کیا اس نے رمضان کے روزے نہ رکھے؟

(38) کیا اس نے رمضان کے روزے نہ رکھے؟

ایک نیک مسلمان شہید ہوگئے (یعنی اللہ پاک کو خوش کرنے کےلیے جنگ لڑتے ہوئے ، لڑائی کے دوران فوت ہوئے )، ایک سال بعدان کے بھائی بھی فوت ہوگئے۔جنّتی صحابی، حضرت طلحہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے خواب میں اس(ایک سال بعد انتقال کرنے والے بھائی) کو دیکھا کہ شہید(بھائی ) سے جنّت میں آگے آگے جا رہے ہیں(یعنی بعد میں انتقال کرنے والے کاثواب شہید سے بھی زیادہ تھا)۔ انہوں نے یہ خواب حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کو بتایا توپیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا:جو بعد میں فوت ہوا ہے، کیا اُس نے ایک رمضان کا روزہ نہ رکھا(یعنی ایک مہینے کے روزے زیادہ رکھے)! اور ایک سال کی نماز ادا نہ کی! (یعنی اگر بعد میں انتقال کرنے والے کا ثواب زیادہ ہے تو اُس کی عبادت ، شہیدکی عبادت سے زیادہ تھی اور اُس نے ایک سال کے روزے زیادہ رکھے تھے۔) (مسند احمد ،مسند ابی اسحاق ابی محمد طلحۃ بن عبد اللہ ،رقم 1403 ،ج1، ص344 بتغیر )

پیارے بچّو اور اچھی بچّیو! اس حكايت سے یہ پیاری بات پتا چلی کہ زیادہ زندگی(life) ہونا اللہ پاک کی نعمت(favour) ہے کہ زیادہ زندگی ہوگی تو اللہ پاک کی عبادت زیادہ ہوسکتی ہے۔ہمیں رمضان شریف میں زیادہ زیادہ نیکیاں کرنی چاہئیں،ہر جگہ، اس مہینے میں روزے رکھنے چاہیئں ، پانچ نمازوں کے ساتھ تراویح کی نماز(جو عشاء کے فرض اور سنّتوں کے بعد بیس(20) رکعت پڑھی جاتی ہے، وہ ) بھی پڑھنی چاہیے ،زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھنا چاہیے اور درود شریف بھی زیادہ سے زیادہ پڑھنے چاہیئں ۔

(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)