(12) سانپ کا زہر ختم ہو گیا:
جب مکّے شریف سے مدینے پاک جانے کا حکم ہوا تو پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اور حضرت ِابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ دونوں، ایک ساتھ جانے لگے۔ راستے میں جب ایک غار (cave)کےقریب پہنچے تو پہلے صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ اندر گئے اور صفائی کی، غار کے تمام سوراخوں(holes) کو بند کیا، ایک سوراخ کو بند کرنے کے لئے کوئی چیز نہ ملی تو آپ نے اپنے پاؤں کا انگوٹھا رکھ کر اس کو بند کیا، پھر حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کو بلایا اور حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ آئے اور حضرتِ ابو بکررَضِیَ اللہُ عَنْہ کے گھٹنے سے اوپر سر رکھ کر سوگئے۔ کچھ دیر بعد ایک سانپ، اُس سوراخ(hole) پر آیا جہاں صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے پاؤں کا انگوٹھا تھا اور اُس نے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو کاٹ لیا، آپ کوبہت تکلیف ہوئی مگر ذہن میں یہ بات آئی کہ کہیں حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی پیاری نیند خراب(disturb) نہ ہوجائے، اس لیے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے پیارے سر کونہ ہٹایا۔ جب بہت تکلیف ہوئی تو آنکھوں سے آنسو نکل آئے، جب وہ آنسو پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے پیارے پیارےچہرے پر گرے تو حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جاگ گئے پھر ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے ساری بات بتا دی ، حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اُن کے پاؤں پر اپنا لُعاب (یعنی تھوک شریف) لگادیا جس کی برکت سے انہیں فوراً آرام آ گیا۔ (مدارج النبوت،2/58،تفسیر خازن،2/240،بہار شریعت،1/75،حصہ:1)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس حدیثِ پاک سے ہمیں یہ درس ملا کہ صحابہ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے اپنی جان سے بھی بڑھ کر محبت فرماتے تھے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے خوب محبت کریں اورآپ کی سنّتوں پر چلیں۔۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)