(28) ہاتھی والوں کے ساتھ کیا ہوا ؟
تقریباً 1500 سال (fifteen hundred years)پہلے مُلکِ یَمَن اور حَبْشہ پر ’’اَبْرَہَہ‘‘ نامی آدمی کی بادشاہَت تھی، وہ دیکھا کرتا تھا کہ لوگ حج کے لئے مکّہ شریف جاتے اور خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہیں، اُس نے سوچا: کیوں نہ میں یَمَن کے شہر صَنْعاء میں عبادت کے لیے ایک جگہ بناؤں، تاکہ لوگ خانہ کعبہ کی جگہ یہاں آئیں، تو اُس نے عِبادت کے لیے ایک جگہ بنادی۔ عَرَب کے لوگوں کو یہ بات بَہُت بُری لگی اور ایک شخص نے وہاں جا کر اُس جگہ کو گندہ کر دیا۔ اَبْرَہَہ کو جب پتہ چلا تو اُس نے غُصّے میں آکر خانہ کعبہ کو گرانے (توڑنے)کی قسم کھالی ۔اب اپنا لشکر Trops یعنی بہت سارے لوگوں کو لے کر مکّہ شریف کی طرف چلا، لشکر میں بَہُت سارے ہاتھی (elephants)بھی تھےاور اُن کا سردار ایک ’’مَحْمود‘‘ نامی ہاتھی تھا جس کا جسم بڑا مضبوط تھا۔ اِنہی ہاتھیوں کی وجہ سے اُس لشکر کو قراٰنِ کریم میں اَصْحٰبُ الْفِیْل یعنی ’’ہاتھی والے‘‘ فرمایا گیا ہے۔ اَبْرَہَہ مکّہ شریف کے قریب پہنچتے ہی ایک جگہ رُک گیا اور مکّہ والوں کے جانوروں کوپکڑ لیا، جن میں مَدَنی آقا، محمد مصطفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے دادا جان حضرتِ سیّدُنا عبدُ الْمُطَّلِب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے 200 اونٹ بھی تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مکّہ والوں کو پہاڑوں میں چھپنے کا کہہ دیا اور اللہ پاک سے خانۂ کعبہ کی حِفاظت کی دُعا کرنے کے بعد خود بھی ایک پہاڑ پر چلے گئے۔ صُبْح ہوئی تو اَبْرَہَہ حملہ کرنے سب کو لے کرآیا، جب مَحْمود نامی ہاتھی کو اٹھایا گیا تو لشکر والے جس طرف لے جاتے، اُس طرف چلتا مگر خانۂ کعبہ کی طرف منہ کرتے تو وہ بیٹھ جاتا۔تھوڑی دیر تک یہی ہوتا رہا کہ ایک دم بہت سارے ’’اَبابیل‘‘ (کالےرنگ کے پرندے black birds کہ جن کا سینہ سفید ہوتا ہے) آگئے، ہر اَبابیل کے پاس تین چھوٹے پتّھر (small stones)تھے، دو پنجوں(ہاتھوں) میں اور ایک منہ میں اور ہر پتھرپر مرنے والے کا نام بھی لکھا ہُوا تھا، ابابیل نے پتھر پھینکنا شروع کردئیے، پتھر جس ہاتھی والے پر گِرتا اُس کی لوہے والی ٹوپی توڑ کر سَر میں جاتا اور جسم سے ہوتا ہوا ہاتھی تک پہنچتا اور ہاتھی کے جسم میں سوراخ کرتا ہوا زمین پر گِر جاتا، یوںوہ سب لوگ مر گئے۔جس سال یہ عذاب (punishment) آیا اُسی سال رَحْمت والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دنیا میں تشریف لائے یعنی آپ کی پیدائش ہو گئی۔(ماخوذ از صراط الجنان،ج10،ص827۔ عجائب القرآن مع غرائب القرآن،ص224)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس حكايت( یعنی سچّے واقعے) سے ہمیں یہ پیاری باتیں پتا چلیں کہ اللہ پاک کی نافرمانی میں دنیا و آخرت کی بربادی ہے، خانۂ کعبہ کا ادب (Respect) کرنا لازم ہے اور پاک جگہوں کی بے ادبی کرنے والوں کا انجام(result) بہت برا ہوتا ہے جیسا کہ ہاتھی والوں کا ہوا۔ پیارے بچّو! ہمیں چاہئے کہ نماز، تلاوت وغیرہ کے لئے جب مسجد میں جایا کریں تو مسجد کا ادب کیا کریں، مسجد میں شور نہیں کرنا، بھاگنا نہیں ہے اور باتیں بھی نہیں کرنی
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)