(10) اُنگلیوں سے پانی نکل آیا:
ایک مرتبہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ 1400 صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ کے ساتھ عمرہ کرنے کے لیے مکّے شریف گئے۔ غیر مسلم ایک فوج لے کر آگئے اور مکّے شریف میں آنے سے پہلے ہی مسلمانوں کو روک دیا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اور صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وہاں رُک گئے۔ یہاں پانی بہت کم تھا، ایک ہی کنواں (well)تھااور اُس کا پانی بھی ختم ہوگیا۔ جب صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ کو پیاس زیادہ لگی تو حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ایک برتن میں اپنا مبارك ہاتھ ڈال دیا اور آپ کی پاک انگلیوں سے پانی کے چشمے(springs) جاری ہو گئے یعنی بہت زیادہ پانی نِکلنا شروع ہوگیا۔ پھر یہ پانی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اس کنویں (well)میں ڈالا جس میں پانی نہیں تھا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے جس پانی سے وضو کیا تھا، وہ پانی اور اپنا ایک تیر بھی اسی کنویں میں ڈال دیا تو اُس کنویں میں اتنا پانی ہوگیا کہ سب صحابہ اپنے لیے اور اپنے جانوروں کے لیے اس کنویں سے کئی دن تک پانی لیتے رہے۔(بخاری،کتاب المغازی،3/ 68،69،حدیث:4250،4152 ملخصاً ۔ الکامل فی التاریخ ، 2/ 86، 87ملخصاً۔سیرت مصطفٰے، ص347 مُلخصاّ)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کو بہت طاقت دی ہےکہ آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور یہ بھی پتا چلا کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اپنی اُمت پر بہت رحم کرنے والے ہیں۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)