پہلے کے بزرگ (یعنی نیک لوگ)

(46)پہلے کے بزرگ (یعنی نیک لوگ) :

بہت پہلے ایک بزرگ حضرتِ شَمْعُون رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تھے ، جنہوں نے ہزار مہینے اس طرح عِبادت کی کہ رات کو عبادت کرتے، دن میں روزہ بھی رکھتے اور اللہ پاک کے دین کو عام کرنے کے لیے ،غیر مسلموں سے جہاد (بھی)کرتے(یعنی لڑتے)، طاقتور اتنے تھے کہ لوہے(iron) کو اپنے ہاتھوں سے توڑ ڈالتے تھے۔ غیر مسلموں نے آپ کو شہید (یعنی قتل)کرنے کی بہت کوشش کی مگروہ قتل نہ کر سکے تو انہوں نے بہت سے مال (wealth)کا لالچ دے کر آپ کی بیوی کو کہا کہ جب یہ سو جائیں تو اُن کو باندھ کرہمیں بتا دینا۔جب آپ سو گئے تو بیوی نے رسیوں سے آپ کو باندھ دیا، آپ کی آنکھ کھلی، آپ نے اپنے جسم کو ہلایا تو ساری رسیّاں ٹوٹ گئیں۔ پھر اپنی بیوی سےپوچھا: مجھے کِس نے باندھ دیا تھا؟ کہنے لگی کہ میں تو آپ کی طاقت دیکھ رہی تھی کہ آپ اِن رسیّوں سے کس طرح باہر آتے ہیں ۔ دوسری بار جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سوئے تو اُس نے آپ کو لوہے کی زنجیروں (Iron chains) سے اچھّی طرح باندھ دیا۔جیسے ہی آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی آنکھ کھُلی ، آپ نے فوراً زنجیریں (chains) توڑ دیں ۔ بیوی نے پھر وہی کہا کہ میں تو آپ کی طاقت دیکھنا چاہتی تھی ۔ حضرتِ شَمْعَون رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنی بیوی سے کہہ دیا کہ مجھ پر اللہ پاک کا بڑا کرم ہے ۔مجھے دُنیا کی کوئی چیز باندھ نہیں سکتی مگر ، ''میرے سَر کے بال '' تیسری بارجب آپ سوئے تو اس عورت نے آپ کو آپ ہی کے بالوں سے باندھ دیا ۔اب جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی آنکھ کھلی تو آپ بستر سے نہیں اُٹھ پائے ۔اُس عورت نے فوراً آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دشمنوں کو بلالیا۔ ظالم غیر مسلموں نے حضرتِ شَمْعُون رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو ایک سُتُون (pillar) سے باندھ دیا اور بہت بُری طرح اُن کے ناک ،کان کاٹ ڈالے اور آنکھیں نِکال لیں۔اس پر اللہ پاک کے حکم سے زمین نے اُن غیر مُسلموں کو اپنے اندر لے لیا اور اُس بیوی پر بجلی گِری ( struck by lightning)تووہ بھی جل گئی ۔(ماخوذ ازمُکاشَفَۃُ القُلُوب ص306) صَحَابہ کِرام نے جب یہ حکایت سنی (یعنی یہ سچّا واقعہ سنا) تو انہوں نے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے کہا: یارسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ! ہماری عمر(age) تَو بَہُت کم ہے۔ اِس میں بھی کچھ وقت سونےمیں گُزرتا ہے تَو کچھ کمانے، کھانے اور دیگر کاموں میں نکل جاتا ہے تو ہم اتنی عِبادت نہیں سکتے اوریُوں بَنی اِسرائیل ہم سے زیادہ عِبادت کرنے والے ہو جائیں گے۔ اُمَّت سے محبت کرنے والا آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یہ سُن کر غم میں آگئے (sad ہوگئے)۔ اُسی وَقت حضرتِ جِبرئیلِ عَلَیْہِ السَّلَام قرآنِ پاک کی سورت(سورۃ القدر) لے کرآئے جس میں یہ بھی ہے کہ ، آپ کی اُمَّت کو ہم نے ہر سال میں ایک ایسی رات دی کہ اگر وہ اُس رات میں اللہ پاک کی عِبادت کریں گے تَو اِن کی وہ عبادت حضرتِ شَمْعُون کے ہزار ماہ کی عِبادت سے بھی زیادہ ہو جائے گی (اور وہ رات شبِ قدر ہے)۔ (ماخوذ از تفسِیرِ عزیزی ج4،ص434)

پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس سچّے واقعے سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملا کہ جسے اللہ کریم اپنا دوست اور ولی بنا لے اس کی طاقت عام لوگوں کی طاقت سے بہت زیادہ ہوتی ہے دوسری بات یہ بھی پتا چلی کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہم سے بہت محبت فرماتے ہیں اور اللہ کریم نے ہم پر یہ بہت بڑا احسان کیا ہے کہ اُس نے ہزار مہینوں سے بھی بہتر (better)رات یعنی شب قدر ہمیں دی کہ اگر ہم اس رات میں عبادت کریں تو ہمیں ہزار مہینےکی عبادت سے بھی زیادہ ثواب ملے۔ (بعض علماء فرماتے ہیں کہ) یہ رات رمضان شریف کی آخری دس راتوں میں ہوتی ہے(اور کئی علماء فرماتے ہیں کہ یہ رات رمضان شریف کی۲۷ ویں (27th)رات ہے) تورمضان شریف کے پورے مہینے اور اس کی آخری راتوں میں اللہ پاک کی عبادت زیادہ سے زیادہ کرنی چاہیئے۔

(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)