمر میں بالغ وبالغہ ہو سکتے ہیں۔ فتاوٰی رضویہ جلد 11،صفحہ 560پر یہ بھی ہے(مُلخصاً): لڑکاکم سے کم بارہ سال اور لڑکی نو سال کی عمر میں بالغ ہوسکتی ہے۔

(3) دعوتِ اسلامی کے شعبے فیضان اکیڈمی(آن لائن )کے ذریعے بعض فرض علوم سیکھے جاسکتے ہیں(یاد رہے کہ اس شعبے میں فیس لی جاتی ہے)۔والدین ایک بات یاد رکھیں کہ ہم کسی سنی صحیح العقیدہ قاری یا عالم صاحب کے ذریعے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کا سلسلہ کریں یا عاشقانِ رسول کے کسی بھی ادارے میں داخل کریں، بچوں کی اخلاقی اور فرائض کی تربیت کا جائزہ ضرور لیں، اس کے لیے والدین کو اپنے اندر بھی یہ صلاحیت پیدا کرنی ہوگی۔

(4) نوجوانوں کو چاہیے کہ شادی سے پہلے ہی شریعت و سنّت کے مطابق گھر چلانے کی اور شادی کے فوری بعد تربیتِ اولاد کے انداز سیکھنے کے لیے تجربہ کار(شادی شدہ) علما کی صحبت سے برکتیں حاصل کریں۔

(5) اگر کوئی بالغ ہو گیا اور فرض علوم سے غافل رہا تو اللہ پاک سے توبہ کرے اور فوراً فرض علوم حاصل کرنے میں مصروف ہو جائے اور ابتداءً پہلے درجے کی کتابیں پڑھ /سمجھ لے اور علماءِ کرام، مفتیانِ دین اور دارالافتاء اہلسنّت سے رابطے میں رہ کراپنی ضرورت کے بقیہ دینی مسائل فوراً سیکھے۔

(6) اپنی کیفیت کے مطابق اپنا شیڈول(schedule) اس طرح بنائیں کہ اس میں فرض علوم کاحصول بھی شامل ہو، قرآن پاک کی تعلیم وتلاوت بھی اور خصوصاً تربیتِ اولاد کے لیے وقت بھی۔ اب اگر آپ میں مطالعہ کر کے فرض علوم حاصل کرنے کی صلاحیت ہے تو مطالعہ کی ترکیب کریں اور اگر اس کی صلاحیت نہیں تو استاد صاحب سے پڑھنا ہوگا(on line سے بھی پڑھا جاسکتا ہے)۔ اپنے دن بھر کے اوقات، اپنی صحت، کاروبار، گھر بار کا جائزہ لے کر مطالعے کا وقت طے کریں۔ مثلاً بعد نماز فجر(اپنے معمولات سے فارغ ہو کر) طبیعت اتنی fresh ہوتی ہے کہ ایک یا آدھا گھنٹہ مطالعہ کرسکتے ہیں تو اس کی ترکیب بنائیں یا یہ کہ اپنا کاروبار ہے ظہر کی نماز کے بعد سہولت رہتی ہے تو اس کا انتظام کریں اور اس وقت میں” فرض علوم“ کا مطالعہ کیجیے۔شام میں یا رات سونے سے پہلے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، کچھ پڑھنے پڑھانے کا ماحول بھی ہو اور کچھ باتیں بھی ہوں۔ اپنی اولاد کوایک جملہ کہنا نہ بھولیں:”بیٹا !آپ کو مجھ سے کوئی کام؟” (اِنْ شَاءَ اللہ )اس کا فائدہ آپ خود دیکھیں گے۔ مغرب کے بعد بھی آدھا گھنٹہ نکل سکتا ہے تو اس وقت میں امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّارقادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتابوں کا مطالعہ کیجیے۔رات مدرسۃ المدینہ بالغان اور میسر نہ ہو تو on line قرآن پاک پڑھنے کا انتظام کریں ۔

نوٹ:

اگر قضاء نمازیں پڑھنا باقی ہیں تو اُسے بھی اپنے جدول(schedule) کا حصّہ بنائیں کہ ان کا جلد جلد ادا کرنا ضروری ہے۔مگر بال بچّوں کی پرورِش اور اپنی ضَروریات کی فراہمی کے سبب تاخیر جائز ہے ۔لہٰذا کاروبار بھی کرتا رہے اورفُرصت کا جو وَقت ملے اُس میں قضا پڑھتا رہے یہاں تک کہ پوری ہو جائیں۔(دُرِّمُختار ج۲ص۶۴۶) اسی طرح قضاء روزے(خصوصاً اسلامی بہنیں)جلدی جلدی مکمل کریں حُکم یہ ہے کہ آئندہ رَمَضانُ الْمُبارَک کے آنے سے پہلے پہلے قَضاء رکھ لیں۔حدیثِ پاک میں فرمایا، ''جس پر پچھلےرَمَضانُ الْمُبارَک کی قَضاء باقی ہے اور وہ نہ رکھے ، اُس کے اِس رَمضانُ الْمبارَک کے روزے قَبول نہ ہوں گے۔'' (مجمع الزوائد ج۳ص۴۱۵)

