رونے والا ستون(pillar)

(13) رونے والا ستون(pillar):

مدینے پاک کی مسجد نبوی میں پہلے منبر (muslim pulpit یعنی ایسی سیڑھیاں، جن پر امام صاحب کھڑے ہو کر جمعے کے دن عربی میں ایک قسم کا بیان کرتے ہیں،وہ نہیں تھا، کھجورکے درخت کا ایک ستون(Pillar )تھا ،اُس پر ٹیک لگاکر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خطبہ دیا کرتے (یعنی بیان کرتے) تھے ۔جب ایک صحابیہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے ایک منبر (muslim pulpit)بنا کر مسجد میں رکھ دیا اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اس پر کھڑے ہو کر خطبہ دینا شروع کر دیا تو اُس ستون (Pillar )سے بچوں کی طرح رونے کی آواز آنے لگی ، ستون اتنے زور زور سے رونے لگا کہ ایسا لگتا تھا کہ وہ پھٹ جائے گا اور اس رونے کی آواز کو مسجد کے نمازیوں نے اپنے کانوں سے سنا۔ ستون کے رونے کی یہ آوازسن کر حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ منبر سے نیچے آگئے اور ستون پر محبّت سےاپنا پیاراہاتھ رکھ دیا اور اس کو اپنے سینے سے لگا لیا تو اُس ستون نے اِس طرح آہستہ آہستہ رونا کم کیا کہ جس طرح رونے والے بچوں کو چپ کرایا جاتا ہے ۔پھر وہ خاموش ہو گیا اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ یہ ستون اس وجہ سے رو رہا تھا کہ یہ پہلے اللہ پاک کا ذکر سنتا تھا اور اب (نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی پیاری آواز میں اللہ پاک کا ذکر) نہ سنا تو رونے لگا۔ (بخاری،2/496،حدیث:3584، سیرت مصطفیٰ،ص 778مُلخصاً) پھر حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اُس سے فرمایا! اگر تم چاہو تو تمھیں پھر اُسی باغ میں لگا دیا جائے جہاں تم تھے اور تم پہلے کی طرح پھل دو اور اگر تم چاہو تو میں تمھیں جنّت کا ایک درخت بنا دوں تا کہ جنّت میں اللہ پاک کے نیک بندے تمھارا پھل کھاتے رہیں۔ یہ سن کر ستون نے اتنی زور سے جواب دیا کہ سب لوگوں نے بھی سن لیا، کہا یا رسول اﷲ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ میں چاہتا ہوں کہ میں جنّت کا ایک درخت بنا دیا جاؤں تا کہ اللہ پاک کے نیک بندے میرا پھل کھاتے رہیں۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ میں نے تیری بات مان لی(یعنی تمھیں جنّت کا درخت بنا دیا)۔ پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا کہ ! دیکھو اِس ستون نے ختم ہونے والی دنیا کو چھوڑ کر باقی رہنے والی زندگی (یعنی جنّت)کو لے لیا۔ (الشفاء بتعریف حقوق المصطفی ، ج1، ص 304،305، سیرت مصطفیٰ،ص 779، 780مُلخصاً)

پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس حدیث ِ پاک سے یہ معلوم ہوا کہبے جان چیزیں (non-living objects) بھی پیارےآقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے محبت کرتی ہیں اور حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے دور ہونا پسند نہیں کرتیں۔ آج بھی عاشقانِ رسول مدینے پاک سے نبیِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی وجہ سے محبت کرتے اور چاہتے ہیں کہ بار بار مدینہ پاک حاضرہوں اور مدینے پاک سے واپسی پر رو رہے ہوتے ہیں۔

(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)