(26) نمازی والد اور نمازی بیٹا:
نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے ایک پیارے صحابی کے بیٹے کو، غیر مسلموں نے پکڑ کر قیدی(prisoner) بنا لیا اور دوسرے شہر لے گئے۔ جب نماز کا وقت ہوتا، تو آپرَضِیَ اللہُ عَنْہ اپنے شہر ہی سے اونچی آواز میں کہتے: ’’اے میرے پیارے بیٹے! نماز کا وَقت آگیا ہے!‘‘۔اللہ پاک کے کرم سے اُن کی آواز دوسرے شہر میں ، اُن کے بیٹے تک پہنچ جاتی اور اُن کے بیٹے ہر نماز میں وہ آواز سُن لیتےاور نماز پڑھ لیتے، حالانکہ دوسرا شہر، آپ کے شہر سے بہت زیادہ دور تھا۔(معجم صغیرج 1،ص108 ملخّصاً)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس حكايت سے یہ پیاری بات پتا چلی کہ ہمیں پریشانی میں بھی نماز کا خیال رکھنا چاہیئے۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)