(7) اپنے مطالعے اور بچوں کے اسباق کے اہداف(targets) طے کریں۔ مہینے میں 22 دن مطالعے کے رکھیں۔ ہر ہفتے ایک دن gapeاور ایک دن emergency کے لیے رکھیں تاکہ یہ مطالعہ والدین کی خدمت، گھر والوں اور بچوں کے کام کاج میں رکاوٹ نہ بنے۔ جو وقت اور کتاب آپ نے طے کی ہے، ایک دن مطالعہ کر کے اس کے صفحات شمار(count)کریں اور اس کے مطابق مہینے بھر کے مطالعے کا طے کریں اور اس ہدف کا ہر ماہ جائزہ لیں(ان شاء اللہ )اس کے فوائدآپ خود دیکھیں گے۔

(8) جب سب درجے ہو جائیں تو ان کی دہرائی کے ساتھ ساتھ فرض علوم کے ماہر علما سے مزید کتب کے متعلق مشورہ کریں۔

اس کے ساتھ اور کیا سیکھنا ضروری ہے؟

(1)یاد رہے کہ فرائض علوم کے ساتھ ساتھ تجوید کے ساتھ قرآن ِ پاک آنا

(2)اذکار ِنماز(نماز میں تلاوت کے علاوہ جو کچھ پڑھا جاتا ہے) کا درست ہونا

(3) جو قرآن حفظ ہے، اس کا حفظ باقی رکھنا بھی ضروری ہے

(4)واجب علوم۔

(1) اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت، مولانا شاہ امام احمدرضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کچھ اس طرح فرماتے ہیں: ’’ اتنی تجوید کا آنا کہ جس سےحُرُوف کودُرُست مخارِج سے ادا کر سکے اورغَلَط پڑھنے سے بچ سکے، فرضِ عَین ہے۔( فتاوٰی رضویہ،۶/ ۳۴۳)

(2) کسی سے اگر کوئی قرآنی حرف غلط ادا ہوتا ہے تو اسے سیکھنے اور صحیح طرح ادا کرنے کی کوشش کرنا واجب ہے بلکہ کئی علما ء کرام نے صحیح طرح پڑھنے کی کوشش کی کوئیlimitنہیں رکھی اور حکم دیا کہ زندگی بھر، دن رات کوشش کرتا رہے اور اِس کوشش کو اس وقت تک جاری رکھے جب تک قرآنِ پاک درست پڑھنا سیکھ نہ جائے ۔( فتاوٰی رضویہ،۶/ ۲۶۲)

(3) قراءت یا جو کچھ قرآنِ پاک کے علاوہ نماز میں پڑھا جاتا ہے، میں ایسی غلطی کرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہےکہ جس غلطی سے لفظ کے معنیٰ فاسد ہو جائیں (یعنی بگڑ جائیں) ۔(دُرِّ مُختار مع ردالمحتار،۲/۴۷۳) علماء فرماتے ہیں کہ: جس نے ” ’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْعَظِیْم “ میں” عَظِیْم “ کو ” عَزِیْم ( ظ کے بجائے ز ) “ پڑھ دیا نماز جاتی رہی لہٰذاجس سے” عَظِیْم “صحیح ادا نہ ہو وہ ” ’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْکَرِیْم “پڑھے۔(قانونِ شریعت،ص۱۸۶)

