شہزادے کی عید

(45)شہزادے کی عید :

عِید کے دِن حضرتِ عُمرفاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اپنے شہزادے (یعنی بیٹے)کو پُرانی قمیص (old shirt) میں دیکھا تو رَو نے لگے ،بیٹے نے عَر ض کی:پیارے ابّاجان !آپ کیوں رو رہے ہیں؟ فرمایا:پیارے بیٹے ! مجھے ڈر ہے کہ آج عِید کے دِن جب لڑکے تمھیں اِس پرانی قمیص (old shirt) میں دیکھیں گے تو تمھارا دِل ٹوٹ جائے گا۔ بیٹے نے عَرْض کی:دِل تو اُس کا ٹُوٹے جو اللہ پاک کو خوش کرنے والے کام نہ کر سکا ہویا جس نے ماں ،باپ کی جائزباتیں نہ مانی ہوں۔ مجھے اُمِّید ہے کہ آپ مجھ سے خوش ہیں تو اللہ پاک بھی مجھ سے خوش ہو جائے گا۔یہ سُن کر حضرتِ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے بیٹےکو گلے لگایا اور اُن کیلئے دُعا فرمائی ۔ (مُلَخَّصاًمُکاشَفَۃُ الْقُلُوب ص 308)

پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس سچّے واقعے سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملا کہ رمضان کا مہینا خاص طور پر (especially) اللہ پاک کو خوش کرنے والے کاموں میں گزاریں، ماں باپ کی ہر جائز بات مان کر ان کو خوش رکھیں گے تواُمید(hope)ہے کہ اللہ پاک بھی خوش ہو جائے گا۔ یہ بھی معلوم ہواکہ اگر عید پر نئے کپڑے نہیں بھی ملے تو کوئی بات نہیں اللہ پاک کی رحمت کو یاد کریں کیونکہ اصل عید (real eid)تو اسی کی ہے جس سے اللہ پاک خوش ہوجائے۔

(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)