(37) میرے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کی عادتیں:
حضرتِ ابن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَاسے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بھلائی(یعنی اچھے کاموں) میں تمام لوگوں سے زیادہ سخی ( یعنی غریبوں وغیرہ کی مدد فرماتے) تھے اور رمضان شریف میں جب حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام آپ سے ملاقات کرتے تواور زیا دہ سخاوت (غریبوں وغیرہ کی مدد ) فرمایا کرتے۔ حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے رمضا ن شریف کے مہینے کی ہر رات ملا قا ت کیا کرتے،اسی طرح پورا مہینا آتے۔ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اُن کے ساتھ قرآنِ پاک پڑھا کرتے ۔ جب حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام آپ سے ملتے تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ بھلائی یعنی اچھے کاموں) میں سخاوت یعنی غریبوں وغیرہ کی مدد )فرماتے۔''(صحیح البخاری،کتاب الصوم،الحدیث1902،ص148)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس سچّے واقعے سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملا کہ جس طرح پیارےآقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اور حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام رمضان کے مہینے میں خاص طور پر(especially) اللہ کی پیاری کتاب قرآن کی تلاوت کرتے تھے توہمیں بھی اس مہینے میں خوب خوب قرآن ِ پاک کی تلاوت کرنی چاہیے دوسری بات اس سےیہ سیکھنے کو ملی کہ اس مہینے میں نیکی کے کام زیادہ سے زیادہ کرنے چاہیئں کیونکہ یہ تو وہ مہیناہے جس میں نفل کا ثواب بھی فرض کے برابر دیا جاتا ہے۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)