(20)اونٹ رونے لگا:
ایک بار حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ایک آدمی کے باغ میں تشریف لے گئے وہاں ایک اونٹ(camel)کھڑا ہوا زور زور سے آواز نکالنے لگااور اس کی دونوں آنکھوں سے آنسو نکلنا شروع ہو گئے ۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے قریب جا کر اس کے سرپر اپنامحبّت بھر ا ہاتھ پھیرا تو وہ بالکل خاموش ہوگیا۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے لوگوں سے پوچھا کہ اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ لوگوں نے ایک آدمی کا نام بتایا،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فوراً اُن کو بلوایا اور فرمایا کہ تم ان جانوروں پر رحم کیا کرو ۔تمہارے اس اونٹ نے مجھ سے تمہاری شکایت کی ہے کہ تم اس کو بھوکا رکھتے ہو اور اس کی طاقت سے زیادہ کام لے کر اس کو تکلیف دیتے ہو۔(شرح الزرقانی علی المواھب ،6/ 543،سیرت صطفیٰ،صفحہ782،783 مُلخصاً) یعنی اُس آدمی کو سمجھا دیا کہ اِسے کھانے کو پورا دے اور کام کم لے۔
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس حکایت(سچے واقعے) سے ہمیں معلوم ہوا کہ جانور بھی حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کو جانتے ہیں، بلکہ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہماری سنتے ہیں اور ہمارے مسئلے حل کردیتے ہیں۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)