(21)جنگل والوں کے ساتھ کیا ہوا ؟
عرب شریف کے مشہور شہر ’’مَدْیَن‘‘ کے قریب ایک جنگل تھا جس میں درخت اور جھاڑیاں(bushes) بہت تھیں، اُس جنگل میں رہنے والوں کو ’’اَصْحَابِِ اَیْکَہْ‘‘ یعنی ’’جنگل والے“ کہا جاتا تھا۔ ان میں مختلف برائیاں (evils)تھیں٭چیزوں کا وزن کرنے (weighing and measuring)میں کمی کرتے ٭لوگوں کو اُن کی چیزیں پوری پوری واپس کرنے کی بجائےکم کر کے دیتے٭ڈاکے ڈالتے اور لُوٹ مار(robbing)کرتے وغیرہ۔ اللہ پاک نے اُن لوگوں کو نیک اور سیدھے راستے پر چلانے کے لئے اپنےنبی حضرت شُعیب عَلَیْہِ السَّلَام کو بھیجا۔ان میں بہت کم لوگ مسلمان تھے، اس لئے آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے پہلے ان کو اللہ پاک پر ایمان لانے اور مسلمان ہونےکا کہا اوراللہ پاک کے عذاب (punishment) سے ڈرایا، اپنے نبی ہونے کا یقین دلایا اور اپنی باتیں ماننے کا حکم دیتے ہوئے بُرائیوں سے بچنے کا حکم فرمایا۔ جنگل والوں نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی باتیں سن کر کہا: اے شعیب! آپ پر جادو (magic) ہوا ہے، آپ کوئی فرشتے نہیں بلکہ ہمارے جیسے ہی آدمی ہو اورآپ نے جواپنے آپ کو نبی کہا تو ہم اُس میں آپ کو جھوٹا سمجھتے ہیں، اگر آپ نبی ہیں تو اللہ پاک سے دعا کریں کہ وہ عذاب(punishment) میں ہم پر آسمان گرادے۔جنگل والوں کا یہ جواب سن کر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: اللہ پاک تمہارے کام بھی جانتا ہے اور جوعذاب(punishment) تمھیں ہونا چاہیے اللہ پاک اُسے بھی جانتا ہے، اگر وہ چاہے گا تو تم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرادے گا اور اگر چاہے گا تو کوئی اور عذاب بھیجے گا۔اللہ پاک نے ان پر جہنّم(hell) کا ایک دروازہ کھول دیا جس کی وجہ سے بہت زیادہ گرمی ہوگئی تو یہ لوگ اپنے گھروں میں چھپ گئے اور اپنے اوپر پانی ڈالتے مگر سکون نہ ملتا تھا۔اِسی طرح سات دن گزر گئے، اس کے بعد اللہ پاک نے ایک بادل بھیجا جوجنگل والوں پر چھاگیا، اُس بادل کی وجہ سے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگیں، وہ گھروں سے نکل آئے اور بادل کے نیچے جمع ہونے لگے، جیسے ہی سب جمع ہوئے زلزلہ (earthquake) آگیااوربادل سے آگ گرنے لگی، جنگل والےجلنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے سب مر گئے۔(مُختلف تفاسیر)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! قرآنِ پاک میں موجود اس واقعے سے سیکھنے کو ملا کہ ٭ چیزوں کا وزن کرنے (weighing and measuring)میں کمی کرنا، چیز کم کرکے دینا، ڈاکے ڈالنا، لوٹ مار (robbing)کرنا اور دوسروں کو نقصان پہنچانا بُرے لوگوں کے کام ہیں٭انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کو اپنے جیسا عام سا انسان سمجھنا بُرے لوگوں کا طریقہ ہے، وہ انسان ضرور ہوتے ہیں مگر ہماری طرح کے نہیں ، گناہوں سے ایسے پاک اور محفوظ (safe)ہوتے ہیں کہ اُن سے گناہ ہوتے ہی نہیں ٭اللہ کے پیاروں کا بہت ادب کرنا چاہئے ٭جو بزرگوں کا ادب(respect ) نہیں کرتے، دنیا و آخرت دونوں میں نقصان اٹھاتے ہیں۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)