(56) وہ لوگ سیدھے راستے پر آگئے :
ایک مرتبہ کچھ ایسے لوگ کہ جن کی سوچ اولیاءِ کرام یعنی اللہ پاک کے نیک بندوں کے بارے میں اچھی نہیں تھی، دو ٹوکرے (Baskets )لے کر ہمارےغوثِ پاک سَیِّد عبدُالْقادِر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس آئے اور آپ سے پوچھا کہ ان دونوں مىں کىا ہے؟ آپ نے اپنی کرسی سے اُتر کر اىک ٹوکرے پر اپنا مبارک ہاتھ رکھا اور فرماىا:اس مىں بیمار بچہ ہے اور اپنے بیٹے سیدعبدالرزاق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اسے کھولنے کے لىے فرماىا، جب وہ ٹوکراکھولا گىا تو اس مىں سے بیماربچہ نکلا۔آپ نے اسے پکڑکر فرماىا:اللہ پاک کے حکم سے کھڑا ہوجا۔وہ اللہ پاک کے حکم سے اٹھ کھڑا ہوا، پھر آپ نے دوسرے ٹوکرے پر اپناہاتھ رکھ کر فرماىا:اس مىں ایک ایسا بچہ ہے کہ جو بیمار نہیں ہے،آپ نے فرمایا کہ اِس ٹوکرے کو بھی کھولو۔ىہ ٹوکرا جیسےہی کھولا گىا تو فوراً اُس مىں سےاىک بچہ نکلا اور بھاگنے لگا، آپ نے اس کو پکڑ لیا اور فرماىا: بىٹھ جاؤ، تو وہ بىٹھ گىا۔یہ دىکھ کراُن لوگوں نے اپنے بُرے خیالات(evil thoughts) سےتوبہ کرلی۔ (قلائد الجواہر،ص 30ملخصا)
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس واقعے سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کے نیک لوگوں کی بڑی شان ہے، اللہ پاک نے انہیں ایسی طاقت دی ہے کہ باہر سے دیکھ لیتے ہیں کہ ٹوکری کے اندر کیا چیز ہے؟ اور جب چاہتے ہیں بیمار کو صحیح کر دیتے ہیں۔نیز یہ بھی پتا چلا کہ وہ شخص بہت بُرا ہے جو اللہ پاک کے ولیوں کے بارے میں بُرے خیالات(evil thoughts) رکھے۔
(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)