(4) فرمانِ آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ’’جوشخص قراٰن پڑھے پھر اسے بھلا دے تو قیامت کے دن اللہ پاک سے کوڑھی ہو کر ملےگا۔‘‘ ( ابو داؤد،۲ /۱۰۷،حدیث:۱۴۷۴)علماء فرماتے ہیں :قراٰن پڑھ کر بھلا دینا گناہ ہے۔ (بہار شریعت،۱/۵۵۲) جو قراٰنی آیات یاد کرنے کے بعد بھلادے گا بروزِ قیامت اندھا اُٹھایا جائے گا۔ (پ۱۶،طہ:۱۲۴)اعلیٰ حضرت امام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کچھ اس طرح فرماتے ہیں :اس سے زیادہ نادان کون ہے جسے اللہ پاک نے قرآنِ پاک یاد کرنے کی نعمت دی اور وہ اس نعمت کواپنے ہاتھ سے کھودے ۔اگر اس نعمت کی اہمیت جانتا اور اس پر جس ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے، اس کی طرف توجُّہ ہوتی تو اِسے دل و جان سے زِیادہ پیارا رکھتا۔مزید فرماتے ہیں : جہاں تک ہو سکے اِس کے پڑھانے اورحفظ کرانے اور خود یاد رکھنے میں کوشش کرے تا کہ وہ ثواب اسے ملے کہ جس کا وعدہ کیا گیا ہے اور قیامت کے دن اندھا اور کوڑھی (leprosy)ہو کر اُٹھنے سے بچے۔( فتاوٰی رضویہ،۲۳/ ۶۴۵،۶۴۷مُلخصاً) (۵) فرض عین کاعلم حاصل کرنافرض عین، فرض کفایہ کافرض کفایہ، واجب کاواجب، مستحب کا مستحب ہے۔(فتاوی رضویہ جلد23، ص 687) ہمارے دیے گئے syllabus(درجوں) کے مطابق مطالعہ کرنے سے ان شاء اللہ ! واجب علوم بھی حاصل ہونگےاور سنّت مؤکدّہ کی معلومات بھی۔ سنّت مؤکدّہ پر عمل اور اس کی معلومات کی بھی بہت اہمیت ہے۔ سنّت مؤکدّہ وہ سنّت ہے کہ اگر ایک آدھ مرتبہ چھوڑی تو بُرا کیا اور اگر سنّت مؤکدّہ چھوڑنے کی عادت بنالی تو گناہ گار ہے۔(فتاویٰ رضویہ، جلد 1مخرجہ ، صفحہ595 ،مُلخصاً)

مشورۃً چند باتیں:

(1) اوپر دیے گئے نکات پر عمل کرنے کے لیے بچوں اور بچیوں کو مدرسۃ المدینہ میں داخل کریں اور وقتاً فوقتاً ان کی پڑھائی کا جائزہ بھی لیں۔

(2) اسلامی بھائی مدرسۃ المدینۃ بالغان اور اسلامی بہنیں مدرسۃ المدینۃ بالغات میں شرکت کریں

(3) مدرسۃ المدینۃ بالغان و بالغات قریب میں نہ ہوں تو آن لائن قرآنِ پاک کی تعلیم حاصل کریں ۔

(4) قرآنِ پاک پڑھنے کی درستی کا معاملہ ہو یا نماز درست کرنے کا مرحلہ اپنے رشتہ دار بالخصوص والدین، بھائی، بہن،بھانجے ، بھانجی،بھتیجے، بھتیجی نیز آپ کے متعلقین مثلاً پڑوسی و ملازمین وغیرہ الغرض اپنے جاننے والوں کو نہ بھولیں۔ ہر تقریب، ہر دعوت، ہر جگہ اپنے جاننے والوں کی آخرت کی خیر خواہی نہ بھولیں (اگر برادری کے بڑے ہوں یا والدین ہوں تو انتہائی عاجزی کے ساتھ عرض کر کے) قرآنِ پاک درست پڑھنے یا فرض علوم حاصل کرنے یا نمازوں کا اہتمام کرنے یا اپنی اولاد کواس میں مصروف کرنے کے لیے مُفید مشورے بھی دیں(الحمد للہ دعوتِ اسلامی کے تحت مدنی قاعدہ و ناظرہ کورس اور نماز کورس بھی ہوتا ہے اسی طرح آن لائن قرآنِ پاک پڑھنے کی درستی اور نماز سکھانے کا سلسلہ بھی ہوتا ہے، تاہم ہر کورس سے مکمل فرض علم آجائے یا قرآنِ پاک پڑھنا درست ہو ہی جائے یہ ضروری نہیں )۔

(5)قرآنِ پاک روز پڑھنے کا معمول بناکر سالانہ کم از کم ایک بار ختم قرآنِ پاک کریں۔

(6) ہوسکے تو اس مرتبہ ختم قرآن کا اہتمام اس طرح کریں کہ ساتھ نوٹ بُک ہو، اس میں ہر وہ آیت، رکوع اور سورت کا پارہ نمبر و آیت نمبر وغیرہ نوٹ کرلیں جو آپ کو یاد ہیں، پھر اسے کسی جگہ جمع کر لیں(المدینہ لائبریری کے ذریعےسرچ کر کے کسی فائل میں جمع کرنا زیادہ مُشکل نہ ہوگا) پھر ہو سکے تو ہر ہفتے یا دس دن یا پندرہ دن یامہینے میں اسے لازمی دہرائیں۔

(7)ہر سال ورنہ زندگی میں کم ازکم ایک مرتبہ کسی سُنی عالم کو نماز وغیرہ کا عملی طریقہ چیک کروائیں اور کسی صحیح قاری کو نماز وغیرہ سنائیں۔

مدرسۃ المدینہ آن لائن لنک
www.quranteacher.net

مدرسۃ المدینہ لنک
www.madrasatulmadina.net

دار المدینہ لنک
www.darulmadinah.net

مختلف دینی کرسز لنک
www.madanicourses.com

فرض علوم سیکھنے کے لئے
www.farzuloom.net