لاٹھی(Stick)

(2) موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی لاٹھی(Stick)

مُلک مِصْر میں عید کا دن تھا، لوگ خوب تیّار ہو کر ایک بڑے میدان (ground ) میں آگئے۔ اس جگہ بادشاہ ’’فِرْعَون‘‘ کےستّر ہزار(70،000)جادوگروں(magicians) کا حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے مقابَلہ(contest) تھا۔یہ تمام جادوگر 300اونٹوں(camels) پر مختلف رَسِّیاں وغیرہ لے کر میدان میں آگئے اورحضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ہاتھ میں ’’جنّت کی لاٹھی‘‘ (heavenly stick ) کے ساتھ پہلے سے موجود تھے، جادوگروں نے حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا ادب (respect)کرتے ہوئے پوچھا: پہلے آپ اپنی لاٹھی زمین پر ڈالیں گے یا ہم اپنا سامان ڈالیں؟ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا : پہلے تم لوگ اپنا سامان ڈالو! چنانچہ جیسے ہی اُنہوں نے اپنی رَسِّیاں اور لکڑیاں زمین پر ڈالیں تو پورا میدان بڑے بڑے سانپوں(big snakes) سے بھرا ہوا نظر آنے لگا ، یہ دیکھ کر لوگ ڈرگئے، اتنے میں حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے ہاتھ میں موجود ’’جنّت کی لاٹھی“ زمین پر ڈالی تو وہ ایک دَم اَژْدَھَا (serpent) (بہت ہی بڑا سانپ)بن گئی اور میدان میں جو رَسِّیاں اور لکڑیاں ،سانپ نظر آرہی تھیں، سب کو کھا گیا،پھر حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اُس بڑے سانپ کوہاتھ میں لیا تو وہ پہلے کی طرح لاٹھی(stick) بن گئی۔ جادوگروں نے جب یہ دیکھا تو وہ سب آپ عَلَیْہِ السَّلَام پر ایمان لے آئے۔(صراط الجنان، ج3، ص403ملخصاً)

’’جنّت کی لاٹھی‘‘ کیسی تھی؟:
٭یہ لاٹھیStick جنّتی دَرَخت کی لکڑی سے بنی ہوئی تھی، اسے حضرتِ آدم عَلَیْہِ السَّلَام جنّت سے لائے تھے اور کئی نبیوں سےہوتی ہوئی حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام تک پہنچی تھی ۔(خازن ،ج1، ص57ملخصاً)٭یہ لاٹھی 10گز لمبی تھی٭اِس کی 2شاخیں تھیں جو اندھیرے میں روشنی (light) دیتی تھیں(تفسیرخازن ،ج1، ص57 ملخصاً) ٭جب حضرت موسی عَلَیْہِ السَّلَام سوتے تھے تو یہ لاٹھی آپ کی دیکھ بھال کرتی تھی(خازن، ج3، ص259ملخصاً) ٭یہ لاٹھی آپ کےساتھ ساتھ چلا کرتی٭آپ سے باتیں کرتی ٭جانوروں کو دور کر دیتی ٭کنویں(well) سے پانی نکالنے کے لئے رَسّی بن جاتی ٭ زمین پر لگاتے تو دَرَخت بن کر پھل دیتی۔ (نسفی،ص 688 ملخصاً)

پیارے بچّو اور اچھی بچّیو!
اس قرآنی حکایت سے معلوم ہوا کہ انبیاءِ کرام(عَلَیْہِمُ السَّلَام) کا ادب (respect)بہت ضروری ہے کہ حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا ادب کرنے کی وجہ سے وہ جادوگر مسلمان ہوئے۔(قرطبی ،ج4، ص186مُلخصاً) ہمیں چاہیے کہ انبیاء کرام ا ور اولیاء کرام بلکہ ہر دینی چیزمثلا ًقراٰنِ پاک ،آبِ زم زم ، دینی کتابوں،تسبیح ، نیاز کا کھانا، شربت وغیرہ کا ادب(respect ) کریں ۔

(مدنی چینل دیکھتے رہیئے)