دنیا کی پہلی کشتی(boat)

(3) دنیا کی پہلی کشتی(boat)

ہزاروں سال پہلے کی بات ہے۔ اللہ پاک کے نبی حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام دنیا میں موجود تھے۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام اپنی قوم کو اسلام کی طرف بلاتے اور نیک کاموں پر لانے کی کوشش کرتےتھے۔ 950سال تک آپ عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کا پیغام پہنچاتے رہے لیکن صرف 80 لوگ ہی مسلمان ہوئے۔ جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے یہ سمجھ لیا کہ اب یہ مسلمان نہ ہونگے تو آپ کی دعا کے بعداللہ پاک نے قوم پر آنے والے طوفان کی خبر دی اور آپ کو ایک کشتی (boat)بنانے کا حکم دیا ۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے ایمان لانے والوں کے ساتھ مل کر ”دنیا کی پہلی کشتی“ بنانے کا کام شروع کر دیا۔ وہاں کے بُرے لوگ(bad people) آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو طرح طرح سے تنگ کرتے تھے لیکن آپ عَلَیْہِ السَّلَامصبر(patience) کرتے رہے اور کشتی مکمل کرنےمیں لگے رہے۔

یہ کشتی کیسی تھی؟:
*یہ کشتی 300 گز لمبی(300 yards long)، 50 گز چوڑی(yards wide 50) اور 300 گز اونچی (yards high 300)تھی* کشتی میں 3 منزلیں بنائی گئی تھیں(یعنی اس کے three levels تھے)*سب سے نیچے والی منزل (ground floor)پرندوںوغیرہ کے لیےتھی*درمیانی منزل(middle floor) جانوروں کے لیے *جبکہ سب سے اوپر والی منزل(highest floor)انسانوں کے لیے * یہ کشتی کم و بیش 100 سال میں تیار ہوئی ۔
طوفان کے آنے کی نشانی یہ بتائی گئی تھی کہ حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام کے گھر کے تندور)کہ جس میں روٹی پکاتے ہیں)سے پانی باہر آئے گا۔ایک دن حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام نے اُس میں پانی دیکھا تو پرندوں، جانوروں اور مسلمانوں کو کشتی(boat) میں بیٹھنے کا حکم دیا تو سب کشتی میں بیٹھ گئے۔ اتنی تیز بارش ہونے لگی کہ زمین کئی جگہوں سے پھٹ گئی اور اس میں سے بھی پانی نکلنے لگا، چالیس دن تک یہ بارش ہوتی رہی، یہاں تک کہ چالیس 40 گز اونچے اونچے پہاڑبھی پانی میں ڈوب گئے، کشتی میں موجود انسان اور جانوروں کے علاوہ کوئی بھی زندہ نہ رہا۔
پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس حكايت( یعنی سچّے واقعے) سے ہمیں یہ پیاری بات پتا چلی کہ نبی (عَلَیْہِ السَّلَام )کی باتیں نہ ماننے میں نقصان ہی نقصان ہے اور ان کا حکم ماننے والا کامیاب (successful) ہوتا ہے۔

(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)