(51)نیک ماں کانیک بیٹا :
حُضُورغوثِ پاک سَیِّد عبدُالْقادِر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جب میں چھوٹا تھا تو حج کے دنوں میں مجھے جنگل جاناپڑا اور میں ایک بیل (bull) کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا کہ جس طرح بچے کھیلتے ہیں تواس بیل نے میری طرف دیکھ کرکہا:”اے عبدُالقادر!تمہیں اس طرح کے کاموں کے لیے پیدا نہیں کیا گیا ۔“میں پریشان ہو کر گھر واپس آگیا اوروہاں پہنچ کر اپنی امّی سے کہا:آپ مجھے(دوسرے شہر) بغداد جانے دیں تا کہ میں وہاں جاکرعلمِ دین حاصل کروں اورنیک بندوں کو دیکھ سکوں۔ امّی نے مجھ سے اس کی وجہ پوچھی تومیں نے بیل والی بات سُنادی ،اُن کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور میرے ابّوکے مال سے جومیرا حصّہ تھا یعنی 80 سونے کے سِکّے (coins )میرے پاس لے آئیں ،تو میں نے ان میں سے چالیس(40)سونےکےسکّے لے لیے اور چالیس (40)سونےکےسکّےاپنے بھائی کےلئے چھوڑ دیئے۔امّی نے اُن پیسوں کو میری قمیص میں چھپا دیااورمجھےبغدادجانےکی اجازت دےدی اورمجھے ہر جگہ سچ بولنے کا فرمایااور مجھےبھیجتےہوئے کہا: بیٹا!میں تجھے اللہ پاک کو خوش کرنے کے لیے خودسےدورکررہی ہوں اوراب تم سے میری مُلاقات قیامت کےدن ہوگی ۔ (بہجۃ الاسرار،ذکرطریقہ،ص167)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو!
اس واقعے سے معلوم ہوا کہ ہمارےغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بچپن ہی میں علم حاصل کرنے کا شوق ہوگیا تھا اور علم حاصل کرنے کے لیےاپنی امّی جان سے اجازت لی اورآپکی امّی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَانے ساری زندگی، علم سیکھنے اور سکھانے کے لیے اِجازت دے دی ، اس سے یہ پیاری بات بھی پتا چلی کہ ہمیں علم ِ دین حاصل کرنا چاہیئے۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)